نور مقدم کے قاتل کی پینٹنگ بنانے والے آرٹسٹ پر تنقید
اسلام آباد میں سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل میں ملوث ظاہر جعفر کی پینٹنگ بنانے والے آرٹسٹ کو خوفناک انداز میں تصویر پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
نوجوان آرٹسٹ عبدالمفتی نے حال ہی میں ظاہر جعفر کی پینٹنگ بنائی تھی، جس میں انہوں نے ملزم کو سفاکانہ انداز میں دکھایا تھا۔
آرٹسٹ کی جانب سے بنائی گئی تصویر میں ایک شخص کو سفید رنگ کی شلوار اور بنیان میں دکھایا گیا تھا، جس کے کپڑوں اور جسم پر خون کے نشانات تھے اور وہ بستر پر بیٹھ کر مسکرارہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں سابق پاکستانی سفارتکار کی بیٹی قتل
پینٹنگ میں فرش پر بھی خون بکھرا ہوا تھا جب کہ دیوار پر خون سے جملہ لکھا ہوا تھا کہ وہ پاکستانی نہیں امریکی شہری ہیں۔
مذکورہ پینٹنگ کو شیئرنگ کرتے وقت آرٹسٹ نے لکھا تھا کہ عین ممکن ہے کہ مذکورہ تصویر لوگوں کو خوفناک محسوس ہو اور وہ بعض افراد کو متاثر بھی کرے، تاہم ان کی جانب سے تیار کی گئی پینٹنگ کا مقصد قاتل کی سفاکیت کو دکھانا تھا۔
انہوں نے لکھا وہ پینٹنگ میں قاتل کو عام کپڑوں میں دکھانا نہیں چاہتے تھے بلکہ وہ انہیں ایسے انداز میں دکھانا چاہتے تھے، جس سے محسوس ہو کہ وہ بہیمانہ کارروائی کے وقت ہوش و حواس میں تھے اور انہیں وہ رحم کے قابل نہیں۔
آرٹسٹ نے لکھا کہ ان کی جانب سے قاتل کی پینٹنگ کو خون کے ساتھ بنانے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ خدا نخواستہ اگر ہمارا نظام مقتول کو انصاف فراہم نہ کر سکے تو سفاکانہ ظلم کو یاد رکھا جائے۔
انہوں نے طویل پوسٹ میں لکھا کہ انہوں نے مذکورہ پینٹنگ کو مذکورہ طرز پر اس لیے بنایا تاکہ دکھایا جا سکے کہ سماج میں کیسا ظلم اور ایسی کارروائیوں میں ملوث ملزمان کس طرح پر سکون رہتے ہیں اور خواتین کو کس طرح پے در پے قتل کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی کے قتل کا مقدمہ مشتبہ شخص کے خلاف درج
تاہم ان کی مذکورہ پینٹنگ پر کئی لوگ ناخوش دکھائی دیے اور آرٹسٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسے ڈیلیٹ کردیں، کیوں کہ وہ بہت ہی بھیانک ہے۔
متعدد افراد نے ٹوئٹر پر مذکورہ پینٹنگ کو خطرناک قرار دیتے ہوئے لکھا کہ اسے دیکھ کر متاثرین یا ان کے اہل خانہ مزید صدمے سے دوچار ہو سکتے ہیں، اس لیے اسے ہٹایا اور ڈیلیٹ کردیا جائے۔
بعض افراد نے لکھا کہ کسی بھی متاثر شخص کے صدمے اور ان پر ڈھائے گئے مظالم کو آرٹ میں نہیں ڈھالا جا سکتا، مذکورہ پینٹنگ کو دیکھ کر مظالم کا نشانہ بننے والے افراد اور ان کے اہل خانہ پر سکتہ طاری ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ سابق سفیر کی بیٹی 27 سالہ نور مقدم کو ان کے دوست ظاہر جعفر نے 20 جولائی کو قتل کردیا تھا، جس کے بعد مقتولہ کے اہل خانہ کی فریاد پر مقدمہ دائر کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل: مشتبہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع
ظاہر جعفر اس وقت پولیس کی تحویل میں ہے اور میڈیا رپوٹس کے مطابق انہوں نے دوران تفتیش نور مقدم کو قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
مذکورہ واقعے پر ملک بھر میں غم و غصے کی لہر ہے، یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب کہ صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں بھی قرۃ العین اور صائمہ نامی خواتین کو ان کے شوہروں نے سفاکانہ انداز میں قتل کردیا تھا۔
خواتین کے پے در پے قتل کے واقعات پر جہاں اہم شخصیات سوشل میڈیا پر غم و غصے کا اظہار کر رہی ہیں، وہیں ملک کے مختلف شہروں میں قاتلوں کو سخت سزائیں دینے کے لیے مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔