خلائی سیاحت کا خواب یقینی بنانے کی جانب اہم قدم
خلائی سیاحت کا خواب بہت جلد حقیقت بننے والا ہے اور ورجن گلیکٹک نے اپنے اسپیس شپ سے انسان بردار پرواز کامیابی سے مکمل کرلی ہے۔
متعدد بار تاخیر، ایلون مسک اور جیف بیزوز سے سخت مسابقت کے بعد ورجین گلیکٹک کا یونٹی 22 مشن کامیاب ہوگیا ہے۔
اس مشن میں کمپنی کے بانی رچرڈ برانسن کے ساتھ دیگر افراد بھی گئے تھے اور زمین اور خلا کی درمیانی حد تک گئے۔
اس سے قبل بلیو اوریجن نے اپنی پہلی انسانی پرواز 20 جولائی کو بھیجنے کا اعلان کیا تھا جس میں جیف بیزوز بھی شامل ہوں گے۔
تاہم اس اعلان کے فوری بعد ورجن گلیکٹک نے 11 جولائی کو اپنی پہلی پرواز بھیجنے کا اعلان کیا۔
رچرڈ برانسن کی خلا میں یہ پرواز ورجین کی اہم کامیابی ہے کیونکہ یہ اسپیس شپ 2 کا پہلا مکمل ٹیسٹ بھی تھا اور اس سے کمرشل خلائی پروازوں کا راستہ کھل جائے گا۔
کمپنی کی جانب سے 2022 سے خلائی پروازوں کو شروع کیے جانے کا امکان ہے۔
رچرڈ برانسن نے اس کمپنی کی بنیاد 2004 میں رکھی تھی اور انہیں توقع تھی کہ 2009 میں لوگوں کو خلا کی سیر کرانے کا آغاز ہوسکتا ہے، مگر اس سسٹم کی تیاری مشکل ثابت ہوئی جبکہ مالی اخراجات زیادہ اور 2014 کی تجرباتی پرواز جان لیوا ثابت ہوئی۔
تاہم 17 سال کی کوششوں کے بعد یہ کمپنی توقع کررہی ہے کہ اب اسے کامیابی مل سکے گی جو اب تک سیکڑوں افراد کو 2 سے ڈھائی لاکھ ڈالرز کے ٹکٹ فروخت کرچکی ہے۔
امریکا کی ریاست نیو میکسیکو سے سیاحوں یا سائنسی محققین کو اس اسپیس شپ سے خلا میں بھیجا جائے گا جہاں وہ چند منٹ تک بے وزنی، بالائی خلا سے زمین کے مسحور کن نظارے اور محفوظ لینڈنگ کے تجربے سے گزر سکیں گے۔