ایس ای سی پی کی کمپنیوں کو 31 اگست تک ملازمین کی ویکسینیشن یقینی بنانے کی ہدایت
اسلام آباد: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے خبردار کیا ہے کہ اگر ریگولیٹری کمپنیوں نے 31 اگست سے اپنے تمام ملازمین کی ویکسینیشن نہیں کرائی تو انضباطی کارروائی کی جائے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی کے ایک سرکلر میں کہا گیا کہ ایس ای سی پی وبائی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے حکومت کی ہدایات اور پالیسیوں پر مؤثر طریقے سے عمل کرنے میں ناکام رہنے والی کمپنیوں کے خلاف ریگولیٹری اقدامات پر غور کرے گی۔
مزید پڑھیں: یکم اگست سے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کے بغیر ہوائی سفر پر پابندی عائد
سرکلر میں کہا گیا کہ تمام کمپنیاں اپنے ملازمین اور ان کے اہل خانہ کی ویکسینیشن سے متعلق ساری تفصیلات 26 جولائی تک ایس ای سی پی کو پیش کریں۔
سرکلر کے مطابق ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر ابتدائی رپورٹ میں کمپنی کا نام، ملازمین کی مجموعی تعداد، ویکسنیٹڈ عملے، ویکسینیشن کے اہل اہلخانہ کی تعداد سمیت دیگر تفصیلات موجود ہونی چاہیے۔
سرکلر تمام پبلک لسٹڈ کمپنیوں، پبلک ان لسٹڈ اور نجی کمپنیوں، ایسوسی ایشنز، ٹریڈ باڈیز، چیمبرز، نان بینک مائیکرو فنانس کمپنیوں، انشورنس کمپنیوں، این بی ایف آئی اور بروکرز سمیت دیگر کو جاری کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافے پر تشویش، عیدالاضحیٰ میں ایس او پیز پر خصوصی عمل درآمد کا حکم
ایس ای سی پی میں تقریباً ایک لاکھ 46 ہزار کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں۔
ایس ای سی پی کے سرکلر میں مزید کہا گیا کہ اگر ملازمین اور ان کے اہل خانہ نے ابھی تک ویکسینیشن مہم میں حصہ نہیں لیا تو کمپنیوں کی انتظامیہ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ ویکسینیشن کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کریں اور 31 اگست تک رپورٹ فراہم کریں۔
کمپنیوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنے کاروباری سپلائرز، فروخت کنندگان اور صارفین کو جلد سے جلد اپنے اور اپنے کنبے کے افراد کو ویکسینیشن کے لیے ترغیب دیں۔
مزید پڑھیں: 'ایس او پیز پر عمل نہیں ہوا تو سخت پابندیوں کا فیصلہ ہو سکتا ہے'
ایس ای سی پی نے کہا کہ اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ عالمی سطح پر صحت کے بحران سے نمٹنے کے لیے ویکسینیشن ایک واحد حل ہے۔
سرکلر میں بھی مشورہ دیا گیا کہ کمپنیوں کو ملازمین اور ان کے اہل خانہ کی ویکسینیشن کے لیے کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی کے تحت فنڈز خرچ کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
علاوہ ازیں کمیشن کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ جمع کیا گیا ڈیٹا نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے ساتھ شیئر کیا جائے گا اور اگر ضرورت پڑی تو متعلقہ ایجنسیاں ایس ای سی پی کے ساتھ تعاون میں این سی او سی اور نادرا کے ایس ایم ایس سسٹم کے ذریعہ منتخب ڈیٹا کی جانچ پڑتال کریں گی۔