افغانستان میں قیام امن علاقائی و عالمی طاقتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ انتھونی بلنکن کو افغان امن عمل میں تعاون جاری رکھنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن کا قیام افغان قیادت کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی طاقتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے امریکی ہم منصب انتھونی بلنکن کے درمیان جمعہ کو ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید پڑھیں: طالبان کے حاوی ہونے پر 'ٹی ٹی پی' کو تقویت مل سکتی ہے، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ گہرے دو طرفہ اقتصادی تعاون، روابط کے فروغ اور علاقائی امن کے حوالے سے دو طرفہ تعاون پر محیط وسیع البنیاد اور طویل المدتی تعلقات کے لیے پر عزم ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے جیو اکنامک وژن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور دو طرفہ اقتصادی تعاون کے فروغ کا خواہاں ہے۔
دونوں وزرائے خارجہ نے امریکی مالی تعاون سے وسط ایشیا سے براستہ افغانستان پاکستان کے لیے توانائی اور روابط کے قیام کے لیے مختلف منصوبوں پر بھی گفتگو کی۔
وزیر خارجہ نے علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان اور امریکا کے مابین مربوط اور اعلیٰ سطحی مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے دونوں ممالک کے نقطہ نظر میں مماثلت خوش آئند ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کا افغانستان کے 85 فیصد حصے پر قبضہ کرنے کا دعویٰ
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکہ کے ساتھ بااعتماد شراکت دار کے طور پر مخلصانہ کاوشیں جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور ہمیں توقع ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے ذمہ دارانہ انخلا سے افغان امن عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔
وزیر خارجہ نے امریکی ہم منصب کو باور کرایا کہا کہ افغانستان میں دیرپا امن کا قیام افغان قیادت، علاقائی و عالمی طاقتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور ان تمام اسٹیک ہولڈرز پر یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ افغان گروہوں پر جامع مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیں۔
وزیر خارجہ نے کورونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے امریکا کی جانب سے فراہم کردہ معاونت پر امریکی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے افغان امن عمل میں بامقصد پیشرفت کے حصول لیے دو طرفہ رابطہ اور تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ادھر امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے بھی شاہ محمود سے ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ وہ مستحکم اور پائیدار دوطرفہ تعلقات کی خواہش کو سراہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں امن اب بھی قابل حصول ہے، پاکستان کی امریکا کو یقین دہانی
انہوں نے کہا کہ میری نگاہیں افغان امن عمل، کووڈ-19 سے نمٹنے، علاقائی استحکام کی حمایت اور دیگر اہم امور کے حوالے سے نمٹنے پر مرکوز ہیں۔
یاد رہے کہ قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا تھا کہ افغانستان میں حالات بہت خراب ہیں اور صورت حال ہمارے قابو سے باہر ہے۔
انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ خطے میں بہترین روابط کے لیے افغانستان میں امن ضروری ہے، افغانستان میں شورش سے پاکستان بہت متاثر ہوگا اور امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں خانہ جنگی کا زیادہ نقصان پاکستان کو ہوگا۔