• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

آزاد کشمیر میں بدترین شکست پر بلاول اور مریم سے استعفیٰ لے لینا چاہیے، فواد چوہدری

شائع July 26, 2021
وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور اور فواد چوہدری پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: اے پی پی
وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور اور فواد چوہدری پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کے انتخابات میں بدترین شکست پر مسلم لیگ (ن) کو مریم نواز اور پیپلز پارٹی کو بلاول بھٹو زرداری سے استعفیٰ طلب کرنا چاہیے۔

فواد چوہدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے انتخابات میں تاریخی کامیابی پر اپنے ہمراہ موجود علی امین گنڈاپور کو بہترین مہم چلانے پر مبارکباد دی اور کہا کہ اس کامیابی کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔

مزید پڑھیں: آزاد کشمیر میں الیکشن کے دوران فائرنگ اور ہنگامہ آرائی، 2 افراد جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ جس قسم کی کامیابی ملی ہے اس سے دھاندلی وغیرہ کا بیانیہ تو اپنی موت آپ مر جاتا ہے کیونکہ اتنی بڑی کامیابی میں دھاندلی ممکن نہیں ہوتی، یہ کامیابی اسی وقت ممکن ہوتی ہے جب آپ حقیقی معنوں میں عوام میں مقبول ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ووٹنگ ٹرن آؤٹ 56 فیصد سے زائد رہا اور جب اتنی بڑی تعداد میں لوگ ووٹ ڈال رہے ہوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو انتخابی عمل کے ساتھ ساتھ جس کو وہ ووٹ دے رہے ہیں اس پر بھی اعتماد ہے۔

وزیر اطلاعات نے آزاد کشمیر کے لوگوں کو مبارکباد دیتے ہوئے، اس کامیابی سے آزاد کشمیر کے لوگوں نے مقبوضہ کشمیر کی تحریک کو جلا بخشی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر انتخابات: ووٹوں کی گنتی جاری، سیاسی جماعتوں کے تصادم میں 2 افراد ہلاک

انہوں نے مزید کہا کہ ان نتائج کے بعد اگر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں پارٹی کی ہلکی سی رمق بھی باقی بچی ہے تو وہ بلاول سے بحیثیت چیئرمین اور مریم نواز سے بطور نائب صدر استعفیٰ لے لیں جبکہ اگر ان دونوں میں خود بھی سیاسی طور پر کوئی شرم ہے تو انہیں اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دینا چاہیے اور اتنی بڑی شکست کی ذمے داری قبول کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنما اپنی سیاست کو پرکھ کر گریبان میں جھانکیں اور نئی قیادت کو ابھرنے کا موقع دیں، یہ ملک اسی وقت آگے بڑھے گا جب اس ملک کی سیاسی جماعتیں اسے ادارے کے طور پر چلائیں گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران خصوصاً مسلم لیگ (ن) کے کیمپ سے ہندوستان کی مدد کے حوالے سے گفتگو ہوئی وہ باعث شرم ہے، مریم نواز نے فوج اور پاکستان کے بیانیے کے خلاف جس طرح سے مہم چلائی اس کا نتیجہ ہے کہ آج وہاں کی سابقہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور کبھی کسی حکمران جماعت نے آزاد کشمیر میں اتنی بری شکست نہیں کھائی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے عوام نے مریم نواز کے بیانیے کو بری طرح مسترد کردیا ہے اور انہیں ان انتخابات میں پیپلز پارٹی سے بھی کم نشستیں ملنے کی ایک وجہ نواز شریف کی الیکشن سے ایک دن قبل حمداللہ محب سے ملاقات ہے، حمداللہ محب جیسے پاکستان دشمن اور 'را' کے ایجنٹس سے ملاقات کا جواب نواز شریف کو الیکشن میں شکست کی صورت میں ملا ہے۔

مزید پڑھیں: آزاد کشمیر انتخابات: تحریک انصاف کی کامیابی 2018 کا ’ری پلے‘ قرار

فواد چوہدری نے کہا کہ کشمیر کے عوام کی سیاست پاکستان کے عوام کی سیاست سے بہت میل کھاتی ہے، جس طرح یہاں ذاتی مفادات پر مبنی سیاسی جماعتوں کو مسترد کیا گیا، اسی طرح کشمیر کے عوام نے بھی انہیں مسترد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کل آصف زرداری صاحب کی سالگرہ تھی اور بلاول نے انہیں یہ تحفہ دیا ہے کہ وہ پارٹی جو چاروں صوبوں میں موجود تھی، اب وہ اتنی سکڑ گئی ہے کہ اب باقی صوبوں کی طرح کشمیر میں بھی ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اور 2023 کے الیکشن میں ان کا سندھ میں بھی یہی حال ہو گا، جس طرح سے یہ حکومت کررہے ہیں تو یہ ان کا سندھ میں بھی آخری دور حکومت ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کشمیر میں انتخابی مہم کے دوران یاسین ملک جیسے مجاہدین کے بارے میں بات کی لیکن مریم اور بلاول کی تمام گفتگو تنقید، گالیوں اور عمران خان کو برا کہنے پر تھی۔

اس موقع پر علی امین گنڈاپور نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں عمران خان پر اعتماد کا اظہار کرنے پر کشمیر کے غیرت مند عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور ہم 72 سال سے محرومی کا شکار آزاد کشمیر کے عوام کے مسائل کو دور کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر انتخابات: تحریک انصاف کیلئے ’حکومت تشکیل‘ دینے کی راہ ہموار

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابات میں پرتشدد واقعات کے نتیجے میں ہمارے دو جوان شہید ہوئے ہیں اور ایک کی حالت تشویشناک ہے، 57 افراد گولیوں اور پتھراؤ وغیرہ سے زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ وزیر اعظم، اسپیکر اور وزرا کے ناموں کا اعلان آزاد کشمیر میں انتخابات کے بعد ہو گا، اس حوالے سے پارٹی کا اجلاس ہو گا جس کے بعد جلد ہی فیصلہ سامنے آ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے الیکشن کمیشن پر تحفظات ہیں لیکن اس کے باوجود میں ان کا بہت احترام کرتا ہوں، میرا بیانیہ بلاول یا مریم کے بیانیے سے زیادہ سخت نہیں تھا لیکن جب کوئی الیکشن میں میرے لیڈر پر بات کرے گا تو میں جواب دوں گا۔

ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ اگر نواز شریف نے حمداللہ محب سے ملاقات نہ کی ہوتی تو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی نشستیں برابر آ جاتیں لیکن نواز شریف اور مریم نواز نے کشمیر مخالف بیانیے کو آگے بڑھایا جس کی وجہ سے کشمیر کے لوگوں نے انہیں مسترد کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024