• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

کابینہ نے سائبر سیکیورٹی پالیسی تشکیل دینے کی منظوری دے دی

شائع July 28, 2021
کمیٹی میں سیکریٹریز اور 13 مختلف محکموں / تنظیموں کے اعلیٰ افسران شامل ہیں — فوٹو: بشکریہ وزارت آئی ٹی
کمیٹی میں سیکریٹریز اور 13 مختلف محکموں / تنظیموں کے اعلیٰ افسران شامل ہیں — فوٹو: بشکریہ وزارت آئی ٹی

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے قومی سائبر سیکیورٹی پالیسی 2021 کی منظوری دے دی جس کے تحت قومی سائبر سیکیورٹی رسپانس فریم ورک کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے پالیسی پر عملدرآمد کے لیے سائبر گورننس پالیسی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

مزید پڑھیں: فیس بک،ٹوئٹر سائبر کرائم کی شکایات میں تعاون نہیں کررہے، ایف آئی اے

پالیسی کے مطابق پاکستان کے کسی بھی ادارے پر سائبر حملہ قومی خودمختاری کے خلاف جارحیت کا اقدام سمجھا جائے گا اور تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

کمیٹی قومی سطح پر پالیسی پر عمل درآمد، بروقت حکمت عملی طے کرے گی اور کارروائی کرے گی۔

کمیٹی میں سیکریٹریز اور 13 مختلف محکموں / تنظیموں کے اعلیٰ افسران شامل ہیں جبکہ اس سے قبل مختلف تنظیمیں سائبر سیکیورٹی سے متعلق امور پر توجہ دے رہی تھیں۔

عالمی حکمت عملی انڈیکس اور عالمی سلامتی انڈیکس 2018 کی رپورٹ کے مطابق فی الحال پاکستان کو دنیا کی ساتویں بدترین سائبر سیکیورٹی ریاست کا درجہ حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اختیارات کا 'بے جا استعمال': عدالت کی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کی سرزنش

ڈیجیٹل ڈومین میں کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے پاس سائبر سیکیورٹی انتہائی کمزور ہے۔

قومی سائبر سیکیورٹی پالیسی کا مقصد سائبر اسپیس میں معلومات اور مواصلاتی ٹیکنالوجیز کے ناجائز استعمال سے متعلق واقعات کا مقابلہ کرنا ہے جس سے پاکستان کو شدید مالی اور سلامتی کا خطرہ لاحق ہے۔

اس پالیسی میں سائبر ایکو سسٹم کے تحفظ، قومی انفارمیشن سسٹم کی سلامتی اور تمام قومی آئی سی ٹی انفرا اسٹرکچرز میں بنیادی ڈھانچے اور تحفظ کے لیے تمام سرکاری اور نجی اداروں میں داخلی فریم ورک کے قیام کے لیے تعاون شامل ہے۔

اس پالیسی میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ہر سطح پر سائبر حملے سے بچاؤ کے لیے معلومات کے تبادلے کا طریقہ کار وضع کریں، سائبر کرائم مانیٹرنگ، الیکٹرانک شناخت اور تحفظ کو یقینی بنائیں اور تنظیموں کو مطلوبہ نظام مہیا کریں اور آن لائن رازداری کے تحفظ کے لیے بھی تعاون کریں۔

اس پالیسی میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے سائبر سیکیورٹی ماہرین کے لیے تربیتی پروگرامز تیار کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے نے سائبر جرائم میں ملوث 20 افراد کو گرفتار کرلیا

کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی سید امین الحق نے کہا کہ اس پالیسی کا بنیادی مقصد پاکستانی شہریوں اور سرکاری و نجی اداروں کے آن لائن ڈیٹا، معلومات اور نجی اور اہم مواد کی رازداری کو برقرار رکھنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزارت آئی ٹی اور تمام متعلقہ سرکاری و نجی اداروں کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ ان کا ڈیٹا، سروسز، آئی سی ٹی مصنوعات اور سسٹم سائبر سیکیورٹی کے تقاضوں کے مطابق ہوں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی پر مبنی سروسز اور نظام افراد، کاروبار، تنظیموں اور حکومت کے لیے ایک اہم قوت بن رہے ہیں۔

پالیسی کے مطابق سرکاری اور نجی شعبوں میں کسی بھی واقعے کی صورت میں حکومت ردعمل دے سکے گی۔

پالیسی کے مطابق پاکستان پر سائبر حملے کو زمرہ اول اور زمرہ دوم کی خود مختاری کے خلاف جارحیت سمجھا جائے گا اور ریاست مناسب جوابی اقدامات کے ساتھ اپنا دفاع کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024