جب اور جہاں ضروری ہوا، ایران کو نشانہ بنائیں گے، اسرائیلی وزیر دفاع
اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گینٹز نے کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے اسرائیل جب اور جہاں ضروری ہوا، وہاں کارروائی کرے گا۔
خبر رساں ادارے ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق یہ بیان ایک ایسے موقع پر منظر عام پر آیا ہے جب گزشتہ ماہ ایرانی جوہری تنصیب پر حملے کے ممکنہ ردعمل کے طور پر ایران نے چند دن قبل اسرائیلی کارگو جہاز کو روک لیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کا ایران کے جوہری اثاثوں پر حملے کا ’اعتراف‘
انہوں نے چینل 13 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارا تنازع چل رہا ہے، ہمیں خود اپنا دفاع کرنا ہے، ہم ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے باز رکھنے کے لیے پرعزم ہیں اور خطے میں ایران کا منفی اور جارحانہ رویہ بھی ختم کرنا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل اتوار کو اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے ایران کے حوالے سے دفاعی اور سفارتی عہدیداروں کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی جس میں خصوصی طور پر ایران کے جوہری منصوبے، امریکا اور ایران کے حوالے سے اس حوالے سے چل رہی بات چیت پر گفتگو کی گئی۔
2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین ہونے والے جوہری معاہدے کو ختم کرتے ہوئے ایران پر سخت پابندیاں عائد کردی تھیں۔
امریکا اور ایران کے درمیان جاری مذاکرات میں دونوں ہی فریقین کا دعویٰ ہے کہ اس حوالے سے خاصی پیشرفت ہوئی ہے لیکن تاحال کوئی معاہدہ طے نہیں پا سکا۔
اس اجلاس کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع نے ایک مرتبہ ایران کے خلاف اپنے عزائم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل خود کو نقصان سے بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے اور ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے سب کچھ کرنے کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کے نامور جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ قتل
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایران کو فضا، زمین، سائبر سطح اور سمندر سمیت کہیں سے اسرائیل کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے اور کارروائی کریں گے، ہم ایسا اس وقت اور مقام سے کریں جو ہمیں مناسب معلوم ہو گا اور خطے کے استحکام اور سیکیورٹی کے لیے اپنی فوجی برتری کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی 'موساد' کے سبکدوش ہونے والے سربراہ یوسی کوہن نے عندیا دیا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام اور فوجی سائنسدان کو نشانہ بنانے والے حالیہ حملوں کے پیچھے اسرائیل تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں