وائرس کی چوتھی لہر کا خطرہ ہے، عوام ماسک پہنیں، وزیر اعظم
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں خطرہ ہے کہ کورونا وائرس کی چوتھی لہر آنے والی ہے لہٰذا کیسز میں اضافے کے پیش نظر میں پاکستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ماسک پہنیں تاکہ ہم اس وائرس کی چوتھی لہر سے ملک کو بچا سکیں۔
ملک میں کورونا کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ وائرس کی بھارتی قسم بنی ہوئی ہے، یہ وہ وائرس ہے جو بھارت سے مختلف شکل اختیار کر کے دنیا بھر میں پھیل رہا ہے، اس وقت بنگلہ دیش میں اس وائرس کی وجہ سے بہت برے حالات ہیں جبکہ ہندوستان میں ہم سب کو معلوم ہے کہ اس نے کتنی تباہی مچائی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس کے ایک ہزار 683 نئے کیسز رپورٹ
ان کا کہنا تھا کہ وائرس کی یہ طرز اب افغانستان پہنچ گئی ہے، افغانستان کے ہسپتالوں میں آکسیجن کی کمی ہوگئی ہے اور ایک موقع پر ہندوستان کو بھی یہی صورتحال درپیش تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ وبا انڈونیشیا پہنچ گئی ہے اور وہاں بھی صورتحال خراب ہے اور آکسیجن کی کمی سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے جبکہ روزانہ بڑی تعداد میں لوگ اس وائرس سے مررہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ اب تک اللہ نے ہم پر خاص کرم کیا ہے، انسان جتنی مرضی کوشش کرے، آخر میں اوپر والا کوشش کرتا ہے کہ آپ کی وہ کوشش کامیاب ہو گی یا نہیں، اللہ نے ہمیں اب تک بہت کامیابی دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکانومسٹ کے سروے کے مطابق پاکستان تیسرے نمبر پر وہ ملک ہے جس نے سب سے بہتر طریقے سے اپنے ملک کو بچایا ہے اور اس میں ہماری محنت کے ساتھ ساتھ قوم کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے کہ ہم اتنے برے حالات سے بچ گئے۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ وبا انڈونیشیا پہنچ گئی ہے اور وہاں بھی صورتحال خراب ہے اور آکسیجن کی کمی سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے جبکہ روزانہ بڑی تعداد میں لوگ اس وائرس سے مررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافے پر تشویش، عیدالاضحیٰ میں ایس او پیز پر خصوصی عمل درآمد کا حکم
ان کا کہنا تھا کہ ساری مسلم دنیا میں پاکستان واحد ملک ہے جہاں لگاتار دو سال رمضان المبارک میں اس وبا کے باوجود تمام مساجد کھلی رہیں، باقی مسلمان ملکوں میں انہوں نے مساجد بند کردی تھیں، آج اگر ہم یہاں پہنچے ہیں تو ہمارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی بڑی محنت اور مانیٹرنگ تھی اور انہوں نے پہلے سے چیزیں پرکھ کر ہمیں بتایا لیکن ساتھ ساتھ عوام بھی حکومت کے ساتھ کھڑے ہوئے اور اسی وجہ سے آج ہم اپنے اردگرد کی دنیا سے بہتر ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے کیسز نیچے آتے آتے اب پھر اوپر جانا شروع ہو گئے ہیں اور اوپر اس لیے جا رہے ہیں کیونکہ ہمیں خطرہ ہے کہ وائرس کی بھارتی قسم پاکستان میں بھی آچکی ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا کے پھیلاؤ کے بعد خیبرپختونخوا میں پہلی مرتبہ کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی، محکمہ صحت
ان کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں لوگ ایس او پیز پر عمل کر کے تھک چکے ہیں لیکن ہمیں خطرہ ہے کہ وائرس کی چوتھی لہر آنے والی ہے لہٰذا کیسز میں اضافے کے پیش نظر میں پاکستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ ماسک کی احتیاط کر لیں تو ہم اس وائرس کی چوتھی لہر سے ملک کو بچا سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بند کمروں، شادیوں، ریسٹورنٹ وغیرہ میں وائرس پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہے، اگر آپ پارک میں پھر رہے ہیں اور آپ کے درمیان فاصلہ ہے تو پھر آپ ماسک سے بچ سکتے ہیں لیکن بسوں وغیرہ میں ماسک پہن کر احتیاط کریں، یہ ماسک پہننا کوئی مشکل کام نہیں ہے لیکن اس سے ہم اپنے ملک اور معیشت کو بچا سکیں گے جو اب تک ہم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ساری دنیا میں اس وائرس کی وجہ سے غربت پھیل گئی ہے، غریب کچلا گیا ہے، صرف اس لیے کہ جب آپ لاک ڈاؤن لگاتے ہیں تو سب سے بڑا نقصان کمزور اور غریب طبقے کو ہوتا ہے، اس لیے اپنی قوم، اپنے بزرگوں اور معیشت کی خاطر عید کے موقع پر احتیاط کریں اور ماسک پہنیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی قربانی سوچ سمجھ کر شہر سے باہر کرنی ہے تاکہ اس کی وجہ سے بھی نہ پھیلے اور عید پر بھی پوری کوشش ہے کہ ماسک پہنے رکھیں اور احتیاط کریں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا سے نمٹنے کی بہترین کارکردگی پر وزیراعظم این سی او سی کے معترف
وزیراعظم نے انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ پر بہت دباؤ ڈالا ہے کہ آپ لوگوں سے احتیاط کروائیں اور ہم آپ کا مزید امتحان لیتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں کہ عید کے دوران عوام ماسک پہنیں اور اگر ہم نے صحیح معنوں میں کر لیا تو ہم خود کو بچا لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وائرس کی چوتھی لہر آ گئی اور کیسز تیزی سے اوپر جانے لگے تو پھر ہمیں لاک ڈاؤن کرنے پڑیں گے، ریسٹورنٹ بند کرنے پڑیں گے، شادی ہال بند کرنے پڑیں گے اور لوگوں کے روزگار متاثر ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر عوام ان پابندیوں سے بچنے کے لیے ابھی احتیاط کر لیں تو ہم اپنے ملک کو مشکل سے بھی بچا سکتے ہیں اور ہم بنگلہ دیش اور انڈونیشیا میں لگائے گئے لاک ڈاؤن کے برعکس اپنے عوام کو اس سے بچا سکیں گے۔
جب تک تمام عوام کو ویکسین نہیں لگ جاتی، وائرس کی لہر آتی رہے گی، وزیر اعظم
عمران خان نے قوم کو باور کرایا کہ جب تک ہم اپنے تمام لوگوں کو ویکسین نہیں لگا دیتے، یہ وائرس کی لہر آتی رہے گی تو میں عوام کو تاکید کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ویکسین لگوائیں۔
مزید پڑھیں: چین سے سائنوویک کی مزید 20 لاکھ خوراکیں پاکستان پہنچ گئیں
ان کا کہنا تھا بدقسمتی سے ہم پاکستان میں ویکسین بناتے نہیں ہیں اس لیے ہمیں اپنی تمام آبادی کو ویکسین لگانے میں وقت لگے گا، امریکا نے اپنی بڑی آبادی کو ویکسین لگا دی ہے کیونکہ وہاں ویکسین بنتی ہے لیکن ہمارے ملک میں ویکسین نہیں بنتی لہٰذا جیسے جیسے ویکسین آتی ہے، ہم ڈوز لگاتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس ویکسین ہے اس لیے عوام کو چاہیے کہ اس کا فائدہ اٹھائیں اور اگر ہم وائرس کی اس چوتھی لہر سے نکل گئے تو ہم ملک کو تباہی سے بچا سکیں گے۔
اسلام آباد ہی نہیں، پورے ملک میں کورونا کیسز بڑھ رہے ہیں، اسد عمر
وزیراعظم سے قبل ایک علیحدہ تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اور اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر نے کہا تھا کہ ملک میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر کا خدشہ ہے اور اسلام آباد ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں کورونا کیسز بڑھ رہے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق جمعرات کو نیشنل یوتھ کونسل کی حلف برداری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ این سی او سی نے آزاد جموں و کشمیر الیکشن کمیشن کو جلسوں میں ایس او پیز پر خلاف ورزیوں سے متعلق خط بھیجا ہے اور انتخابات دو ماہ کے لیے مؤخر کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ اس دوران زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ویکسین لگا دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بڑھتے کیسز پر وزیراعظم کو بریفنگ دینے جا رہے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ عید پر پابندیاں لگائیں اور عید کا مزہ خراب ہو۔
یہ بھی پڑھیں: این سی او سی کی ملک میں کورونا کی مختلف اقسام موجود ہونے کی تصدیق
اسد عمر نے واضح کیا کہ ملک گیر لاک ڈاؤن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، مکمل لاک ڈاؤن کی طرف بالکل نہیں جائیں گے اور جہاں ضرورت ہوئی وہاں اسمارٹ لاک ڈاؤن کریں گے۔