راولپنڈی: توہین مذہب کے مجرم کو عمر قید کی سزا
راولپنڈی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے توہین مذہب کے مقدمے میں ایک شخص کو عمر قید کی سزا سنادی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کرنے کے الزام میں ابتسام مصطفیٰ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
اس کے علاوہ اسے مسیحیوں کے مذہب اور مذہبی عقائد کی توہین کرنے اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے لیے جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی اقدامات کرنے پر دو مقدمات میں 10، 10 سال قید کی سزا بھی سنائی گئی۔
مزید پڑھیں: توہین مذہب کے ملزم کے مشتبہ قاتل کا مقدمہ جووینائل قانون کے تحت چلانے کا حکم
راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شوکت کمال ڈار نے جان بوجھ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کا ارتکاب کرکے ’مسیحی افراد کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے‘ کے الزام میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295 اے کے تحت مجموعی طور پر 20 سال قید کی سزا سنائی اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 'سی' کے تحت پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے مقدس نام کو بدنام کرنے کے لیے ’ایک کتاب سے گستاخانہ نظم اور الفاظ پر مشتمل صفحات اپ لوڈ کرنے پر‘ عمر قید کی سزا سنائی۔
فاضل جج نے 1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ اور الیکٹرانک جرائم ایکٹ 2016 کے تحت ضلع چکوال کی تحصیل لاؤ کے رہائشی کو مجرم قرار دیا۔
عدالت نے اس پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔
اے ٹی سی نے اسے پی پی سی کی دفعہ 295 'سی' کے تحت 2019 میں نبی اکرمﷺ کے مقدس نام کی گستاخی کے لیے مجرم قرار دیا تھا، تاہم لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اس کے خلاف اپیل سننے کے بعد سزا معطل کرتے ہوئے ’ایک ماہ کے اندر فیصلہ دوبارہ لکھنے‘ کی ہدایت کے ساتھ کیس کو ٹرائل کورٹ میں واپس بھیج دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: توہین مذہب کے ملزم کو قتل کرنے والا شخص جیل منتقل
عدالت نے اے ٹی سی سے یہ بھی کہا تھا کہ ’اپیل کنندہ کو بری الذمہ قرار دینے یا سزا سنانے کے سلسلے میں حقائق پیش کریں جس کی بنیاد پر اس پر الزام عائد کیا گیا تھا‘۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل طاہر کاظم نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے ساتھ اے ٹی سی کے سامنے ثبوت پیش کیے۔
شواہد کو دیکھنے کے بعد جج نے حضرت عیسیٰ ؑ کی توہین کرکے مسیحی افراد کے جذبات مجروح کرنے کے جرم میں پی پی سی کی دفعہ 295 'اے' کے تحت جرائم کو بھی شامل کیا۔
پی پی سی کے مطابق دفعہ 295 'اے' اور 295 'سی' کے تحت بالترتیب 10 سال قید اور موت کی سزا ہے۔
اسی عدالت نے ضلع اٹک میں 5 افراد کو ریونیو کے عہدیداروں اور پولیس پر حملہ کرنے کے جرم میں بھی سزا سنائی۔
بلال احمد، زاہد نواز، خان زمان، سرتاج خان، احمد خان اور پرویز خان کو سرکاری عہدیداران پر حملہ کرنے کا مجرم قرار دیا گیا۔
انہوں نے یہ حملہ اس وقت کیا جب سرکاری عہدیدار ایک اشتہاری ملزم کی جائیداد کو نیلام کر رہے تھے۔