• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ملک میں کورونا سے صورتحال تشویشناک، فعال کیسز 51 ہزار سے تجاوز کرگئے

شائع July 21, 2021
عیدالاضحیٰ کی تعطیات کے دوران لوگ کراچی جیسے شہروں سے اپنے آبائی شہروں کا رخ کرتے ہیں جس کی وجہ سے وائرس کی قسم ڈیلٹا پھیلنے کا خدشہ ہے— فوٹو: اے پی پی
عیدالاضحیٰ کی تعطیات کے دوران لوگ کراچی جیسے شہروں سے اپنے آبائی شہروں کا رخ کرتے ہیں جس کی وجہ سے وائرس کی قسم ڈیلٹا پھیلنے کا خدشہ ہے— فوٹو: اے پی پی

پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں ایک مرتبہ پھر تیزی سے اضافہ جاری ہے اور ڈھائی ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں فعال کیسز کی تعداد 51ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

کورونا وائرس کے اعداد و شمار مرتب کرنے کے لیے تیار کی گئی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں مزید 2ہزار 579 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ 40افراد ہلاک ہو گئے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں ڈیلٹا سے صورتحال تشویشناک، ہسپتالوں میں گنجائش کم پڑنے لگی

اس دوران ملک بھر میں 41ہزار 186 ٹیسٹ کیے گئے جس میں مثبت کیسز کی شرح 6 فیصد سے زائد رہی۔

مذکورہ اضافے کے بعد پاکستان میں 21جولائی کی شام تک 9لاکھ 96ہزار 451 افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں سے 9 لاکھ 22ہزار سے زائد صحتیاب ہو چکے ہیں۔

کورونا وائرس سے اب تک مجموعی طور پر 22 ہزار 888 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں جبکہ اس وقت ملک میں فعال کیسز کی تعداد 51 ہزار 529 ہو گئی ہے۔

اب تک ملک میں سب سے زیادہ متاثرہ صوبے پنجاب اور سندھ کے رہے ہیں جہاں دونوں ہی صوبوں میں ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ پنجاب میں 10 ہزار 900 اور سندھ میں 5ہزار 759 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، خیبر پختونخوا میں بھی 4ہزار 397 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں کورونا کی ڈیلٹا قسم کے 50 کیسز نے خطرے کی گھنٹی بجادی

تاہم حالیہ عرصے کے دوران صوبہ سندھ میں کیسز کی تعداد میں بے انتہا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور اس وقت صرف صوبہ سندھ میں فعال کیسز کی تعداد 32 ہزار 637 ہے جبکہ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں 10 ہزار 441 فعال کیسز ہیں۔

صوبہ سندھ خصوصاً ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اس تشویشناک صورتحال کی وجہ وائرس کی قسم ڈیلٹا ہے جس سے کیسز میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے ماہرین صورتحال کو تشویشناک قرار دے چکے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک کو ایسی ہی صورتحال کا سامنا کورونا وائرس کی پچھلی لہر سے چند ہفتے قبل یا اس کے عروج پر کرنا پڑا تھا، پچھلے پہلی لہر کے دوران 2جون کو 49ہزار 965 فعال کیسز تھے اور یکم جولائی تک یہ تعداد ایک لاکھ 8ہزار 642 تک پہنچ گئی تھی۔

دوسری لہر یکم دسمبر 2020 کو عروج پر پہنچی تھی جب 49ہزار 965 فعال کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ تیسری لہر کے دوران 30 مارچ کو 50ہزار 397 فعال کیسز ایک ماہ بعد 30 اپریل کو 90ہزار 553 تک پہنچ گئے تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کورونا سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں 30ویں نمبر پر آگیا

اس سال وائرس کی چوتھی لہر کے دوران 29جون کو 31ہزار 606 فعال کیسز تھے اور آج 21 جولائی کو ان کی تعداد 51 ہزار 529 ہو گئی ہے۔

بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ بھارت سے نمودار ہونے والی وائرس کی قسم ڈیلٹا اور عیدالاضحیٰ پر شاپنگ کے دوران ایس او پیز کی خلاف ورزی کو قرار دیا جا رہا ہے۔

گزشتہ روز پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے خبردار کیا تھا کہ سرکاری ہسپتال مکمل بھر چکے ہیں اور مریضوں کی گنجائش نہیں ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جو گزشتہ لہروں کے دوران دیکھنے میں نہیں آئی اور یہاں تک کہ کچھ نجی ہسپتال مریضوں کے داخلے سے انکار کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خدا ہم پر رحم کرے کیونکہ لوگ اس وبائی مرض کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں، عید کے تہوار کے موقع پر اس طرح کے غیر ذمے دارانہ رویے حالات کو مزید خراب کردیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی ڈیلٹا قسم کی مقامی سطح پر منتقلی کی تصدیق

جامعہ کراچی کے سینٹر برائے کیمیکل اور حیاتیاتی علوم کے مطابق وائرس کی وجہ سے سب سے سنگین صورتحال کا سامنا کرنے والے شہر کراچی میں ڈیلٹا کے پھیلاؤ کی شرح 92.2 فیصد ہے۔

کراچی کے سب سے بڑے جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بھی ڈاکتر قیصر سجاد کی تائید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں سابقہ ​​لہروں کے دوران ایسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا، صورتحال کافی خراب ہو رہی ہے۔

یاد رہے کہ منگل کو کراچی میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 25.7 فیصد تک بڑھ گئی تھی جو قومی سطح پر مثبت کی شرح 5.25 فیصد سے پانچ گنا زیادہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024