دوسرے ون ڈے میں پاکستان کو 52رنز سے شکست، سیریز انگلینڈ کے نام
انگلینڈ نے پاکستان کو دوسرے ون ڈے میچ میں 52 رنز سے شکست دے کر سیریز میں 0-2 کی فیصلہ کن برتری حاصل کر لی۔
لارڈز میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے میچ میں بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے انگلینڈ کو بیٹنگ کی دعوت دی۔
انگلینڈ کی اننگز کا آغاز کچھ اچھا نہ تھا اور ڈیوڈ ملان کھاتا کھولے بغیر ہی دوسرے اوور میں حسن علی کی وکٹ بن گئے جبکہ زیک کرالی بھی بغیر کوئی رن بنائے شاہین شاہ آفریدی کو وکٹ دے بیٹھے۔
21 رنز پر دو وکٹیں گرنے کے بعد فل سالٹ کا ساتھ دینے جیمز ونس آئے اور دونوں نے عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے ابتدائی نقصان کا ازالہ کردیا اور تیسری وکٹ کے لیے 97 رنز کی شراکت قائم کی۔
اس شراکت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب سعود شکیل نے 60 رنز بنانے والے سالٹ کی وکٹیں بکھیر دیں جبکہ ونس بھی نصف سنچری بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔
100واں ون ڈے میچ کھیلنے والے بین اسٹوکس اور جان سمپسن نے مل کر اسکور کو 156 تک پہنچایا لیکن اس مرحلے پر حسن علی نے بہترین اسپیل کرتے ہوئے انگلش بیٹنگ لائن میں تباہی مچا دی۔
انہوں نے پہلے 22 رنز بنانے والے قائم مقام انگلش کپتان کو چلتا کیا اور پھر اگلے اوور میں سمپسن اور کریگ اوورٹن کی وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کی پوزیشن کو مستحکم کردیا۔
160 رنز پر 7وکٹیں گرنے کے بعد ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جلد ہی انگلش ٹیم کی بیٹنگ لائن سمٹ جائے گی لیکن لوئس گریگری اور بریڈن کارس نے عمدہ بیٹنگ سے پاکستان کے ارمانوں کو خاک میں ملا دیا۔
دونوں کھلاڑیوں نے مشکل حالات میں 59 رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کی معقول مجموعے تک رسائی میں اہم کردار ادا کیا، گریگری 40 اور بریڈن کارس 31 رنز بنانے کے بعد حارث رؤف کی وکٹ بنے۔
حسن علی نے 247 کے مجموعی اسکور پر ثاقب محمود کی وکٹ حاصل کر کے انگلینڈ کی اننگز کا خاتمہ کرنے کے ساتھ ساتھ میچ میں 5 وکٹیں لینے کا اعزاز بھی حاصل کر لیا۔
پاکستان نے اننگز کا آغاز کیا تو امام الحق لگاتار دوسرے میچ میں ناکامی سے دوچار ہوئے اور صرف ایک رن بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔
کپتان بابر اعظم نے چار چوکے لگائے لیکن ان کی 19 رنز کی اننگز لگاتار دوسرے میچ میں ثاقب محمود کے ہاتھوں اختتام کو پہنچی جبکہ ان کے نائب محمد رضوان بھی صرف 5 رنز بنا سکے۔
فخر زمان حد سے زیادہ دفاعی انداز میں نظر آئے اور 45 گیندوں کا سامنا کرنے کے بعد 10 رنز بنا کر کریگ اوورٹن کو وکٹ دے بیٹھے۔
صہیب مقصود نے 2 چھکوں کی مدد سے 19 رنز بنائے لیکن موقع کی مناسبت کو سمجھ نہ سکے اور صرف 19 رنز بنا کر چلتے بنے۔
شاداب خان اور نوجوان سعود شکیل نے 29 رنز جوڑے ہی تھے کہ لیگ اسپن آل راؤنڈر کی اننگز بھی اختتام کو پہنچی جبکہ فہیم اشرف بھی صرف ایک رن بنا سکے۔
118 رنز پر 7 وکٹیں گرنے کے بعد سعود شکیل کا ساتھ دینے حسن علی آئے جنہوں نے میدان میں آتے ہی چوکے چھکوں کی برسات کردی۔
میچ میں پانچ وکٹیں لینے والے باؤلر نے بلے سے بھی خوب رنگ جمایا اور 3 چھکے اور دو چوکوں کی مدد سے 31 رنز بنائے لیکن بریڈن کارس نے ان کی اس اننگز کے آگے فل اسٹاپ لگا دیا۔
سعود شکیل نے دوسرا اینڈ سنبھالتے ہوئے شاندار نصف سنچری اسکور کی اور نویں وکٹ کے لیے شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ مل کر 40 رنز بھی جوڑے۔
وہ کیریئر کی پہلی نصف سنچری بنانے کے بعد 56 رنز کی اننگز کھیل کر پویلین لوٹ گئے۔
لوئس گریگری نے حارث رؤف کو آؤٹ کر کے پاکستان کی پوری ٹیم کو 195 رنز پر چلتا کردیا اور اپنی ٹیم کو میچ میں 52 رنز کی فتح سے ہمکنار کرا دیا۔
اس میچ میں فتح کے ساتھ ہی انگلینڈ نے سیریز میں 0-2 کی ناقابل شکست برتری حاصل کر لی ہے۔
انگلینڈ کی جانب سے گرگری تین وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر رہے جبکہ ثاقب، اوورٹن اور میٹ پارکنسن نے دو، دو وکٹیں اپنے نام کیں۔
لوئس گریگری کو بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں میں بہترین کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اس سے قبل بارش کے سبب ٹاس تاخیر سے ہوا اور میچ دیر سے شروع ہونے پر دونوں ٹیموں کی اننگز 47 اوورز تک محدود کردی گئی ہے۔
میچ کے لیے پاکستان اور انگلینڈ دونوں نے اپنی فائنل الیون میں کوئی بھی تبدیلی نہیں کی تھی۔
انگلینڈ کے قائم مقام کپتان بین اسٹوکس کے لیے یہ یادگار میچ تھا اور وہ اپنا 100واں ون ڈے میچ کھیل رہے تھے۔
یاد رہے کہ کارڈف میں کھیلے گئے گزشتہ میچ میں انگلینڈ نے پاکستان کو یکطرفہ مقابلے کے بعد 9 وکٹوں سے شکست دے دی تھی۔
پاکستان کی ٹیم پہلے کھیلتے ہوئے 141 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی اور انگلینڈ نے ایک وکٹ کے نقصان پر ہدف حاصل کر کے سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل کر لی تھی۔
میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔
انگلینڈ: بین اسٹوکس(کپتان)، ڈیوڈ ملان، فل سالٹ، زیک کرالی، جیمز ونس، جان سمپسن، لوئس گریگوری، کریگ اوورٹن، بریڈن کارس، ثاقب محمود اور میٹ پارکنسن۔
پاکستان: بابر اعظم(کپتان)، فخر زمان، امام الحق، محمد رضوان، سعود شکیل، صہیب مقصود، شاداب خان، فہیم اشرف، حسن علی، شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف۔
تبصرے (1) بند ہیں