'سنجیدہ ہوجائیں'، پاکستان میں کووڈ کیسز مئی کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
جہاں پاکستان وبائی مرض کی چوتھی لہر سے لڑ رہا ہے وہیں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 3 ہزار 752 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور قومی سطح پر مثبت کیسز کی شرح 7.51 فیصد تک پہنچ گئی۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق 21 مئی کو رپورٹ ہونے والے 4 ہزار 7 کیسز کے بعد سے اب تک رپورٹ ہونے والے کیسز کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہیں جبکہ ایک روز قبل 2 ہزار 819 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
دریں اثنا ملک میں مثبت کیسز کی شرح 19 مئی کے 8.23 فیصد کے بعد سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 49 ہزار 947 ٹیسٹ کیے گئے اور 32 اموات رپورٹ ہوئیں۔
مزید پڑھیں: اگست کے آخر تک بڑے شہروں کی 40 فیصد آبادی کی ویکسینیشن کا ہدف ہے، اسد عمر
ملک میں وائرس کے کیسز کی مجموعی تعداد بڑھ کر 10 لاکھ 8 ہزار 446 ہوگئی ہے اور وائرس سے اموات کی تعداد 23 ہزار 48 ہے۔
بڑے شہروں میں مثبت کیسز کی شرح
کراچی: 24.82 فیصد
مظفرآباد: 19.76 فیصد
راولپنڈی: 18.59 فیصد
اسکردو: 14.66 فیصد
پشاور: 12.41 فیصد
اسلام آباد: 10.95 فیصد
این سی او سی کے ڈیٹا سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اسلام آباد میں 38 فیصد وینٹیلیٹر زیر استعمال ہیں، اس کے بعد لاہور میں 20 فیصد، پشاور میں 17 فیصد اور ملتان میں 15 فیصد ہیں۔
دریں اثنا گلگت میں 51 فیصد آکسیجن بیڈ، کراچی میں 47 فیصد، مظفر آباد میں 30 فیصد اور راولپنڈی میں 24 فیصد زیر استعمال ہیں۔
صدر مملکت کی پاکستانیوں سے سنجیدہ ہونے کی اپیل
کیسز میں اچانک اضافے پر خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے شہریوں کو ’سنجیدہ ہونے‘ پر زور دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جانسن اینڈ جانسن ویکسین کورونا کی ڈیلٹا قسم کے خلاف کم مؤثر، تحقیق
انہوں نے کہا کہ ’عید کے بعد کیسز میں تیزی آگئی ہے، میں اس کی توقع کر رہا تھا اور اس کے بارے میں خبردار کررہا تھا کیونکہ میں نے گلیوں، بازاروں، شادی ہالز اور مساجد میں لوگوں کو غفلت برتتے ہوئے دیکھا ہے‘۔
صدر مملکت نے عوام سے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے پاکستانیوں پر یہ بھی زور دیا کہ وہ اپنی اور اپنے پیاروں کی حفاظت کے لیے ویکسین لگوائیں۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ’بہتری کی طرف حالیہ فوائد کو قربان نہ ہونے دیں، آپ ایک ابھرتی ہوئی قوم ہیں لہذا اہم امتحان یہ ہے کہ اس 'موقع پر اٹھ کھڑے ہوں'۔
علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمٰن نے بھی ملک میں کووڈ 19 کے اعداد و شمار پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ’7 لاکھ سے بھی کم لوگوں نے مکمل طور پر ویکسین لگوائی ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں صرف 44 ہزار ٹیسٹ کیے گئے، اگر ایس او پی کی تعمیل اور ٹیسٹنگ کم رہی تو ہم کووڈ بحران کی طرف جارہے ہیں‘۔
کیسز میں یہ اضافہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب آج سندھ حکومت نے کورونا وائرس پابندیاں عائد کرتے ہوئے ریسٹورانٹس میں انڈور اور آؤٹ ڈور ڈائننگ پر پابندی عائد کرنے اور مارکیٹوں کے اوقات کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک روز قبل وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات اسد عمر، جو این سی او سی کے سربراہ بھی ہیں نے کہا تھا کہ تمام بڑے شہروں میں اگست کے آخر تک آبادی کی 40 فیصد کو ویکسین لگانے کا ہدف ہے۔
وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'اب تک کورونا ویکسین کی ڈھائی کروڑ سے زائد خوراکیں لگائی جاچکی ہیں اور ویکسین لگوانے والے افراد کی تعداد 2 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے، اگست میں ویکسی نیشن کے منصوبے میں مزید تیزی لائی جائے گی اور اگست کے آخر تک بڑے شہروں کی 40 فیصد آبادی ویکسی نیشن کا ہدف ہے'۔
کورونا کی ڈیلٹا قسم
خیال کیا جاتا ہے کہ کورونا وائرس کی زیادہ تیزی سے منتقل ہونے والی ڈیلٹا قسم ملک کی چوتھی لہر کی ذمہ دار ہے۔
وائرس کی یہ قسم سب سے پہلے مارچ میں بھارت میں سامنے آئی، ڈیلٹا قسم 90 سے زیادہ ممالک تک پھیل چکی ہے اور یہ بھارت، برطانیہ، روس، اسرائیل، سنگاپور اور ایک درجن سے زائد دیگر ممالک میں غالب ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا قسم میں ایسی خصوصیات ہیں جو جسم کے مدافعتی نظام کو خراب کرسکتی ہیں، اس کے علاوہ یہ اب تک کسی بھی قسم سے سب سے تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہیں۔
جولائی کے آغاز میں وزیر اعظم عمران خان نے چوتھی لہر کے بارے میں واضح انتباہ جاری کیا تھا جس نے ڈیلٹا قسم کو ’سب سے بڑی تشویش‘ قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں:آخر ڈیلٹا کورونا کی سب سے زیادہ تشویشناک قسم کیوں تصور کی جارہی ہے؟
ان خدشات کا اظہار اسد عمر نے بھی کیا تھا جن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چوتھی لہر کے آغاز کی واضح علامات ہیں۔
انتباہ کے باوجود گزشتہ ماہ کے دوران مستقل طور پر کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔
15 جولائی کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا تھا کہ پاکستان میں ڈیلٹا قسم کا مقامی سطح پر پھیلاؤ شروع ہوگیا ہے۔
جامعہ کراچی کے سینٹر برائے کیمیکل اور حیاتیاتی علوم کے مطابق شہر کے مختلف حصوں میں 92.2 فیصد ڈیلٹا کا پھیلاؤ موجود ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا تھا کہ شہریوں کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ویکسین ملنے سے ایس او پیز پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ’خاص طور پر کراچی میں تیزی سے پھیلنے والے وائرس کی بھارتی قسم کے ساتھ ویکسینیشن کی ضرورت سب سے اہم ثابت ہورہی ہے‘۔
گزشتہ ہفتے کراچی کے عوامی اور چند نجی ہسپتالوں نے گنجائش پوری ہونے کے باعث مزید مریضوں کے داخلے سے انکار کردیا تھا۔
جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ 90 میں سے 77 کورونا وائرس کے بیڈز بھرے ہوئے ہیں اور منصوبہ بنایا جارہا ہے کہ مزید بیڈز شامل کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں کورونا کی سابقہ لہروں میں کبھی بھی گنجائش کا مسئلہ نہیں ہوا، صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے‘۔
تبصرے (1) بند ہیں