• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سابق صدر ممنون حسین کراچی میں انتقال کر گئے

شائع July 14, 2021 اپ ڈیٹ July 15, 2021
—فائل/فوٹو:اے ایف پی
—فائل/فوٹو:اے ایف پی

سابق صدر پاکستان ممنون حسین طویل علالت کے بعد 80 سال کی عمر میں کراچی کے نجی ہسپتال میں انتقال کر گئے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے عہدیداروں اور اہل خانہ کے مطابق سابق صدر ممنون حسین بدھ کو خالق حقیقی سے جاملے، وہ کینسر کےعارضے میں مبتلا تھے۔

یہ بھی پڑھیں:ممنون حسین پاکستان کے 12 ویں صدر منتخب

پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل چوہدری طارق کا کہنا تھا کہ انہیں فروری 2020 میں کینسر تشخیص ہوا تھا اور وہ زیر علاج تھے، چند روز قبل انہیں کراچی کے نجی ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں وہ انتقال کرگئے۔

انہوں نے بتایا کہ سابق صدر نے بیوہ اور تین بچوں کو سوگوار چھوڑا، ان کے بیٹے سلمان حسین خاندانی کاروبار دیکھتے ہیں جبکہ عدنان حسین اور ارسلان حسین ملازمت کرتے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے ممنون حسین ستمبر 2013 میں ملک کے 12 ویں صدر مملکت منتخب ہوئے تھے اور ستمبر 2018 میں اپنے منصب سے سبکدوش ہوگئے تھے۔

ممنون حسین سے قبل 2013 میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پاکستان کے صدر تھے جبکہ ان کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عارف علوی 2018 میں 5 سال کے لیے ملک کے 13 ویں صدر منتخب ہوگئے۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے ممنون حسین فروٹ کے برآمد کے کاروبار سے وابستہ رہے جبکہ 1960 سے سیاست میں حصہ لے رہے تھے اور بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے فعال رکن بنے۔

ممنون حسین جون 1999 میں مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کے دوران سندھ کے گورنر مقرر ہوئے اور جنرل پرویز مشرف کی جانب سے نواز شریف کی حکومت کے خاتمے کے بعد اکتوبر 1999 میں وہ گورنر سندھ کے عہدے سےمستعفی ہوگئے۔

سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ لیاقت جتوئی کے مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں، 2002 میں کراچی کے حلقہ این اے-250 سے قومی اسمبلی کے لیے انتخابات میں بھی حصہ لیا لیکن کامیابی نہیں ملی۔

انہوں نے انتخابات کے نتائج کا اعلان ہوتے ہی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا، جو غیر جانب دار صدر بننے کے لیے ایک علامتی فیصلہ تھا۔

ممنون حسین 1940 میں متحدہ ہندوستان کے شہر آگرہ میں 1940 میں پیدا ہوئے اور 1947 میں ان کے والدین نے پاکستان ہجرت کی اور وہ ان کے ساتھ پاکستان آگئے تھے۔

سابق صدر کراچی کے معروف تعلیمی ادارے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) سے فارغ التحصیل تھے۔

سابق صدر کے انتقال پر شخصیات کا اظہار تعزیت

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سابق صدر ممنون حسین کے انتقال پر اظہار افسوس اور گہرے رنج وغم کا اظہار کیا۔

انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے، دکھ کی اس گھڑی میں اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپنے تعزیتی بیان میں سابق صدر ممنون حسین کی وفات پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ آج پاکستان سے محبت کرنے والے ایک صاحب کردار اور درد دل رکھنے والے قیمتی شخص سے ہم محروم ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ نواز شریف کے ایک بااعتماد، وفاشعار اور نظریاتی ساتھی تھے، وہ ہر نشیب و فراز میں پارٹی اور اس کی قیادت کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہے اور مصلحت کوشی کا کبھی شکار نہیں ہوئے، ان کی وفات پارٹی ہی نہیں بلکہ ایک ذاتی قیمتی نقصان بھی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹ میں کہا کہ 'سابق صدر پاکستان ممنون حسین صاحب کی وفات پر دلی افسوس ہوا، وہ ایک مخلص شخص تھے، جنہوں نے پوری ایمان داری کے ساتھ پاکستان کی خدمت کی'۔

مریم نواز نے دیا کی کہ 'اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے'۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ سابق صدر پاکستان ممنون حسین کے انتقال پر گہرا دکھ ہوا، اللہ تعالیٰ ان کے اہل خانہ کو ہمت دے۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے سابق صدر کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ اور دوستوں کے لیے صبر کی دعا کی۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر اور ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب نے اپنےبیان میں کہا کہ سابق صدر ممنون حسین کے انتقال کی خبر سنی، انہوں نے عزت اور وقار کے ساتھ اپنی خدمات انجام دیں، اللہ ان کی مغفرت کرے اور اہل خانہ کو صبر دے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Waseem Jul 15, 2021 02:22am
سب سے صاف اور بہترین انسان جس کی پاکستانی سیساست میں متال نہی مل سکتی - دل کی گہرائیوں سی ان کو سلام۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024