• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

طالبان کی قیدیوں کی رہائی کے بدلے تین ماہ جنگ بندی کی پیش کش

شائع July 15, 2021
طالبان کی جانب سے کارروائیوں میں تیزی لائی جارہی ہے—فائل/فوٹو: رائٹرز
طالبان کی جانب سے کارروائیوں میں تیزی لائی جارہی ہے—فائل/فوٹو: رائٹرز

افغانستان کی حکومت کے ایک مذاکرات کار نے کہا ہے طالبان نے 7 ہزار قیدیوں کی رہائی کے بدلے 3 ماہ تک جنگ بندی کی پیش کش کردی ہے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے اور سرکاری عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ 3 ماہ کے لیے مشروط جنگ بندی کی پیش کش کی ہے۔

افغان عہدیدار نادر نادری کا کہنا تھا کہ ‘یہ ایک بڑا مطالبہ ہے’ اور جنگجووں نے طالبان قیادت کو اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے نکالنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

قبل ازیں طالبان کے ایک رہنما نے کہا تھا کہ طالبان افغانستان کے شہروں کے اندر حکومت کے ساتھ جنگ کرنا نہیں چاہتے اور چاہتے ہیں کہ وہ ہتھیار ڈال دیں۔

رپورٹ کے مطابق غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا کے بعد طالبان نے شمالی حصے میں بڑی پیش قدمی کی ہے اور اب افغان حکومت کے پاس صوبائی دارالحکومتوں تک محدود قبضہ ہے۔

افغانستان میں سیکیورٹی کی خدشات کے باعث اپنے شہریوں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی جانے لگی ہے اور فرانس اس حوالے سے دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے اور انہیں کابل سے باہر لے جانے کے لیے مفت پروازوں کی پیش کش کردی ہے۔

قبل ازیں ہتھیار ڈالنے والے سرکاری اہلکاروں کے معاملات دیکھنے والے طالبان کے کمیشن کے سربراہ نے افغانستان کے شہروں میں مقیم لوگوں پر زور دیا تھا کہ وہ ان سے رابطہ کریں۔

غیرملکی افواج نے 31 اگست تک انخلا مکمل کرنے کا ہدف مقرر کر دیا ہے، جبکہ عملی طور صورت حال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان میں تعینات امریکا کے اعلیٰ کمانڈر نے کابل میں ایک تقریب میں اپنا منصب چھوڑ دیا تھا، جو امریکا کی افغان جنگ کا علامتی خاتمہ تھا۔

امریکا فوج کے انخلا کےبعد افغانستان کے اندر خانہ جنگی کے خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں کیونکہ افغان فورسز ان کی فضائی مدد کے بغیر کمزور ہوں گے جبکہ طالبان کی جانب سے بھی جارحانہ کارروائیوں میں تیزی لائی گئی ہے۔

کابل میں قائم امریکی سفارتی مشن کی سیکیورٹی کے لیے امریکا کے 650 فوجی افغانستان میں ہی موجود رہیں گے تاہم امریکی صدر واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ ان کی فوج افغانستان میں جنگ سے جو مقاصد حاصل کرنا چاہتی تھی وہ پورے ہوگئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024