بزدلانہ حملوں کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے نہیں دیں گے، بابر اعوان
وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کوہستان حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بزدلانہ حملوں کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے نہیں دیں گے۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخواہ کے ضلع اپر کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ایک ’حملے‘ میں چھ چینی انجینئرز، دو فرنٹیئر کور اہلکاروں سمیت کم از کم 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ ’ایک تو یہ بات واضح ہوجائے کہ سی پیک کے تمام منصوبوں کے افراد کو سیکیورٹی دی جائے گی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سی پیک ہمارے لیے بہت اہم ہے، شخصیات کے پروٹوکول اور سیکیورٹی میں فرق ہوتا ہے‘۔
مزید پڑھیں: داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ’حملے‘ میں 6 چینی انجینئرز سمیت 10 افراد ہلاک
انہوں نے کہا کہ ’بعض بیوروکریٹس تو ایسے ہیں جن کا پروٹوکول وزیر اعظم اور چیف جسٹس سے بھی زیادہ ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ آئندہ ہفتے کابینہ میں اہم شخصیات کی سیکیورٹی کا پلان پیش کیا جائے گا، پروٹوکول پر قوم کے ٹیکس کے پیسے لگ رہے ہیں۔
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ایوان سے خطاب اور انٹرویو میں صاف کہہ چکے ہیں کہ امریکا کو اڈے نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ہم امن میں ساتھ ہیں جنگ میں ساتھ نہیں‘۔
اہم شخصیات کی سیکیورٹی واپس لینا نامناسب ہے، احسن اقبال
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ داسو ڈیم کے نزدیک کام کرنے والے افراد پر آج صبح حملہ ہوا ہے جس میں غیر ملکی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہمارے ہوتے ہوئے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے کسی منصوبے کے ورکرز پر حملہ نہیں ہوا‘۔
انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ سے سیکیورٹی صورتحال پر ایوان کو بریفنگ دینے کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اہم شخصیات کی سیکیورٹی واپس لی جارہی ہے، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی قیادت جس پر بار بار حملے ہوچکے اس سے بھی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے، اہم شخصیات کی سیکیورٹی واپس لینا نامناسب ہے‘۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’اگر بطور سابق وزیر داخلہ میرے پاس سیکیورٹی نہ ہوتی اور سیکیورٹی اہلکار حملہ آور کو نہ پکڑتے تو نہ جانے کیا ہوتا‘۔
ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات سے نکار نہیں کرسکتے، نوید قمر
قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ایسی ہستیاں ہیں جن کو تاریخی پہلو میں دیکھتے ہیں، جن میں قائداعظم، علامہ اقبال، ذوالفقار علی بھٹو جیسی شخصیات بھی شامل ہیں جن کی خدمات سے انکار نہیں کر سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ: علی امین گنڈا پور کے بیان پر اپوزیشن کا شدید احتجاج
ان کا کہنا تھا کہ ایسی شخصیات کے بارے میں بات کرکے پاکستان اور پاکستانی تاریخ کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں ایسی شخصیات کے بارے میں بات کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے‘۔
دوسری جانب حکومتی بینچز سے راجا ریاض نے قومی اسمبلی ایوان میں ذوالفقار بھٹو کے خلاف وفاقی وزیر کے بیان پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر کے بیان کی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وفاقی وزیر سے کہتا ہوں جو لوگ ذندہ ہیں ان کے بارے میں جو مرضی کہیں شہیدوں کو بیچ میں مت لائیں، ذوالفقار علی بھٹو شہید ہے اس نے عوام کا تحفظ کیا‘۔
پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ جاوید عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’جو ہماری لیڈر شپ کو چور کہے گا ہم اس کی لیڈر شپ کو بھی چور کہیں گے‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایبٹ آباد میں بارشوں سے قراقرم ہائی وے بند پڑی ہے، این ڈی ایم اے سے کہا جائے کہ وسائل کا استعمال کرتے ہوئے روڈ کی بحالی کو یقینی بنائے‘۔
گزشتہ روز کشمیر میں ایک جلسے سے خطاب رکتے ہوئے وفاقی وزیر کی جانب سے ذوالفقار علی بھٹو کے لیے غدار کا لفظ استعمال کرنے پر پیپلزپارٹی نے ایوان سے علامتی واک آؤٹ کیا۔
بعد ازاں پیپلزپارٹی کے یوسف تالپور نے ایوان میں کورم کی نشاندہی کی جس پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے اراکین کی گنتی کی ہدایت جاری کی۔
کورم نامکمل نکلنے تک ڈپٹی اسپیکر نے کورم پورا ہونے تک اجلاس کی کاروائی معطل کر دی۔