ناراض بلوچ قبائل سے رابطے کرنے کیلئے اقدامات زیر غور
اسلام آباد: بلوچستان میں مزاحمتی جدوجہد کرنے والے ناراض قبائلیوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرنے سے متعلق بیانات کے چند دن بعد وزیر اعظم عمران خان نے سابقہ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی اور انوار الحق کاکڑ سمیت دیگر قانون سازوں سے صوبے میں سازگار ماحول اور ہم آہنگی پیدا کرنے پر زور دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم آفس سے جاری ایک بیان کے مطابق سینیٹرز نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور صوبے کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
مزید پڑھیں: 'بلوچستان میں ناراض افراد سے مذاکرات کے لیے منصوبہ بنایا جا رہا ہے'
وزیر اعظم عمران خان بلوچستان میں صوبے میں مستقل امن اور خوشحالی لانے کے لیے قانون سازوں سے تجاویز حاصل کیں، اس کے علاوہ حالیہ ترقیاتی پیکیج کے معاشی اثرات اور بلوچوں کی زندگی پر اثر انداز سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اس ملاقات سے باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم نے پارٹی کے اراکین اسمبلی سے کہا کہ وہ صوبے میں ناراض قبائل کو راضی کرنے کے لیے ہم آہنگی کی فضا پیدا کریں۔
توقع کی جا رہی ہے کہ حکومت جلد ہی ناراض قبائل سے بات چیت کے لیے قانون سازوں اور سینئر سرکاری عہدیداروں پر مشتمل ایک اعلی طاقت کی کمیٹی تشکیل دے گی۔
چند روز قبل وزیر اعظم نے جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) کے سربراہ شاہ زین بگٹی کو بلوچستان میں مفاہمت اور ہم آہنگی سے متعلق اپنا خصوصی معاون مقرر کیا اور انہیں حکومت کی جانب سے قبائل کے ساتھ بات چیت کی ذمہ داری سونپی تھی۔
مزیدپڑھیں: ناراض بلوچ رہنماؤں کو پھر مذاکرات کی دعوت
اس ملاقات سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نے پارٹی کے اراکین اسمبلی سے کہا کہ وہ صوبے میں ناراض قبائل کو راضی کرنے کے لیے ہم آہنگی کی فضا پیدا کریں۔
وزیر اعظم عمران خان نے گوادر کے حالیہ دورے کے دوران اعلان کیا تھا کہ وہ بلوچستان میں ’باغیوں سے بات چیت‘ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ماضی میں اس پر توجہ دی جاتی تو حکومت کو کبھی بھی شورش سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کو کہا کہ حکومت ناراض بلوچ قبائل سے بات چیت کے لیے تیار ہے اور صوبے میں پائیدار امن اور ترقی کو یقینی بنائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان کابینہ میں اختلافات شدت اختیار کرگئے، وزیر سے قلمدان واپس لے لیا گیا
انہوں نے واضح کیا کہ ’لیکن بھارت سے روابط رکھنے اور صوبے میں بدامنی میں ملوث افراد کو مذاکرات کے لیے نہیں سمجھا جائے گا‘۔
وزیر نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان میں 731 ارب روپے کے 131 منصوبوں پر عملدرآمد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جبکہ صوبائی حکومت نے رواں مالی سال کے دوران ترقیاتی پروگرام کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
انہوں نے کہا ’بلوچستان عمران خان کے دل کے قریب ہے‘۔
دریں اثنا صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا تھا کہ بھارت افغانستان کی سرزمین کو بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں دہشت گردی کے لیے استعمال کررہا ہے اور عالمی برادری سے اس کا نوٹس لینے کی اپیل کی۔