عوام سے اپیل ہے عید پر تفریحی مقامات پر جانے سے گریز کریں، اسد عمر
وفاقی وزیر ترقی، اصلاحات و منصوبہ بندی اسد عمر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ عید کی چھٹیوں پر تفریحی مقامات پر مت جائیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'کورونا سے بچنے کے لیے ویکسینیشن ضروری ہے، گزشتہ 4 روز سے ویکسینیشن کی تعداد 5 لاکھ سے زیادہ رہی ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت نے وافر مقدار میں ویکسین کا بندوبست کرلیا ہے اور عوام سے اپیل ہے کہ ویکسین ضرور لگوائیں'۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی ڈیلٹا قسم کی مقامی سطح پر منتقلی کی تصدیق
انہوں نے کہا کہ ساڑھے 12 کروڑ افراد پاکستان میں 18 سال سے زائد عمر کے ہیں جن میں سے 3 فروری سے یکم جولائی تک 88 لاکھ افراد نے ویکسین کا ایک ڈوز لگوایا جبکہ اس دوران 9 ہزار 917 کیسز سامنے آئے ہیں، اس کے علاوہ 43 لاکھ افراد نے مکمل ویکسین لگوائی جن میں سے 5 ہزار 643 کیسز سامنے آئے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ 'فرق صرف یہ ہے ویکسین نہ لگوانے والے ہر 333 پاکستانیوں میں سے ایک کو کورونا ہوا، اگر کسی نے ایک بھی ویکسین کی ڈوز لگوائی ہو تو 1250 میں سے ایک کو کورونا ہوا اور دونوں ڈوز لگوانے والوں میں سے 2500 میں سے ایک کورونا وائرس کا شکار ہوا'۔
ان کا کہا تھا کہ ویکسین کا ایک ڈوز لگوانے سے بھی تحفظ کا عمل شروع ہوجاتا ہے، ویکسین نہ لگوانے والوں کو ایک ڈوز لگانے والے کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ خطرہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ کسی عالمی سطح کے نہیں بلکہ پاکستان کے ہی اعداد و شمار ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جنہیں ویکسین لگوانے کے بعد کورونا ہو بھی جائے تو ان میں سنگین علامات سامنے نہیں آتی ہیں اور خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارہ صحت کا کورونا کی زیادہ 'خطرناک' اقسام ابھرنے کا انتباہ
ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی بھارتی قسم دنیا میں بہت تباہی پھیلا رہی ہے، ویکسین لگوالیں یہ آپ کے گھر، خاندان اور پاکستان کی بہتری کے لیے بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں عوام کو ویکسین لگ جائے گی تو معاشرہ مکمل طور پر آزاد ہوسکے گا۔
بھارتی قسم کے پاکستان پر اثرات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ملک میں مثبت کیسز کی شرح 5 سے 6 فیصد ہوچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ اس کے ہمارے صحت کے نظام پر اثرات ہوتے ہیں، دوسری لہر میں تقریباً 500 لوگوں کی حالت نازک تھی، تیسری لہر میں 1500 اور اب 2500 کے قریب افراد کو انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہے'۔