• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

اسلام آباد: خاتون و مرد پر تشدد، برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار

شائع July 7, 2021
مرکزی ملزم عثمان مرزا پولیس کی حراست میں—تصویر: اسلام آباد پولیس
مرکزی ملزم عثمان مرزا پولیس کی حراست میں—تصویر: اسلام آباد پولیس

اسلام آباد پولیس نے سوشل میڈیا پر ایک خاتون اور ایک مرد کو تشدد کا نشانہ بنانے اور برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

6 جولائی کو درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق واقعہ گولڑہ پولیس تھانے کی حدود میں سیکٹر ای-11/2 کی ایک عمارت میں پیش آیا جس کا مقدمہ سب انسپکٹر کی شکایت پر درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق مذکورہ واقعے کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 5 سے 6 افراد نے مرد و خاتون کو ایک کمرے میں حبسِ بیجا میں رکھ کر بندوق کے زور پر برہنہ کررہے ہیں اور انہیں ڈرا دھمکا کر فحش حرکات بھی کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ماں اور بہن پر تشدد کے الزام میں 3 بھائی گرفتار

مذکورہ مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 354-اے (خاتون کی عصمت دری کی نیت سے حملہ یا مجرمانہ جبر کرنا)، دفعہ 506 (تخویف مجرمانہ سزا)، دفعہ 341 (مزاحمت بیجا کی سزا) اور دفعہ 509 (جنسی ہراسانی) کے تحت درج کیا گیا۔

اسلام آباد پولیس نے ایک ٹوئٹر بیان میں کہا کہ تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے خاتون اور مرد پر تشدد کی وائرل ویڈیوز میں شامل ملزمان کو گرفتار کر لیا اور ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید قانونی کارروائی شروع کردی ہے'۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے کہا کہ 'پولیس کی کوششوں کے بعد ملزم اور اس کے دو ساتھیوں کو بھی گرفتار کرلیا گیا، ساتھ ہی انہوں نے متاثرہ افراد کے چہروں والی ویڈیوز کو ڈیلیٹ کرنے کی بھی اپیل کی۔

بعدازاں چند گھنٹوں بعد ایک ٹوئٹ میں انہوں نے بتایا کہ تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:چوری کے الزام میں گرفتار خواتین پر پولیس تشدد کی ویڈیو وائرل

مذکورہ واقعہ سوشل میڈیا پر ہی سامنے آیا اور فوراً ہی ٹاپ ٹرینڈ بن گیا جس میں شہری مرکزی ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کررہے تھے جس کی شناخت عثمان مرزا کے نام سے ہوئی۔

ایکٹوسٹ عمار علی جان نے کہا کہ 'عثمان مرزا جیسے عفریت اس کلچر کی پیداوار ہیں جس میں انہیں معلوم ہے کہ وہ استثنیٰ کے ساتھ بھیانک تشدد کا ارتکاب کرسکتے ہیں، بدقسمتی سے خواتین کو ہمارے نظام کی بربریت کا سامنا کرنا پڑتا'۔

دوسری جانب صحافی ناجیہ اشعر نے کہا کہ مجرم کی گرفتاری کافی نہیں، اس عفریت کو ایک مثال بنائیں۔

رہنما پیپلز پارٹی ناز بلوچ نے کہا کہ خواتین کے خلاف تشدد ختم کرنے کا واحد حل اس گھناؤنے جرم کا تیز ٹرائل اور فوری انصاف کی فراہمی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024