افغانستان کے نصف ضلعی مراکز طالبان کے کنٹرول میں ہیں، امریکی جنرل
امریکی فوج کے سربراہ نے کہا ہے کہ طالبان نے افغانستان کے نصف ضلعی مراکز پر قبضہ کرلیا ہے جو بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کا اشارہ ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں حالیہ ہفتوں کے دوران عدم تحفظ میں اضافہ ہوا ہے اور صوبوں میں لڑائیوں میں اضافہ ہوا ہے اس کی بڑی وجہ غیر ملکی افواج کا مکمل انخلا اور طالبان کی جانب سے سرحدی اضلاع پر کیے گئے بڑے حملے ہیں۔
امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے چیئرپرسن جنرل مارک ملی نے کہا کہ 'ایسا لگتا ہے کہ اسٹریٹیجک رفتار طالبان کے ساتھ ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: افغان تنازع کا بھرپور سیاسی تصفیہ چاہتے ہیں، طالبان سربراہ
مارک ملی کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے 419 اضلاع میں سے 200 سے زائد طالبان کے کنٹرول میں ہیں، گزشتہ ماہ طالبان نے 81 ضلعی مراکز کا کنٹرول حاصل کیا۔
انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے کسی صوبائی دارالحکومت پر قبضہ نہیں کیا لیکن وہ ان کے نصف کے مضافات پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
افغان حکومت نے طالبان پر ملک کے 34 صوبوں میں سے 29 میں سیکڑوں سرکاری عمارات تباہ کرنے کا الزام عائد کیا تاہم طالبان کی جانب سے اس کی تردید کی جاتی رہی ہے۔
مزید پڑھیں: طالبان سیاسی 'سمجھوتہ' کرنے کے لیے تیار ہیں، روس
قبل ازیں دوحہ میں افغان حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق نہ ہونے کے بعد کابل میں موجود نیٹو نمائندوں اور 15 سفارتی مشنز نے طالبان پر حملے روکنے کے لیے زور دیا تھا۔
اس ضمن میں جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'طالبان کے حملے ان کے مذاکراتی تصفیے کی حمایت کرنے کے دعوے سے متضاد ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ان حملوں اور جاری ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں معصوم افغان جانوں کا ضیاع ہوا اور آبادی کی نقل مکانی، لوٹ مار اور عمارات کو نذرِ آتش کیا گیا جبکہ انفرا اسٹرکچر کی تباہی اور مواصلاتی نیٹ ورکس کو نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی افغان امن عمل میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، رجب اردوان
خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے امریکی مشن کے باضابطہ مکمل انخلا کے لیے 31 اگست کی تاریخ مقرر کر رکھی ہے تاہم کابل میں امریکی سفارتخانے اور ایئرپورٹ کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کے سوا تمام فوجی دستے وطن واپس جاچکے ہیں۔