• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ملک میں بجلی کا 8 ہزار میگا واٹ کا شارٹ فال بدستور برقرار

شائع July 4, 2021
ملک میں بجلی کے بحران کی صورتحال کئی روز سے جاری ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
ملک میں بجلی کے بحران کی صورتحال کئی روز سے جاری ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: مون سون سیزن میں تاخیر کے ساتھ ملک شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور کچھ برسوں کے وقفے کے بعد ایک مرتبہ پھر لوڈ شیڈنگ کا شکار ہے جس کی وجہ بجلی کا 8 ہزار میگا واٹ کا شارٹ فال ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) کے ایک عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ بجلی کی طلب 27 ہزار میگا واٹ جبکہ پیداوار 19 ہزار میگا واٹ ہے۔

توانائی کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے مطابق ری گیسیفائیڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس کے 3 ہزار 600 میگا واٹ کا پلانٹ گیس کی فراہمی کم ہونے کی وجہ سے نصف سے بھی کم پیداوار کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بجلی بحران: کے-الیکٹرک سسٹم اپ گریڈنگ میں ناکامی پر مسائل کا شکار ہے، وزارت توانائی

اسی طرح پانی سے پیدا ہونے والی بجلی کی پیداوار بھی پانی اور ڈیم کی سطح کم ہونے کی وجہ سے 5 ہزار 200 میگا واٹ اور 4 ہزار 600 میگا واٹ کے درمیان ہے۔

تاہم ایٹمی توانائی سے بننے والی تقریباً 3200 میگاواٹ بجلی نے بچت کروادی ورنہ صورتحال اس سے بھی بد تر ہوسکتی تھی جبکہ حرارت سے پیدا ہونے والی بجلی کا حجم تقریباً 15 سو میگا واٹ رہا۔

منصوبہ بندی میں شامل ایک عہدیدار نے بتایا کہ 'یہ ہفتے کے روز کی پوری پیداواری صورتحال تھی'۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ صورتحال کئی روز سے جاری ہے اور اہم سوال یہ ہے کہ کب تک جاری رہے گی، یہ دو متغیرات یعنی پانی کی فراہمی بہتر ہونے یا درجہ حرارت کم ہونے پر منحصر ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت ملک پر منڈلانے والے بجلی بحران کی ذمہ دار ہے، مفتاح اسمٰعیل

تاہم اس صورت میں ایک تضاد یہ بھی ہے کہ اگر درجہ حرارت میں کمی آئی تو برف بھی کم پگھلے گی اور پانی کی فراہمی بھی کم رہے گی جبکہ ایسا نہ ہوا تو طلب کم نہیں ہوگی اور بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کی صلاحیت کی آزمائش جاری رہے گی۔

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ملک کے شہری مراکز میں 6 گھنٹوں تک کی لوڈشیڈنگ جاری ہے جبکہ دیہی علاقوں کی صورتحال کا کسی کو اندازہ نہیں، لاہور کی طلب 5.55 میگاواٹ ہے اور اسے صرف 70 فیصد بجلی مل رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر سیدھا سیدھا اندازہ لگایا جائے تو 8 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، کمپنی صورتحال سے آگاہ ہے لیکن اس سلسلے میں شاید ہی کچھ کرسکے'۔

پیپکو کے ایک سابق عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'یہ صریح طور پر قیادت اور تعاون کا بحران ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024