اسلام آباد: غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے ہاؤسنگ سوسائٹی کے برساتی نالے اُبل پڑے
شہری اداروں اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیرات پر ناقص ریگولیٹری جان پڑتال کے نتیجے میں اسلام آباد میں بارش کے بعد پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال میں 2 افراد ہلاک جبکہ 3 کاروں سمیت سیکڑوں موٹرسائیکلیں بہہ گئیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای 11/2 میں غیر منظور شدہ میڈیکل کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک خاتون اور اس کا بچہ جاں بحق ہوگئے جب نالے کا پانی گھر کی عقبی دیوار کو توڑ کر گھر کے تہہ خانے میں داخل ہوگیا۔
مزیدپڑھیں: اسلام آباد میں بارشوں سے سیلابی صورتحال
شہر کے وسط میں قائم ای 11 غیر مجاز بلند عمارتوں اور متعدد غیرقانونی کوآپریٹو رہائشی اسکیموں کا مرکز ہے تاہم کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ان کے خلاف کوئی سنجیدہ کارروائی نہیں کی گئی۔
دوسری طرف ہاؤسنگ اسکیموں اور دیگر مالکان نے سیکڑسے گزرنے والے نالوں کو مزید تنگ کردیا، جس گلی میں متاثرہ مکان واقع ہے وہ ایک نالہ پر تعمیر کیا گیا ہے۔
اس علاقے کے دورے کے دوران یہ بات نوٹ کی گئی کہ بظاہر یہ واقعہ شدید بارش (103 ملی میٹر) اور تنگ نالوں کے وجود کی وجہ سے پیش آیا ہے۔
ای 12 اور ڈی 12 سے گزرنے والا نالہ ناصرف اوپر سے بند ہے بلکہ ہاوسنگ سوسائٹی کی تعمیرات کی وجہ سے اس کو مزید تنگ کردیا گیا، 200 میٹر کے بعد ڈی 11 سے آنے والا نالہ پہلے سے ملتا ہے جس کے نتیجے میں ایک رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور اس طرح پانی باہر نکل جاتاہے۔
یہ بھی پڑھیں: موسلادھار بارشوں سے اسلام آباد، راولپنڈی میں سیلابی صورتحال، 2 افراد جاں بحق
ای 11 کے بدترین متاثرہ گلی کے رہائشی فرحان ظفر نے بتایا کہ فجر کی نماز پڑھنے کے بعد میں نے دیکھا کہ ہماری گلی میں سیلابی صورتحال تھی، میں نے بھاگنے کی کوشش کی لیکن گلی میں پانی کی وجہ سے میں ایسا نہیں کرسکا، یہ ایک خوفناک منظر تھا۔ ای 11 میں ہونے والی اموات فرحان ظفر کے پروس میں ایک مکان میں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ جب میں نے چیخنے کی آوازیں سنی تو میں نے سوچا کہ میرے پڑوسی سیلاب کی وجہ سے پریشان ہیں لیکن بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ بارش کا پانی ان کے گھر کے عقبی حصے سے ان کے تہہ خانے میں داخل ہو گیا تھا۔
ایک اور رہائشی چوہدری سعید نے کہا کہ ہم بے بس تھے، ہم نے سیلاب دیکھا جو کم از کم 3 کاریں اور کچھ موٹرسائیکلیں اپنے ساتھ لے گیا۔
انہوں نے بتایا کہ چند برس قبل سوسائٹی کی انتظامیہ نے نالہ پر ایک سڑک بنائی تھی اور پھر وہ ایک ڈمپنگ سائٹ بھی بن گئی جہاں اہل محلہ گھر کا کچرا ڈال دیتے تھے۔
ریل اسٹیٹ گولڑہ جو ای 11 میں بھی آتا ہے ، گولرا کے مزار کی موجودگی کی وجہ سے سابق صدر جنرل ایوب خان کے حکم سے ایکویزیشن سے استثنیٰ دیا گیا۔
مزیدپڑھیں: اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی چھت سے بارش کا پانی داخل
لہذا سی ڈی اے نے اس سیکٹر کی ایکویزیشن نہیں کی لیکن شمالی پٹی کا نام دے کر ایک حصہ کو جو ایف 11 اور ایف 12 میں زمین کی ایکویزیشن لوگوں کو الاٹ کردی۔
بعدازاں لوگوں نے یہ زمین الاٹ نجی ڈیولپروں کو فروخت کردی جنہوں نے سیکٹروں میں 5 رہائشی اسکیمیں تعمیر کیں جن میں میڈیکل کوآپریٹو، فیڈریشن کوآپریٹو، فیڈرل سروسز سوسائٹی، پولیس فاؤنڈیشن اور ملٹی پروفیشنل ہاؤسنگ سوسائٹی شامل ہیں۔
بہت سے دوسرے ڈیولپروں نے بھی ای 11 میں غیر مجاز کثیر المنزلہ اپارٹمنٹ عمارتیں تعمیر کیں۔
سی ڈی اے کے ذرائع نے بتایا کہ میڈیکل، فیڈریشن اور سروسز کوآپریٹو ہاؤسنگ اسکیموں کے پاس منظور شدہ منصوبہ نہیں ہے اور شہر اداروں سے این او سی بھی نہیں لی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل ہاؤسنگ اسکیم کا لے آؤٹ پلان منظور کرلیا گیا تھا لیکن خلاف ورزیوں کی وجہ سے اسے کئی سال قبل منسوخ کردیا گیا تھا۔