• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

نورمقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کا مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

شائع July 28, 2021
ملزم ظاہر جعفر کو جوڈیشل مجسٹریٹ شعیب اختر کے سامنے پیش کیا گیا - فائل فوٹو:ڈان نیوز
ملزم ظاہر جعفر کو جوڈیشل مجسٹریٹ شعیب اختر کے سامنے پیش کیا گیا - فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 روز کی توسیع کردی۔

مشتبہ شخص کو ابتدائی طور پر تین روز کے ریمانڈ پر بھیجا گیا تھا جسے بعد میں 24 جولائی کو مزید دو روز کے لیے اور پھر 26 جولائی کو مزید 2 روز کے لیے بڑھایا دیا گیا تھا۔

ملزم ظاہر جعفر کو جوڈیشل مجسٹریٹ شعیب اختر کے سامنے پیش کیا گیا جنہوں نے اس کے ریمانڈ میں مزید 3 روز کی توسیع کردی۔

سماعت کے دوران کیس کے پراسیکیوٹر ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جاچکی ہے لیکن ابھی انہیں فرانزک تجزیے کے لیے بھیجنا ہے۔

انہوں نے عدالت سے ملزم کے مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی کیونکہ ملزم کو سی سی ٹی وی فوٹیج کے ساتھ لاہور لے کر جانا ہے تاکہ ویڈیو کا فرانزک کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: نور مقدم قتل: مشتبہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید دو دن کی توسیع

تاہم ملزم کے وکیل نے تجویز دی کہ متعلقہ حکام فرانزک کے لیے ظاہر جعفر کی تصویر کا استعمال کریں اور اس مقصد کے لیے مزید ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے ملزم کا موبائل فون بھی برآمد کرلیا ہے اور اب اس کے ریمانڈ میں توسیع کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

پراسیکیوٹر نے دلیل دی کہ فرانزک تجزیہ کے لیے ایک تصویر کافی ہوتی تو ریمانڈ میں مزید توسیع کی درخواست نہیں کی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ عثمان مرزا کیس کے ملزم کو بھی لاہور لے جانا پڑا تھا کیونکہ فوٹیج میں ترمیم نہ ہونے کی یقین دہانی کرنا ضروری تھا۔

اس پر ملزم کے وکیل نے نشاندہی کی کہ ان کے مؤکل کے ریمانڈ کی مدت پہلے ہی 7 روز تک بڑھا دی گئی ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ ’اس دوران فرانزک تجزیہ کیوں نہیں کیا گیا؟‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے علم میں یہ پہلا واقعہ ہے جہاں سی سی ٹی وی فوٹیج کا فرانزک کرنے کے لیے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل: مشتبہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع

تاہم پراسیکیوٹر نے ریمانڈ میں تین روز کی توسیع پر اصرار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’صرف 3 روز کے لیے ریمانڈ دیں اور ہم اس کے بعد ملزم کو جیل بھیجیں گے‘۔

اس پر ظاہر جعفر کے وکیل نے دلیل دی کہ ملزم کو جیل سے بھی لاہور لے جایا جاسکتا ہے اور اس کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی ضرورت نہیں ہے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم ظاہر ذاکر جعفر کا مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

ہمیشہ ظاہر جعفر کے اقدام کی مذمت کریں گے، اہل خانہ

ملزم ظاہر جعفر کے اہلخانہ نے مقتولہ نور مقدم کے اہلخانہ اور چاہنے والوں کو تعزیتی پیغام دیا اور اس کی مغفرت کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ کوئی چیز اس وقت آپ کی خوشیاں واپس نہیں لاسکتی اور نہ ہی آپ کے درد میں کمی کرسکتی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس خوفناک قدم پر غم اور صدمے کی وجہ سے ہم خاموش تھے جس پر ہمیں بہت افسوس ہے تاہم ہم اس ظلم کی واضح طور پر مذمت کرتے ہیں اور ظاہر جعفر اور اس کے اقدامات کی ہمیشہ کے لیے مذمت کرتے رہیں گے‘۔

ملزم ظاہر جعفر کی گرفتاری

یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔

ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف منگل کو رات گئے ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی گئی تھی اور مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعذیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت قتل کے الزام میں درج اس مقدمے کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔

گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل مشتبہ ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع کردی تھی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں سابق پاکستانی سفارتکار کی بیٹی قتل

کیس کے پراسیکیوٹر ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم سے قتل میں استعمال کیا گیا اسلحہ برآمد ہوا ہے جس میں ایک چاقو، ایک پستول اور ایک آہنی ہتھیار شامل ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ذاکر جعفر کی تحویل سے ان کا اپنا اور نور دونوں کا فون برآمد ہونا باقی ہے اور اسی مقصد کے تحت ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 11 دن کی توسیع کی درخواست کی۔

اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل پولیس قاضی جمیل الرحمٰن نے جمعہ کے روز اس وحشیانہ قتل کی تحقیقاتی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ ملزم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کی درخواست دیں۔

تحیقیقاتی ٹیم یہ بھی دیکھ رہی ہے کہ ملزم کا پاکستان، امریکا یا برطانیہ کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ ہے یا نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024