• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

جرمنی سمیت مغربی یورپ میں بارش اور سیلاب سے تباہی، 50 افراد ہلاک

شائع July 15, 2021
جرمنی کے شہر ہیگن میں بارش کے بعد ہونے والی لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے ایک گاڑی ملبے تلے دبی ہوئی ہے— فوٹو: اے پی
جرمنی کے شہر ہیگن میں بارش کے بعد ہونے والی لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے ایک گاڑی ملبے تلے دبی ہوئی ہے— فوٹو: اے پی

جرمنی سمیت مغربی یورپ میں بدترین بارش اور سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 50 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتا ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق بارشوں کے باعث دریا کے بند ٹوٹ گئے اور سیلابی ریلے سے کئی گھر تباہ ہو گئے۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے خلاف یورپ میں لاکھوں نوجوانوں کا احتجاج

پولیس نے بتایا کہ دریائے احر کے کنارے واقع آدھا درجن مکانات تباہ ہونے سے ریاست رائن لینڈ-پلاٹینیٹ کے علاقے احرویلر کے اطراف میں 18 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتا ہو گئے۔

حکام کے مطابق مزید 15 افراد بون شہر کے جنوبی علاقے یوسکریچن میں ہلاک ہوگئے جبکہ بیلجیئم میں تیز بارش کی وجہ سے دو افراد کی موت ہوگئی اور ایک 15 سالہ بچی دریا میں بہہ جانے کے بعد لاپتا ہوگئی۔

جرمنی میں سیکڑوں فوجی امدادی کارروائیوں میں پولیس کی مدد کررہے ہیں لینڈ سلائیڈنگ اور سڑک پر گرنے والے درختوں کو ہٹانے کے لیے ٹینک کا استعمال کیا جا رہا ہے جب کہ ہیلی کاپٹروں نے گھروں کی چھتوں پر پھنسے ہوئے افراد کا باحفاظت انخلا یقینی بنایا۔

ایک مقامی شخص مائیککل احرینڈ نے رائٹرز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پوری طرح حیران تھا، میں سوچتا تھا کہ ایک دن یہاں پانی آجائے گا لیکن ایسا ہرگز نہیں سوچا تھا، یہ جنگ نہیں ہے، یہ محض قدرتی آفت ہے، ہمیں اس پر توجہ دینا شروع کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: وہ یورپی قصبہ جہاں ایک گھر کی قیمت محض 25 روپے

یہ سیلاب اور بارشوں سے جرمنی میں ہونے والے بدترین نقصانات میں سے ایک ہے، 2002 میں سیلاب سے مشرقی جرمنی میں 21 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ اور وسطی یورپی خطے میں میں 100 سے زیادہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

چانسلر انجیلا مرکل نے اس صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب میں لوگوں کو جس تباہ کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑا میں اس پر حیران ہوں، میری ہمدردیاں مرنے والے اور لاپتا افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔

ستمبر میں ہونے والے عام انتخابات میں مرکل کی جگہ چانسلر کے امیدوار اور سب سے زیادہ متاثرہ ریاست شمالی رائن ویسٹ فیلیا کے سربراہ آرمین لاشیٹ نے اس موسم کی وجہ گلوبل وارمنگ کو قرار دیا۔

انہوں نے علاقے کے دورے کے دوران کہا کہ ہمیں بار بار اس طرح کے واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ناصرف یورپ بلکہ وفاقی اور عالمی سطح پر ماحولیاتی تحفظ کے لیے اقدامات کو تیز کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی ایک ریاست تک محدود نہیں ہے۔

بیلجیئم کے شہر پیپینسٹر میں سیلابی ریلے سے تقریباً 10 مکانات منہدم ہو گئے اور سیلاب سے متاثرہ ایک ہزار سے زائد رہائشیوں کو گھروں سے نکال لیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: یورپ میں تھری ڈی پرنٹڈ گھر میں قیام کرنے والا پہلا جوڑا

بارش کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ بھی شدید متاثر ہوئی اور جرمنی کے لیے تیز رفتار تھیلیس ٹرین سروس منسوخ کردی گئی، بیلجئیم کی بڑی آبی گزرگاہ پر سیلابی پانی کے بند سے باہر آنے کے خطرے کے پیش نظر دریائے مییوز پر بھی ٹریفک معطل ہے۔

نیدرلینڈز کے جنوبی صوبے لیمبرگ میں متعدد مکانات کو نقصان پہنچایا جبکہ یسکریچن کے علاقے میں دو فائر فائٹرز سمیت 9 افراد ہلاک ہوگئے۔

شلڈ کے قصبے میں مکانات ملبے کے ڈھیر بن گئے اور ملبے اور درخت گرنے سے سڑکیں بند ہو گئیں۔

اپنے آبائی گھر کے تباہ ہونے کے بعد مایوسی کا شکار 65 سالہ ایڈگر گلیسن نے بتایا کہ مجھے ایک تباہی کا سامنا کرنا پڑا، یہ سارے لوگ یہاں رہتے تھے، میں ان سب کو جانتا ہوں، مجھے ان کے لیے بہت افسوس ہے ، انہوں نے سب کچھ کھو دیا ہے، ایک دوست کی وہاں ورکشاپ تھی، بیکری ، قصائی سمیت سب ختم ہوگیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024