'داسو منصوبے کے پاکستانی ملازمین کی ملازمت کی تنسیخ کا نوٹفکیشن منسوخ ہوگیا'
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا ہے کہ داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر کام کرنے والے پاکستانی کارکنوں کی ملازمت کے معاہدوں کی تنسیخ کے حوالے سے جاری نوٹیفکیشن منسوخ ہو چکا ہے۔
یہ بات ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے داسو منصوبے پر کام کرنے والے پاکستانی ورکرز کی ملازمت کے معاہدوں کی منسوخی کے حوالے سے میڈیا نمائندوں کے سوالات کے جواب میں چین کی تعمیراتی کمپنی چائنہ گیزوبا گروپ کارپوریشن ( سی جی جی سی) کے حوالے سے بتائی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے متعلقہ حکام منصوبے کی سیکیورٹی اور ترقیاتی کام کو جاری رکھنے کے حوالہ سے باہمی مشاورت سے اقدامات کررہے ہیں، منصوبے پر تعمیراتی کام کا جلد دوبارہ آغاز کردیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سمیت چین کے اشتراک سے جاری دیگر ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کےلئے پرعزم ہیں۔
قبل ازیں چینی حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطح کے سیکیورٹی وفد نے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز اور نئے سیکیورٹی منصوبے پر نظرِ ثانی کے لیے جائے وقوع کا دورہ کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چینی تفتیش کاروں کے بارے میں ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ چینی وزارت خارجہ کے شعبے بیرونی سیکیورٹی امور کے ڈائریکٹر جنرل وو ویی، دیگر چینی عہدیداروں کے ہمراہ بالائی کوہستان کے ضلعی ہیڈ کوارٹر پہنچے اور وہاں سے بارسین گئے'۔
ذرائع نے کہا کہ چینی تفتیش کاروں نے بارسین کیمپ کے دورے کے موقع پر پاکستانی اور اپنے شہریوں سے پوچھ گچھ کی جبکہ مقامی پولیس چینی تحقیقاتی ٹیم کے نتائج سے لاعلم نظر آئی۔
ایک پولیس افسر نے شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ فوج، پولیس، بم ڈسپوزل اسکواڈ وار محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے مشترکہ تحقیقات جاری ہیں لیکن ہمیں چینی تفتیش کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ’حملے‘ میں 9 چینی انجینئرز سمیت 12 افراد ہلاک
تفتیش سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ بس دھماکے میں استعمال ہونے والا مواد ایک 'گھریلو ساختہ ڈیوائس' تھی جس میں بال بیرنگ یا تیز دھار اشیا موجود نہیں ہوئی تھیں جس کی وجہ سے اس سے صرف دھماکا ہوا اور بس کی سمت تبدیل ہوئی اور وہ دریا میں جاگری۔
خیال رہے کہ 14 جولائی کو زیر تعمیر 4 ہزار 300 میگاواٹ کے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے پر تعمیراتی ٹیم کو لے کر جانے والی ایک کوچ بالائی کوہستان میں دھماکے کے بعد دریا میں جا گری تھی جس کے نتیجے میں 9 چینی، 4 مقامی افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوئے تھے۔
دوسری جانب تحقیقات جاری ہونے کی وجہ سے داسو منصوبے پر کام کرنے والی چینی تعمیراتی کمپنی نے کچھ وقت کے لیے ڈیم منصوبے پر کام معطل کردیا۔
علاوہ ازیں کمپنی نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ کمپنی کی جانب سے ورکرز کو نکالنے کا 16 جولائی کا فیصلہ متعلقہ حکام سے منظور نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: 15 چینی عہدیدار داسو واقعے کی تحقیقات کا حصہ ہیں، شیخ رشید
اس نوٹس کے ذریعے اس قیاس آرائی کا خاتمہ ہوا جو منصوبے سے وابستہ 1800 پاکستانی ورکرز کی قسمت کے بارے میں ایک سابقہ نوٹیفکیشن کے اجرا کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔
چائنا گیزوبا گروپ کارپوریشن (سی جی جی سی) نے ایک تازہ نوٹیفکیشن میں کہا کہ داسو ایچ پی پی کی انتظامیہ نے گزشتہ اعلامیے کو کالعدم قرار دیا ہے۔
ادھر واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے ایک سینئر عہدیدار نے بھی کام رک جانے کی تصدیق کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ عارضی اقدام ہے جو اس افسوسناک حادثے کے بعد آنا قدرتی بات ہے۔
کام کی معطلی کے حوالے سے عہدیدار کا کہنا تھا کہ عید کی تعطیلات نزدیک تھیں اور سیکیورٹی پروٹوکولز کا جائزہ لیے بغیر کام بحال نہیں کیا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیں: داسو واقعے کی ابتدائی تفتیش میں بارودی مواد کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی،فواد چوہدری
تاہم عہدیدار نے بتایا کہ 14 جولائی کے بعد جائے وقوع کا دورہ کرنے والے چینی حکام نے لوگوں کو یقین دلایا کہ منصوبے پر ہر قیمت پر کام مکمل کیا جائے گا۔
اس ضمن میں جب حکومت خیبرپختونخوا کے ترجمان کامران خان بنگش سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق بین الاقوامی معاملہ ہونے کی وجہ سے اس سے متعلق امور پر صرف وفاقی حکومت ہی تبصرہ کرسکتی ہے۔
تاہم وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انہیں کام کی معطلی اور ورکرز کی برطرفی سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔
سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی سے متعلق نئے ایس او پیز کو حتمی شکل دینے اور ان پر عملدرآمد ہونے تک چینی انجینئرز کی کام کی بحالی میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کا چینی ہم منصب کو ٹیلی فون، داسو واقعے کی مکمل تحقیقات کی یقین دہانی
ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ہمیں معلوم نہیں کہ چینی، تعمیراتی کام کب بحال کریں گے کیوں واقعہ بہت بڑا ہے اور اس میں 9 چینی انجینیئرز ہلاک جبکہ دیگر زخمی ہوئے ہیں، ان میں سے ایک انجینیئر کی حالت تشویشناک ہے جس کا علاج گلگت کے ہسپتال میں جاری ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کمپنی بہتر انتظام کے لیے ملازمین کو ہائر کرنے کا ٹھیکا تیسری پارٹی کو دینے سمیت مختلف آپشنز پر غور کررہی ہے'۔
دوسری جانب ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کوہستان کے عمائدین نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ چینی حکومت اس میگا پروجیکٹ پر کام کی بحالی کو یقینی بنائے گی اور مقامی افراد نے ہمیشہ چینی منصوبوں کی بھرپور حمایت کی ہے۔