وادی نیلم میں سیاحوں پر پابندی، شعبے کے افراد کا شدید اظہار برہمی
مظفرآباد: کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اور آزاد جموں و کشمیر حکومت کے فیصلوں کے پیش نظر وادی نیلم کی انتظامیہ نے 19 سے 29 جولائی تک سیاحوں کی آمد پر پابندی عائد کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر نیلم کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کے بعد دلکش مناظر پیش کرنے والی وادی نیلم میں شعبہ سیاحت سے وابستہ افراد شدید برہم نظر آئے اور ان کا کہنا تھا کہ یہ آزاد کشمیر کی حکومت کے 'دہرے معیار' کی بدترین مثال ہے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ پابندی کا اطلاق پورے آزاد جموں و کشمیر میں ہوگا لیکن وادی نیلم میں خاص طور پر اطلاق ہوگا جہاں ملک بھر سے بڑی تعداد میں سیاح حسین و دل موہ لینے والے نظارے دیکھنے آتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر نیلم نے نوٹی فکیشن میں مزید کہا کہ پابندی کے پیش نظر 18 جولائی کے بعد گیسٹ ہاؤسز اور گاڑیوں کی بکنگ نہ کی جائے، جبکہ پہلے سے کی گئی بکنگز کو منسوخ کردیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں : این سی او سی کا کورونا کی زیادہ شرح والے علاقوں میں لاک ڈاؤن پر غور
نوٹی فکیشن میں خبردار کیا گیا ہےکہ پابندی کی خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پابندی کا اعلان وادی نیلم میں حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دو بڑے سیاسی اجتماعات کے تقریباً 48 گھنٹے بعد کیا گیا۔
شعبہ سیاحت سے منسلک افراد نے پابندی کے خلاف ردعمل کے طور پر 15 جولائی کو احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔
ایک گیسٹ ہاؤس کے مالک نے کہا کہ 'اگر سیکڑوں افراد حکومت کی ناک کے نیچے ڈھٹائی سے سیاسی تقاریب کے لیے کورونا وائرس کے ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نیلم آسکتے ہیں اور انتظامیہ میں سے کسی کو اس سے کوئی مسئلہ نہیں تو وہ نجی طور پر آنے والے افراد پر کیسے پابندی عائد کر سکتی ہے جن میں سے بیشتر خاندان ہوتے ہیں اور احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کرتے ہیں'۔
انہوں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور دیگر ہوٹل مالکان، پیشگی بکنگ کی مد میں رقم وصول کر کے تنخواہوں، کرائے کی ادائیگی اور خریداری میں پیسے خرچ کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: وادی نیلم کے مقامیوں کی آمدن میں اضافے کیلئے سماجی منصوبہ
انہوں نے انتظامیہ سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ جو رقم وہ خرچ کر چکے ہیں وہ بکنگ کروانے والے افراد کو کہاں سے واپس کریں گے؟
شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے گیسٹ ہاؤس مالک نے بتایا کہ طویل چھٹیوں نے انہیں اور ان کی برادری کے افراد کو اتنی آمدنی میں مدد کی جس سے وہ سیزن کے دوران اپنے اخراجات پورے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سیاحت پر پابندی عائد کرنا چاہتی ہے تو شعبہ سیاحت سے منسلک افراد کے لیے پیکج کا اعلان کرے جس سے وہ اپنے ناگزیر اخراجات کا بوجھ اٹھا سکیں۔