حکومت، بلوچ قوم پرستوں کے ساتھ بات چیت کا ایجنڈا طے کرے گی، فواد چوہدری
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں 'دہشت گردی کا بھارتی نیٹ ورک' کافی حد تک توڑ دیا گیا ہے اور اب حکومت بلوچ قوم پرستوں کے ساتھ بات چیت کا ایجنڈا طے کرے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ 'بلوچستان میں وفاقی حکومت 731 ارب روپے کے 131 منصوبے مکمل کرے گی، صرف اس سال صوبائی حکومت کا ترقیاتی پروگرام 180 ارب روپے کا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'بلوچستان وزیراعظم عمران خان کے دل کے قریب ہے'۔
فواد چوہدری کا یہ بیان وزیر اعظم عمران خان کے گوادر کے ایک روزہ دورے کے بعد سامنے آیا ہے، دورے کے دوران وزیراعظم نے کہا تھا کہ وہ بلوچستان میں شرپسندوں سے بات کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر کوشش کر رہے ہیں افغانستان میں خانہ جنگی نہ ہو، وزیر اعظم
دوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمر نے پی ٹی آئی حکومت کے دور میں بلوچستان کے لیے جاری کردہ ترقیاتی اقدامات کو سراہا۔
گوادر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو بتایا گیا کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت بلوچستان کے لیے ایک ہزار 200 ارب روپے سے زائد مالیت کی اسکیمیں رکھی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ضلع کیچ میں وائی فائی کی سہولت متعارف کرائی گئی ہے اور دیگر اضلاع میں بھی یہ سہولت متعارف کرانے کا عمل جاری ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس سطح پر بلوچستان میں کبھی ترقیاتی کام نہیں ہوا جبکہ یہ کام حکومت بلوچستان کی شراکت کے ساتھ ہو رہا ہے'۔
بلوچستان میں شرپسندوں سے بات کرنے کا سوچ رہا ہوں، وزیر اعظم
یاد رہے کہ گزشتہ روز گوادر میں منعقدہ ایک تقریب میں مقامی طلبہ اور عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ماضی میں ملک کے سربراہان نے بلوچستان کو وہ توجہ نہیں دی جو دینی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس کی وجہ ہمارے پارلیمانی نظام کے اندر نظر آتی ہے کیوں انہوں نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنے دور میں لندن کے 24 دورے کیے، جن میں سے ایک سرکاری اور 23 نجی دورے تھے جبکہ میرے خیال میں بلوچستان وہ دو دفعہ بھی نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت فیٹف سے شیئر کردیے، شاہ محمود قریشی
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے اپنے دور میں دبئی کے 51 دورے کیے اور یہاں ایک دفعہ بھی نہیں آیا ہوگا، ان کی وجہ سے پاکستان وہاں نہیں پہنچا جہاں پہنچنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر کوئی پاکستان کا سوچے گا تو وہ ضرور بلوچستان کا سوچے گا، اگر وہ الیکشن کا سوچے گا تو صرف فیصل آباد ڈویژن میں بلوچستان سے زیادہ قومی اسمبلی کی سیٹیں ہیں تو وہی توجہ دے گا کیونکہ وہ قریب بھی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے سوچا تھا کہ جب بھی ہمیں موقع ملے گا تو بلوچستان پر اس لیے توجہ دیں گے کیونکہ یہاں امن ہوگا اور یہاں کے لوگ سوچیں گے کہ یہ ہمارا بھی پاکستان ہے اور اس کے لیے ہمیں بھی لڑنا مرنا چاہیے کیونکہ یہ پاکستان ہمارا بھی سوچتا ہے اور ہماری بنیادی ضروریات اور مشکلات کا سوچتا ہے، تب ہمیں بلوچستان کے لوگوں سے یہ فکر نہیں ہونی چاہیے تھی کہ شرپسند آگئے ہیں یا جو تحریک میں لگے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ان سے بات کرنے کا بھی سوچ رہا ہوں کہ یہ ہوسکتا ہے ان کو پرانے زمانے میں رنج ہو اور دوسرے ممالک سے استعمال بھی ہوئے ہوں یا بھارت ان کو انتشار پھیلانے کے لیے استعمال کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تو حالات وہ نہیں ہیں، بلوچستان کی تاریخ میں کبھی کوئی وفاقی حکومت جو مشکل معاشی حالات سے نکل رہی تھی، ابھی حالات بہتر ہیں لیکن ایسے بھی نہیں ہیں کہ ہم بلوچستان کو پیسہ دے سکیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جو احساس محرومی پھیلی، یہ کبھی نہیں پھیلتی اگر بلوچستان کے اپنے لوگ بھی، جو سیاست دان تھے وہ بھی پیسے صحیح معنوں میں خرچ کرتے۔