امریکا کا افغان امن عمل کی حمایت کیلئے ’ٹھوس اقدامات‘ کی ضرورت پر زور
اسلام آباد: امریکا نے افغان امن عمل کی حمایت کے لیے ’ٹھوس اقدامات‘ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب افغان امن عمل سے متعلق بیان افغانستان کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور وزیر اعظم عمران خان کے مابین ہونے والی ملاقات کے بعد سامنے آیا۔
مزید پڑھیں: افغان فریقین لچک کا مظاہرہ کرکے مذاکرات نتیجہ خیز بنائیں، عمران خان
زلمے خلیل زاد نے دورہ اسلام آباد میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی۔
خیال رہے کہ دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان رہنماؤں کے مابین امن مذاکرات جاری ہیں جس میں دونوں فریقین نے جاری امن مذاکرات کو تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
امریکا اور پاکستان دونوں نے دوحہ میں ہونے والی ملاقات کا ایک مثبت پیشرفت کے طور پر خیر مقدم کیا۔
زلمے خلیل زاد نے اپنی روانگی کے فوراً بعد سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ’فوری طور پر مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے‘۔
دریں اثنا امریکی سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا کہ سفیر زلمے خلیل زاد نے اسلامی جمہوریہ افغانستان اور طالبان کے مابین ایک جامع سیاسی تصفیے کی ضرورت پر زور دیا، جو ایک پائیدار امن کی طرف پیش رفت ہے اور افغانستان کی سلامتی، خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا تحفظ کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'افغانستان میں عدم استحکام سے پاکستان میں دہشت گردوں کی باقیات فعال ہونے کا خدشہ ہے'
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے امن عمل کی کامیابی کے لیے ٹھوس اور کارآمد مدد بہت ضروری ہے کیونکہ افغانستان اور پاکستان کے مابین طویل المدت پر مبنی تعلقات مثبت رہے ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کے تنازع کے پرامن سیاسی حل کے لیے امریکا سمیت متعلقہ ممالک کے ساتھ بھرپور تعاون کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے افغان فریقین پر زور دیا کہ وہ لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات نتیجہ خیز بنائیں۔
وزیر اعظم عمران خان اور زلمے خلیل زاد نے ملاقات کے دوران افغانستان کی صورت حال اور امن عمل میں تیزی لانے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نے پرامن، مستحکم اور متحد افغانستان کے لیے پاکستان کے مستقل تعاون کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ محفوظ مغربی سرحد خود پاکستان کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کے لیے کوششوں میں امریکا اور دیگر متعلقہ ممالک کے ساتھ بدستور مصروف عمل رہنا چاہے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ نے افغانستان میں تنازع کے حل کے لیے ’بھرپور‘ سیاسی تصفیے پر زور دیا تھا۔
مزید پڑھیں: افغانستان: عالمی طاقتوں کا طالبان سے عید پر جارحانہ کارروائیاں روکنے کا مطالبہ
طالبان سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا جب دوحہ میں افغانستان کی حکومت کے عہدیدار اور طالبان رہنما افغان امن عمل کے لیے مذاکرات کے لیے موجود ہیں۔
خبر ایجنسی 'اے ایف پی' نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ہیبت اللہ اخونزادہ نے عیدالاضحیٰ کی تعطیلات سے قبل جاری اپنے پیغام میں کہا کہ فوجی فوائد اور اضلاع پر کنٹرول کے باوجود امارت اسلامی (افغانستان) پوری شدت سے ملک میں ایک سیاسی تصفیے کی حمایت کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ امارات اسلامیہ، اسلامی نظام کے قیام اور امن و سلامتی کے ہر مواقع کا استعمال کرے گی اور ہم خطے میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوشاں رہیں گے۔