• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کراچی: میٹرک امتحانات میں بدترین بدانتظامی پر 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم

شائع July 5, 2021
کراچی میں طلبہ میٹرک کا امتحان دے رہے ہیں— فوٹو: اے پی پی
کراچی میں طلبہ میٹرک کا امتحان دے رہے ہیں— فوٹو: اے پی پی

کراچی میں میٹرک بورڈ کے امتحانات پہلے ہی دن بدترین بدنظمی کا شکار ہو گئے اور امتحان شروع ہونے سے کئی گھنٹے بعد بھی پرچہ امتحانی مراکز نہ پہنچ سکا جس پر کراچی میٹرک بورڈ کے چیئرمین نے معاملے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

کراچی میں آج سے میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہو گیا ہے اور آج دسویں جماعت کے اختیاری مضمون فزکس کا پرچہ تھا جو بورڈ انتظامیہ کی نااہلی کے باعث شدید بدنظمی کا شکار رہا اور شہر بھر کے امتحانی مراکز میں طلبہ پریشانی کے عالم میں پرچے کا انتظار کرتے رہے۔

مزید پڑھیں: جیکب آباد میں میٹرک امتحان کے دوران سرعام نقل

امتحانات کے پہلے ہی دن شدید بدنظمی نظر آئی اور بیشتر مراکز پر امتحان کے وقت کے اختتام پر پرچے پہنچائے گئے۔

دیے گئے وقت کے مطابق امتحان کو صبح ساڑھے 9 بجے شروع ہونا تھا لیکن کراچی کے تقریباً تمام مراکز پر مقررہ وقت پر پرچے نہ پہنچ سکے۔

ایک گھنٹے سے زائد دیر تک بھی پرچہ شروع نہ ہونے پر کئی مقامات پر بڑی تعداد میں طلبہ امتحانات دیے بغیر ہی گھر واپس لوٹ گئے کیونکہ ان کا ماننا تھا کہ اتنی تاخیر کے بعد اب امتحان شروع ہونے کا امکان نہیں اور بعد میں امتحان کی دوسری تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔

متعدد مقامات پر امتحان کا وقت شروع ہونے کے بعد پرچے شروع ہوئے البتہ شہر کے اکثر مقامات پر امتحان کے لیے دیا گیا دو گھنٹے کا وقت گزرنے کے باوجود پرچے شروع نہ ہو سکے اور 12 بجے پرچے پہنچے۔

یہ بھی پڑھیں: میٹرک و انٹر کے طلبہ کا وزیراعظم سے امتحانات منسوخ کرنے کا مطالبہ

ذرائع نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ امتحانی مراکز میں پرچے پہنچانے کی ذمے داری سینٹر کنٹرول افسر کی ہوتی ہے لیکن وہ پرچے لینے کے لیے بورڈ نہ پہنچے، جس کے بعد ہنگامی بنیادوں پر تمام سینٹرز کے نمائندے میٹرک بورڈ پہنچنا شروع ہو گئے جس سے مزید بدنظمی کی صورتحال پیدا ہوئی۔

بعدازاں مزید بدنظمی سے بچنے کے لیے اکثر مراکز پر طلبہ کو اضافی وقت دے کر پرچہ مکمل کرنے کی سہولت فراہم کی گئی۔

جہاں ایک طرف بدانتظامی سے بچوں اور ان کے والدین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا وہیں شہر بھر کے امتحانی مراکز سے نقل اور امتحان کے دوران ہی پرچہ آؤٹ ہونے کی اطلاعات آئیں۔

بورڈ انتظامیہ کی نااہلی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ طلبہ کے لیے سینٹرز تک پرچہ نہ پہنچنے کے باوجود متعدد مراکز کے باہر فوٹو شاپس کی دکانوں پر پونے دس بجے کے قریب فزکس کے پرچے کی فوٹو کاپی دستیاب تھی۔

مزید پڑھیں: طلبہ تیاری کریں، امتحانات ملتوی یا منسوخ نہیں ہوں گے، شفقت محمود

چیئرمین میٹرک بورڈ آفس سید شرف شاہ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ذمے داران کے تعین کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

سید شرف شاہ نے کہا کہ کراچی کے تمام مراکز کے لیے پہلے سے نامزد سینٹر کنٹرول افسران کو جاری لیٹر منسوخ کردیے گئے اور نئے کنٹرول افسران کو لیٹر جاری کیے جائیں گے۔

صبح کے امتحانات میں بدنظمی کے بعد دوپہر کے امتحان میں صورتحال قدرے بہتر رہی تاہم لیاری سمیت چند علاقوں سے دوپہر کو بھی پرچے تاخیر سے پہنچنے کی شکایات موصول ہوئیں۔

ادھر صوبائی مشیر جامعات و تعلیمی بورڈز نثار کھوڑو نے میٹرک کے امتحانات میں پہلے روز متعدد امتحانی مراکز پر پرچے تاخیر سے پہنچنے کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔

انہوں نے چیئرمین میٹرک بورڈ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

نثار کھوڑو نے بورٖڈ انتظامیہ سے سوال کیا کہ میٹرک امتحانات کے پہلے روز ہی متعدد امتحانی مراکز پر پرچہ تاخیر سے کیوں پہنچا اور انتظامی غفلت کے ذمے دار چیئرمین میٹرک بورڈ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امتحانی مراکز پر بروقت پرچہ پہنچانے کے انتظامات چیئرمین میٹرک بورڈ اور کنٹرولر کو کرنے چاہیے تھے اور مراکز پر بروقت پرچے کی ترسیل نہ کروا کر چیئرمین اور کنٹرولر میٹرک بورڈ نے انتظامی غفلت کا مظاہرہ کیوں کیا اس کی وضاحت پیش کی جائے؟

انہوں نے کہا کہ امتحانی مراکز پر پرچہ تاخیر سے پہنچنے کے معاملے کی فوری تحقیقات کروائی جارہی ہے۔

صوبائی مشیر کی جانب سے اظہار برہمی کے فوری بعد بورڈ حکام نے متعدد کمانڈ اینڈ کنٹرول افسران کو معطل کردیا ہے۔

نثار کھوڑو نے مزید کہا کہ امتحانی مراکز پر پرچہ تاخیر سے پہنچنے کے عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024