• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

محمد علی سد پارہ اور دیگر دو کوہ پیماؤں کی تلاش ایک بار پھر شروع

شائع July 24, 2021
الپائن کلب پاکستان نے کہا ہے کہ گمشدہ کوہ پیماووں کا تاحال کوئی سرغ نہیں ملا ہے—فوٹو:ٹوئٹر
الپائن کلب پاکستان نے کہا ہے کہ گمشدہ کوہ پیماووں کا تاحال کوئی سرغ نہیں ملا ہے—فوٹو:ٹوئٹر

موسم سرما میں مہم کے دوران لاپتا ہونے والے تین کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے ساجد سدپارہ سمیت 3 رکنی ٹیم کے ٹو پر موجود ہے اور اب تک 7ہزار 800 میٹرز کی بلندی پر پہنچ چکے ہیں۔

یہ بات البائن کلب آف پاکستان نے 23 جولائی کو ایک بیان میں بتائی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاپتا کوہ پیماؤں میں ساجد سد پارہ کے والد محمد علی سدپارہ بھی شامل ہیں۔

اس سے قبل فروری 2021 میں محمد علی سد پارہ اپنے دو کوہ پیما ساتھیوں آئس لینڈ کے جوہن سنوری اور چلی کے جاون پیبلی موہرکے ساتھ لاپتا ہوگئے تھے۔

تینوں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کرنے کی کوشش کر رہے تھے جس کی اونچائی 8 ہزار 6 سو 11 میٹرز ہے۔

2021 تک کے 2 دنیا کے دیگر 8 ہزار میٹرز سے بلند پہاڑوں کے مقابلے میں واحد چوٹی تھی جسے موسم سرما میں سر نہیں کیا جاسکا تھا اور اسی وجہ سے وہ متعدد کوہ پیماؤں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: علی سدپارہ کے بیٹے نے لاپتا ہونے والے کوہ پیماؤں کی تلاش کا کام شروع کردیا

علی سد پارہ پاکستان کے واحد کوہ پیما ہیں جو دنیا کے 8 ہزار میٹرز سے زیادہ 14 بلند ترین پہاڑوں میں سے آٹھ سر کرنے میں کامیاب رہے، اور سرد موسم میں نانگا پربت سر کرنے والے پہلے کوہ پیما بھی ہیں۔

الپائن کلب پاکستان کے سیکریٹری قرار حیدری نے بتایا کہ جمعے کے روز موسم خراب ہونے سے قبل ساجد سدپارہ اور ان کی ٹیم کے دو اراکین علیاسیکالےاور پسنج کاجی شرپا جس حد تک ہوسکا، ممکنہ بلندی تک پہنچنے میں کامیاب رہے، ان کی مہم کا مقصد یہ جاننا ہے کہ لاپتا کوہ پیماؤں کے ساتھ کیا ہوا۔

قرار حیدری نے مزید کہا کہ سرچ ٹیم 7ہزار 800 میٹرز پر پہنچنے کے بعد 8300 میٹر بلندی تک ڈورنز استعمال کرکے آگے کے راستوں کو اسکین کررہی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ گمشدہ کوہ پیماؤں کے آثار کی جانچ پڑتال بھی کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گمشدہ کوہ پیماؤں کا تاحال کوئی سراغ نہیں ملا۔

انکا کہنا تھا لپ علیا سیکلے فروری میں کے ٹو پر ہونے والے حادثے کی دستاویزی فلم بھی بنا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کے-2 مہم جوئی کے دوران لاپتا کوہ پیما علی سدپارہ کی موت کی تصدیق

دوسری جانب الپائن کلب آف پاکستان نے یہ بھی بتایا کہ اناستاسیہ (ناستیا) رونوا براڈ پیک کو سر کرنے کے بعد حادثے کا شکار ہوئی تھی تاہم انگلیوں میں فروسٹ بائٹ کے علاوہ روسی کوہ پیما کو کسی قسم کا مزید نقصان نہیں ہوا۔

الپائن کلب پاکستان کے مطابق روسی کوہ پیما 100 کلو میٹر سے پھسل گئی تھیں لیکن کچھ آرام کے بعد وہ بحفاظت بیس کیمپ تک پہنچ گئیں۔

تاہم کوریا کے کوہ پیما کِم ہونگ بن خوش قسمت ثابت نہیں ہوئے اور وہ پیر کے روز 80 ڈگری سے گرنے پر جان کی بازی ہار گئے۔

الپائن کلب کے مطابق وہ 8 ہزار 47 میٹرز کے اونچے پہاڑ پر7900 میٹرز تک پہنچے تھے۔

یاد رہے کہ دیگر مہمات کےلیے موسم بہتر ہونے کا انتظار کیا جارہا ہے،امید ہے کوہ پیماؤں کے گروپس اگلے ہفتے کے ٹو اور براڈ پیک کو سر کرنے کےلیے روانہ ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024