• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

الیکشن کمیشن آزاد کشمیر انتخابات کو متنازع ہونے سے بچائے، بلاول بھٹو زرداری

شائع July 24, 2021
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک میں شفاف اور آزاد انتخابات ہوں — فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک میں شفاف اور آزاد انتخابات ہوں — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے آزاد کشمیر انتخابات کو تاریخ کے متنازع ترین انتخابات ہونے سے بچائے۔

کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'ہم چاہتے ہیں ملک میں شفاف اور آزاد انتخابات ہوں، اگر پیپلز پارٹی کو آزاد اور شفاف طریقے سے موقع دیا جائے تو وہ آزاد کشمیر میں بار بار حکومت بنائے گی، باقی جماعتوں نے چور دروازے سے وہاں حکومت بنائی ہے لیکن پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اپنی سیاست اور کارکنان کی محنت سے کشمیر میں حکومت قائم کی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جس نے کشمیری عوام کے لیے شروع دن سے آج تک کام کیا ہے، نہ صرف آزاد کشمیر کے بہن بھائیوں کی خدمت کی ہے بلکہ مقبوضہ کشمیر میں جو تین نسلوں سے ظلم و ستم چلا آرہا ہے ہم ان کے کاز کو اپنا کاز سمجھ کر دفاع کر رہے ہیں اور جگہ جگہ اپنی آواز اٹھا رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آزاد کشمیر کے انتخابات میں اس بار وفاقی حکومت نے ہر اختیار استعمال کرنے کی کوشش کی وہ قابل مذمت ہے، آزاد کشمیر ایسی اسٹریٹیجک وادی جہاں کسی کو دھاندلی کا الزام لگانے کا موقع ہی نہیں ملنا چاہیے اور ہم آزاد کشمیر الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اس سے ان انتخابات کو بچائے کہ کہیں یہ تاریخ کے متنازع ترین انتخابات قرار نہ دیے جائیں'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جاسوس کو این آر او دینے والے بھٹو کو غدار کہہ رہے ہیں، بلاول بھٹو زرداری

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'وفاقی وزیر آزاد کشمیر میں گھوم رہے ہیں، میڈیا نے انہیں پیسے بانٹے ہوئے پکڑا ہے، اس وزیر کو الیکشن کمیشن کی طرف سے آزاد وادی سے نکلنے کی ہدایت دی گئی تھی، اگر انتخابات سے قبل اس وزیر کے خلاف اور ان امیدواروں کے خلاف ایکشن نہیں لیا جاتا جنہوں نے ان کا استقبال کیا اور انہیں کل تک نااہل نہیں کیا جاتا تو یہ انتخابات بہت متنازع ہوں گے'۔

انہوں نے آزاد کشمیر الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ادارے کی ساخت اور ان انتخابات کو تاریخ کے متنازع ترین انتخابات ہونے سے بچائیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس وقت پوری عالمی برادری کی نظریں آزاد کشمیر کی طرف ہیں، اسے کیسا لگے گا کہ پہلے ایسے انسان کو نامزد کیا گیا جسے کشمیر لکھنا نہیں آتا نہ تاریخ معلوم ہے، پھر اسے وہاں ووٹ خریدنے اور آزاد کشمیر کے عوام کو ڈرانے کے لیے بھیجا، بھارت میں اسے کیسے دیکھا جائے گا کہ پاکستان کا وزیر آزاد کشمیر میں کھڑے ہو کر ہوائی فائرنگ کر رہا ہے'۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'تاریخ میں کشمیر کے معاملے کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا گیا جتنا عمران خان نے اپنے کردار، باتوں اور کوئی کام نہ کرکے پہنچایا ہے، آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت ہو یا عمران خان کی وفاقی حکومت ہو انہوں نے کشمیری عوام کو لاوارث چھوڑ دیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'آزاد کشمیر کے عوام کو صاف و شفاف انتخابات کا موقع ملتا تو وہ واضح اکثریت سے پیپلز پارٹی کو منتخب کرواتے کیونکہ یہی وہ واحفد جماعت ہے جس پر انہیں اعتماد ہے، پیپلز پارٹی اور اس کے امیدواروں کے لیے کل بڑا امتحان ہے، جبکہ تمام جماعتوں کو وعدہ کرنا چاہیے کہ کل جو بھی نتائج نکلتے ہیں ہم فوراً قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نئی قانون سازی کریں گے تاکہ آزاد کشمیر کے اگلے انتخابات پاکستان کے عام انتخابات کے ساتھ منعقد ہوں'۔

مزید پڑھیں: ووٹ کی طاقت سے کشمیر میں حکومت بنائیں گے، بلاول بھٹو زرداری

وزیر اعظم کی جانب سے آزاد کشمیر میں ریفرنڈم کروانے کے متعلق بیان پر ان کا کہنا تھا کہ 'پیپلز پارٹی کا ہمیشہ سے یہی مؤقف ہے کہ کشمیر کے عوام خود اپنی قسمت کے فیصلے کرے، عمران خان جب بھی کشمیر کی بات کرتے ہیں تو غلطی کرتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہر ایشو پر ہر مؤقف اختیار کر سکتے ہیں اور پھر یوٹرن لے سکتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ کشمیر کے عوام بِک جاتے ہیں اور بیوقوف ہیں تو وہ غلط ہیں'۔

بلاول نے کہا کہ 'جب وزیر اعظم پاکستان کشمیر میں رائے شماری کی بات کرتا ہے تو اس کا اثر ہوتا ہے، اگر یہ رائے ریاست اور اقوام متحدہ کی پالیسی ہے تو سر آنکھوں پر لیکن اگر آپ کی بات نریندر مودی کے مؤقف کو تقویت دیتی ہے تو کم از کم آپ چپ رہتے'۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024