• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

کن بچوں میں کووڈ کی طویل المعیاد علامات کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے؟

شائع July 8, 2021
یہ انکشاف ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ انکشاف ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا — شٹر اسٹاک فوٹو

6 سال سے زائد عمر کے ایسے بچے جن کو الرجی امراض کا سامنا ہوتا ہے، اگر وہ کووڈ 19 کا شکار ہوتے ہیں تو ان میں اس وبائی بیماری کی طویل المعیاد علامات کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

انٹرنیشنل سویئر اکیوٹ ریسیپٹری اینڈ ایمرجنگ انفیکشن کنسورشیم کی اس تحقیق میں روس میں بچوں میں کووڈ کی طویل المعیاد علامات یا لانگ کووڈ کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق میں ایسے بچے شامل تھے جو کووڈ 19 کا شکار ہوکر ہسپتال میں داخل ہوئے تھے اور محققین یہ جاننا چاہتے تھے کہ ان میں لانگ کووڈ کا خطرہ کس حد تک ہے۔

تحقیق کے مطابق 10 سال سے زائد عمر کے بچوں اور الرجی امراض کا شکار رہنے والے کم عمر بچوں میں لانگ کووڈ کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

محققین کو ایسے متاثرہ بچوں کے والدین نے بتایا کہ ان میں تھکاوٹ، کھانے یا سونگھنے کی حسوں میں تبدیلی، نیند کے مسائل عام علامات ہیں۔

10 میں سے ایک بچے نے بیماری کوشکست دینے کے بعد 2 یا اس سے زیادہ اعضا جیسے نظام تنفس اور نظام ہاضمہ کی علامات کے تسلسل کو رپورٹ کیا۔

ہر 20 میں سے ایک والدین نے بچوں کے رویوں میں تبدیلی کو بھی محسوس کیا جبکہ بچوں کی غذائی اور نیند کی عادات میں بھی تبدیلی آئی۔

تحقیق میں ہسپتال میں داخل ہونے والے نومولود سے 18 سال کی عمر کے 853 بچوں کے والدین سے رابطہ کیا گیا تھا جن میں سے 61 فیصد یا 518 نے جواب دینے پر رضامندی ظاہر کی۔

ان بچوں میں سے 25 فیصد میں لانگ کووڈ کی علامات کو دریافت کیا گیا تھا۔

لانگ کووڈ کی اصطلاح اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب لوگ کووڈ 19 سے متاثر ہوں، شدت چاہے جو بھی ہو، تاہم بیماری سے نجات کے بعد بھی ہفتوں یا مہینوں تک مختلف علامات کا سامنا ہو۔

یہ بچے اپریل سے اگست 2020 کے دوران ہسپتال میں داخل رہے تھے اور ان کے بارے میں تفصیلات ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے 8 ماہ بعد حاصل کی گئی تھیں۔

محققین نے دریافتک یا کہ ایک چوتھائی بچوں میں انٹرویوز کے وقت علامات کا تسلسل برقرار تھ اور سب سے زیادہ 10.6 فیصد نے تھکاوٹ کو رپورٹ کیا۔

7.2 نے نیند کے مسائل اور 6.2 فیصد نے سونگھنے یا چکھنے کی حسوں میں تبدیلی کے بارے میں بتایا۔

محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق کا دائرہ محدود تھا اور اس میں صرف ماسکو میں ہسپتال میں داخل ہونے والے بچوں کو شامل کیا گیا تھا جبکہ ان کے نتائج کا موازنہ کسی اور گروپ سے نہیں کیا گیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ لڑکپن کی عمر میں پہنچ جانے والے بچوں میں چھوٹے بچوں کے مقابلے میں لانگ کووڈ کا خطرہ زیادہ نظر آتا ہے یا الرجی کی تاریخ بھی اس خطرے کو بڑھاتی ہے۔

خیال رہے کہ بالغ افراد میں تو لانگ کووڈ کے حوالے سے کافی کام ہورہا ہے اور اسے اہم مسئلہ سمجھا جارہا ہے مگر اب تک بچوں میں اس حوالے سے زیادہ تحقیق نہیں ہوئی۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدےیورپین ریسیپٹری جرنل میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024