• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

وزیر اعظم کا حامد کرزئی کو ٹیلی فون، افغانستان کے حوالے سے کانفرنس میں شرکت کی دعوت

شائع July 15, 2021
وزیر اعظم نے حامد کرزئی کو یقین دلایا کہ پاکستان، ہمسایہ ملک میں امن کی بحالی کے لیے تمام تر کوششیں کرے گا — فائل فوٹو: اے پی/رائٹرز
وزیر اعظم نے حامد کرزئی کو یقین دلایا کہ پاکستان، ہمسایہ ملک میں امن کی بحالی کے لیے تمام تر کوششیں کرے گا — فائل فوٹو: اے پی/رائٹرز

وزیر اعظم عمران خان نے سابق افغان صدر حامد کرزئی سے ٹیلی فونک رابطہ کرتے ہوئے انہیں افغانستان کے حوالے سے اپنے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پاکستان کے زیر اہتمام ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ٹوئٹ میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم نے حامد کرزئی کو یقین دلایا کہ پاکستان، ہمسایہ ملک میں امن کی بحالی کے لیے تمام تر کوششیں کرے گا۔

سرحد سیل

طالبان کی جانب سے پاکستانی سرحدی شہر چمن کے مقابل آباد افغانستان کے سرحدی شہر ویش میں افغان فورسز سے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد پاکستان نے اپنی سرحد سیل کردی۔

چمن میں ذرائع کے مطابق طالبان نے منگل کی شب لڑائی کے بعد ویش پر کنٹرول حاصل کیا جبکہ افغان سرکاری فوج نے اپنی پوزیشن کے دفاع کی کوشش میں ہیلی کاپٹر گن شپ کا بھی استعمال کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ ’پاک ۔ افغان سرحد پر باب دوستی کو دونوں اطراف سے بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے سرحد پر ہر قسم کی ٹریفک اور آمد و رفت رک گئی ہے‘۔

مزید پڑھیں: طالبان کا چمن سے ملحقہ افغان سرحد پر قبضہ کرنے کا دعویٰ

ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے باب دوستی کے اوپر اور ویش کے دیگر مقامات سے افغانستان کا قومی پرچم ہٹا دیا ہے اور اس کے بجائے طالبان کا پرچم لہرا دیا گیا ہے۔

چمن انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ’ویش منڈی، جو کاروباری سرگرمیوں کے علاوہ پاکستان اور دیگر ممالک کے ساتھ افغان تجارت کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے، پر طالبان نے قبضہ کر لیا ہے‘۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی حکام نے سرحد پر اپنی فورسز کو الرٹ کردیا ہے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے سرحدی علاقے میں اضافی دستے تعینات کردیے ہیں۔

دونوں اطراف سے پاک ۔ افغان سرحد کی بندش کی وجہ سے خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں افغان شہری چمن میں پھنسے ہوئے ہیں۔

تاہم رات بھر شدید فائرنگ کے باوجود اب تک کسی کو بھی علاج کے لیے چمن نہیں لایا گیا ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ’چمن میں علاج کے لیے آنے والے مریضوں سمیت تقریباً 500 افغان اب اپنے آبائی علاقوں میں واپس جانے کے منتظر ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کے حاوی ہونے پر 'ٹی ٹی پی' کو تقویت مل سکتی ہے، وزیر خارجہ

ان کا کہنا تھا کہ سرحد بند ہونے کی وجہ سے افغانستان جانے والے سیکڑوں ٹرک اور گاڑیاں چمن میں پھنس گئے ہیں۔

لیویز فورس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’کسی بھی گاڑی یا شخص کو دونوں طرف سے سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں ہے‘۔

ایک رہائشی نے بتایا کہ چمن میں بدھ کے روز صورتحال معمول کے مطابق تھی تاہم وہاں بہت خوف و ہراس تھا کیونکہ گزشتہ رات زوردار دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔

طالبان کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں ویش اور چمن کے درمیان سرحدی کراسنگ پر باب دوستی کے اوپر افغانستان کے جھنڈے کی جگہ سفید جھنڈے کو دکھایا گیا۔

طالبان کے ایک جنگجو نے ویڈیو بناتے ہوئے کہا کہ ’دو دہائیوں تک امریکیوں اور ان کے کٹھ پتلیوں کی بربریت کے بعد اس گیٹ اور ضلع اسپن بولدک پر طالبان نے قبضہ کرلیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ مجاہدین اور ان کے لوگوں کی شدید مزاحمت نے دشمن کو یہ علاقہ چھوڑنے پر مجبور کردیا ہے جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ امارت اسلامیہ کا پرچم ہے‘۔

مزید پڑھیں: افغان حکام اور طالبان عہدیداروں کی ایران میں ملاقات

افغانستان کے مرکزی شہر قندھار کے جنوب میں ضلع اسپن بولدک میں یہ سرحد اس خطے میں زیر استعمال دوسری مصروف ترین سرحدی کراسنگ ہے۔

افغان حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق اس راستے کو ایک دن میں 900 ٹرک استعمال کرتے ہیں۔

افغان عہدیداران نے بتایا کہ سرکاری فوج نے طالبان کو پیچھے دھکیل دیا ہے اور اس ضلع کا کنٹرول حاصل کرچکے ہیں، تاہم عام شہریوں اور پاکستانی عہدیداران نے کہا کہ یہ ضلع اب بھی طالبان کے کنٹرول میں ہے۔

حالیہ دنوں میں طالبان نے شمال اور مغرب میں ہرات، فرح اور قندوز صوبوں میں دیگر اہم سرحدی گزر گاہوں پر قبضہ کیا ہے۔

دارالحکومت کابل میں افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انویسٹمنٹ کے چیئرمین شفیق اللہ عطائی نے کہا کہ سرحدی کراسنگ پر قبضے سے طالبان کو ریونیو حاصل ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024