نائیجیریا میں مسلح افراد نے 140 طلبہ کو اغوا کرلیا
نائیجیریا کے شمال مغربی علاقے میں مسلح افراد نے 140 طلبہ کو اغوا کرلیا، جو اسکول کے بچوں کے اغوا کا تازہ واقعہ ہے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسکول انتظامیہ کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے فائرنگ شروع کی اور کڈونا میں بیتھل باپٹسٹ ہائی اسکول پر دھاوا بول دیا اور سیکیورٹی گارڈز پر قابو پالیا۔
مزید پڑھیں: نائیجیریا میں مدرسے سے سیکڑوں طلبہ اغوا
ان کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے اسکول میں موجود 165 میں سے اکثر بچوں کو اغوا کرلیا۔
اسکول کے ایک استاد ایمانوئیل پاول کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے 140 بچوں کو اغوا کرلیا جبکہ صرف 25 طلبہ بچ گئے اور ہمیں تاحال کچھ معلوم نہیں ہے کہ بچے کہاں ہیں۔
ریاست کڈونا کی پولیس کے ترجمان محمد جلیگ نے اسکول پر حملے کی تصدیق کی لیکن مغوی بچوں کی تعداد اور دیگر تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس ملزمان کے تعاقب میں ہیں اور ہم ریسکیو مشن پر ہیں اور اب تک ایک خاتون استاد سمیت 26 افراد کو بازیاب کروایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ نائیجیریا میں مسلح گینگز اکثر دور دراز گاؤں میں حملہ آور ہوتی ہیں جہاں لوٹ مار، مویشیوں کی چوری کے ساتھ ساتھ تاوان کے لیے اسکول کے بچوں اور شہریوں کو اغوا کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نائیجیریا میں دسمبر 2020 سے اب تک ایک ہزار سے زائد طلبہ کو اغوا کیا گیا اور ان میں سے اکثر کو مقامی عہدیداروں سے مذاکرات کے بعد رہا کر دیا گیا جبکہ کئی اب بھی ان کی حراست میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نائیجیریا: مسلح افراد کے ہاتھوں اغوا 300 سے زائد اسکول کے بچے بازیاب
مسلح افراد مضافات میں قائم اسکولوں اور کالجوں کو نشانہ بناتے ہیں جہاں بچوں کی بڑی تعداد ہوتی ہے لیکن سیکیورٹی کے ناقص انتظامات ہوتے ہیں، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزمان کارروائی کرتے ہیں اور بچوں کو باآسانی اپنے ٹھکانوں میں پہنچا کر تاوان کا مطالبہ کرتے ہیں۔
جنگلات میں گینگز کے ٹھکانے
نائیجیریا میں اسکول کے بچوں کے اغوا کا پہلا واقعہ 2014 میں دنیا کے سامنے آیا تھا جب بوکو حرام نے شمال مشرقی ریاست بورنو کے علاقے چیبوک کے ایک اسکول سے تقریباً 300 بچوں کو اغوا کیا تھا۔
بچوں کے اغوا کے حالیہ واقعات شمال کی 6 مختلف ریاستوں میں پیش آچکے ہیں جہاں سرکاری اسکولوں کو اس طرح کے حملوں سے بچنے کے لیے بند کرنے کا سوچا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بیتھل باپٹسٹ ہائی اسکول ایک مخلوط تعلیمی ادارہ ہے، جو 1991 میں ریاستی دارالحکومت کڈونا کے ضلع چیکون کے دور دراز گاؤں میں کالج کے طور پر باپٹسٹ چرچ کی جانب سے بنایا گیا تھا۔
خیال رہے کہ نائیجیریا کے شمال مغرب اور وسطی علاقوں میں اغوا کے واقعات صدر محمد بوہاری اور ان کی سیکیورٹی فورسز کے لیے ایک چینلج بن چکے ہیں جہاں ایک دہائی سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری ہے۔
مسلح گینگز کو مقامی طور پر ڈاکو کہا جاتا ہے جو شمال مغربی اور وسطی نائیجیریا میں گاؤں میں لوٹ مار، مویشیوں اور شہریوں کو تاوان کے لیے اغوا کرکے شہریوں کو دہشت زدہ کرتے ہیں۔
دسمبر 2020 میں حملے سے قبل تک اسکولوں کے 730 بچے اغوا ہوچکے تھے، گینگز اکثر دور دراز علاقوں میں اسکولوں کو نشانہ بناتے ہیں جہاں بچوں کی حفاظت کے ناقص انتظامات ہیں جبکہ اغوا کار بچوں کو قریبی جنگلات میں لے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: نائیجیریا: والدین کی اسکول سے اغوا ہونے والے لڑکوں کی سلامتی کیلئے دعائیں
رواں برس 20 اپریل کو مسلح افراد نے نائیجیریا کے شمال مغربی علاقےمیں گرین فیلڈ یونیورسٹی پر دھاوا بول دیا تھا اور 20 طلبہ کو اغوا کرلیا تھا جبکہ ایک انتظامی عہدیدار کو حملے میں مار دیا گیا تھا۔
اغوا کاروں نے چند روز بعد 5 بچوں کو قتل کردیا تھا تاکہ اہل خانہ اور حکومت کو تاوان کے لیے مجبور کیا جائے تاہم دو روز قبل 14 بچوں کو رہا کردیا گیا۔
بعد ازاں مئی کے آخر میں ریاست نائیجر میں ایک اسکول سےسیکڑوں بچوں کو اغوا کرلیا گیا تھا، نائیجر کے ریاستی پولیس ترجمان واسیو عبدیودن کا کہنا تھا کہ حملہ آور موٹرسائیکلوں پر آئے اور اندھادھند فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجے میں ایک شہری جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا۔
اسکول کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا تھا کہ حملہ آوروں نے ابتدائی طور پر 100 سے زائد بچوں کو اٹھایا تھا لیکن بعد میں انہوں نے چھوٹے بچوں کو واپس بھیج دیا جن کی عمریں 4 سے 12 برس کے درمیان تھی۔