• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

وی آئی پیز کی سیکیورٹی اخراجات کم کرنے کیلئے 'تھریٹ کمیٹیوں' کی منظوری

شائع July 27, 2021
فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کی تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کیا—فوٹو: ڈٓن نیوز
فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کی تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کیا—فوٹو: ڈٓن نیوز

وفاقی کابینہ نے سرکاری اور دیگر اہم شخصیات کی سیکیورٹی پر ہونے والے اخراجات کم کرنے کے لیے ‘تھریٹ کمیٹیاں’ بنانے کی منظوری دے دی جس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں عمل کریں گی۔

اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم ہاؤس میں پریس کانفرنس ہورہی تھی اور وزیراعظم رو رو کر کہہ رہے تھے کہ اب میں ہار گیا ہوں تو الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: آزاد جموں و کشمیر انتخابات: پی ٹی آئی کی 25 نشستوں کے ساتھ واضح اکثریت

ان کا کہنا تھا کہ آپ کی اپنی حکومت، آپ کا اپنا لگایا ہوا الیکشن کمیشن اور اس کے بعد آپ الیکشن ہار جائیں تو پھر آپ کہیں کہ دھاندلی ہوئی تو اس کا کیا حل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے وزیراعظم ٹیکنالوجی کی طرف بڑھنے کی بات کرتے ہیں، جب سارا عملہ آپ کا لگایا ہوا ہو پھر بھی آپ کو یقین نہیں ہے اور آپ کہہ رہے ہوں کہ دھاندلی ہورہی ہے تو پھر واحد حل یہی ہے کہ ٹیکنالوجی کی طرف بڑھتے ہیں۔

کابینہ اجلاس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزیراعظم کو آزاد کشمیر میں کامیابی پر مبارک باد دی، وفاقی کابینہ اور وزیراعظم نے علی امین گنڈا پور، مراد سعید، علی محمد اور شہریار آفریدی سمیت دیگر لوگ، جنہوں نے اس مہم میں حصہ لیا اس کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ سمجھتی ہے کہ کشمیر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کامیابی وزیراعظم کی پالیسیوں پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے۔

'عدلیہ پر سب سے زیادہ سیکیورٹی اخراجات'

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فراہم کی جانے والی سیکیورٹی پر بات کی تھی اور اس حوالے سے کابینہ کو تفصیلی بریفنگ دی گئی، دلچسپ بات یہ ہے کہ سیکیورٹی کے سب سے کم اخراجات وفاقی کابینہ پر ہو رہے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ عدلیہ پر سیکیورٹی کی مد میں سب سے زیادہ اخراجات ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت پولیس کی جانب سے صدر، وزیراعظم، گورنرز، وزرائے اعلیٰ، وزرائے مملکت، مشیران اور معاونین خصوصی کی سیکیورٹی پر 762 پولیس اہلکار، 14 رینجرز اور ایف سی اہلکار تعینات ہیں اور ان پر 70 کروڑ روپے کا خرچ ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں جج صاحبان کی سیکیورٹی کے لیے 377 پولیس اہلکار تعینات ہیں اور ان پر 28 کروڑ 70 لاکھ خرچ ہو رہا ہے، لاہور میں 11 کروڑ 43 لاکھ خرچ ہو رہا ہے، مجموعی طور پر عدلیہ کی سیکیورٹی پر تقریباً 140 کروڑ روپے خرچ ہورہا ہے، جس میں خیبرپختونخوا (کے پی)، سندھ اور بلوچستان شامل نہیں ہے تو ججوں کی سیکیورٹی کا معاملہ شاید 160 سے 170 کروڑ روپے سے بھی اوپر چلا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر انتخابات: تحریک انصاف کی کامیابی 2018 کا ’ری پلے‘ قرار

کابینہ اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے جو اخراجات ہیں وہ 44 کروڑ 60 لاکھ ہیں، دلچسپ بات ہے کہ ہمارے سابق سول اور پولیس کے اہلکار یا سرکاری ملازمین، یا سابق وزرائے اعظم، صدور ہیں، ان کے اخراجات تقریباً 30 کروڑ روپے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں ایک رواج بن گیا ہے کہ جو سیکریٹریز اور آئی جیز ریٹائر ہوتے ہیں وہ اپنے ساتھ بہت سارے اہلکار لے کر چلے جاتے ہیں، اسی طرح اہم سرکاری شخصیات کی سیکیورٹی پر مجموعی طور پر 10 کروڑ 90 لاکھ روپے اور مجموعی 109 کروڑ روپے سے زائد وفاقی حکومت کا سالانہ بنیاد پر سیکیورٹی کا خرچ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کے سالانہ سیکیورٹی اخراجات 252 کروڑ 90 لاکھ روپے، کے پی پولیس 99 کروڑ 30 لاکھ روپے خرچ کر رہی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے سیکیورٹی کے حوالے سے ایک نیا نظام وضع کرنے کا حکم دیا ہے اور وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک تھریٹ کمیٹیاں بنائی جائیں گی، وفاق، پنجاب، گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا اور اب کشمیر میں جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے وہاں کمیٹیاں بنائی جائیں گے جو انفرادی خطرات کا جائزہ لیں گی اور اس کے مطابق سیکیورٹی کا بندوبست کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے نتیجے میں کروڑوں روپے کی بچت ہوگی اور اٹارنی جنرل اور وزیر قانون اس ضمن میں عدلیہ سے بات بھی کریں گے اور ان کے مطابق بھی آگے بڑھا جائے گا کیونکہ ججوں کی سیکیورٹی بھی ہمارے لیے اہم ہے اس لیے کیسے بہتر بنایا جاسکتا ہے وہ بھی اہم جزو ہے۔

الیکٹرونک ووٹنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے بابر اعوان نے کابینہ کو بریفنگ دی اور اپوزیشن کے ساتھ معاملات خوش اسلوبی سے آگے بڑھ رہے ہیں، اسپیکر صاحب ملک سے باہر آذربائیجان گئے ہوئے ہیں، جب واپس آئیں گے تو کمیٹیوں کے ذریعے بات ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے سرمایہ کاری بورڈ کو کاروباری افراد، کمپنیاں اور خصوصاً نیا کاروبار شروع کرنے والے افراد کی آسانی کے لیے فرسودہ قوانین کو ختم کرکے نئے قوانین کے اجرا کے عمل کا آغاز کرنے کا اختیار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے جمہوریہ چیک کے ساتھ دوہری شہریت کی اجازت دی ہے، جمہوریہ چیک نے ہمارے لیے قانون میں ترمیم کی تھی اور اب پاکستان نے بھی اجازت دی ہے۔

'پہلی قومی سائبر سیکیورٹی پالیسی کی منظوری'

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ کابینہ نے ملک کی پہلی قومی سائبر سیکیورٹی پالیسی کی منظوری دے دی ہے، دنیا بہت تیزی سے سائبر وار کی طرف جارہی ہے، آج ہم اپنی ساری بینکنگ ٹرانزیکشنز اے ٹی ایمز اور موبائل فون پر کر رہے ہیں تو اگر ریکارڈ ہیک ہوجائے تو مسائل کھڑے ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں سائبر سیکیورٹی رجیم بن رہی ہیں اور وزارت آئی ٹی نے ہماری پہلی پالیسی دی ہے جو ہمارے ڈیٹا کے تحفظ کے لیے اہم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے حکومتی اشتہارات کی پالیسی 2021 کی منظوری دی ہے، اس میں پہلی بار پچھلے 3 مہینوں میں ایسا ہوا ہے کہ ہماری طرف ادائیگیاں صفر ہیں، حکومت کی جانب سے اخبارات اور ٹی وی کو جو اشتہارات دیے جاتے ہیں، اس کی ادائیگیاں فوراً ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کا آزاد کشمیر کے انتخابات میں ‘دھاندلی‘ کے خلاف احتجاج کا عندیہ

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے سارے پیسے دے دیے ہیں لیکن اب بھی چند ادارے تنخواہیں نہیں دے رہے ہیں، اگر کسی کو کوئی مسئلہ ہے تو وہ بھی دور کرتے ہیں، کیونکہ ٹیکنیکل کام کرنے والوں کی تنخواہیں بالکل بھی نہیں روکنی چاہیے، اس کے لیے قانون سازی پر کام کر رہے ہیں لیکن اداروں کو خود بھی خیال رکھنا چاہیے اور اپنے کارکنوں کو تنخواہیں دی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اہم پالیسی بنائی ہے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل میڈیا کو حکومت کے اشتہارات میسر ہوں گے، اس وقت ڈیجیٹل اشتہارات 25 ارب ہوگئی ہے، ایف بی آر نے اس پر کوئی پالیسی نہیں بنائی لیکن ہم اس کو جدید بنیادوں پر لے گئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024