• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

برطانیہ: زلفی بخاری، ریحام خان کے درمیان ہتک عزت کی قانونی جنگ کا آغاز

شائع July 3, 2021
برطانوی جج نے قرار دیا کہ ریحام خان کے ادا کردہ الفاظ اور مواد پہلے مرحلے کے الزام کے مترادف ہے — فوٹو: ڈان
برطانوی جج نے قرار دیا کہ ریحام خان کے ادا کردہ الفاظ اور مواد پہلے مرحلے کے الزام کے مترادف ہے — فوٹو: ڈان

وزیر اعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کے خلاف وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی زلفی بخاری کے ہتک عزت کے کیس میں برطانوی جج نے مواد کے معانی کا تعین کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برطانوی جج نے قرار دیا کہ ریحام خان کے ادا کردہ الفاظ اور مواد پہلے مرحلے کے الزام کے مترادف ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ ہتک آمیز الفاظ کوئی بھی 'عام قاری' سمجھ لے گا اور اگر کیس ٹرائل کی طرف جاتا ہے تو ریحام خان کو ممکنہ طور پر زلفی بخاری کے خلاف اپنے الزامات کو ثابت کرنا ہوگا۔

واضح رہے کہ 6 دسمبر 2019 کو ریحام خان نے یوٹیوب چینل پر مینہٹن میں واقع روز ویلٹ ہوٹل کی فروخت سے متعلق بات کی تھی اور ہوٹل کی فروخت میں زلفی بخاری کے مبینہ کردار پر سوال اٹھایا تھا۔

ان کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی شیئر کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ریحام خان ایک بار پھر تنازع کی زد میں

ریحام خان نے قومی جرائم ایجنسی کے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض سے تصفیے پر بھی سوال اٹھایا تھا لیکن پھر الزام لگایا کہ مانچسٹر سے تعلق رکھنے والے تاجر انیل مسرت اور زلفی بخاری ممکنہ طور پر ہوٹل کی فروخت یا کم قیمت پر اسے خرید کر اس سے ناجائز فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہوں گے۔

ریحام خان نے الزام لگایا تھا کہ 'میرے ذرائع نے جو خبر دی اگر وہ درست ہے کہ دو بیرون ملک مقیم برطانوی پاکستانی انیل مسرت اور زلفی بخاری روزویلٹ ہوٹل کی فروخت میں ملوث ہیں تو یہ منتخب انصاف ہے، ملک ریاض کو تو برداشت کیا جاسکتا ہے لیکن اسے نہیں'۔

اگلے سال انیل مسرت کی طرف سے ہتک عزت کا نوٹس بھجوائے جانے کے بعد ریحام خان نے معافی مانگ لی تھی، اپنا تبصرہ واپس لے لیا تھا اور اپنے یوٹیوب چینل سے ویڈیو ہٹادی تھی۔

زلفی بخاری نے ان الزامات پر اعتراضات اٹھائے تھے اور ریحام خان کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں ہدف بنایا گیا اور کرپشن کا الزام لگایا گیا۔

ریحام خان کا کہنا تھا کہ ان کے الفاظ ہتک عزت کے زمرے میں نہیں آتیں اور زلفی بخاری کی ساکھ کو اس طرح نقصان نہیں پہنچا جیسا وہ دعویٰ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: روز ویلٹ ہوٹل کو فروخت نہیں کیا جارہا، سی ای او پی آئی اے

انہوں نے مزید کہا کہ روزویلٹ ہوٹل کی فروخت کے حوالے سے کوئی بھی بات مفاد عامہ کے تحت آتی ہے جبکہ ان کی ویڈیو ان معلومات پر مبنی تھی کہ وزارت ہوا بازی نے روزویلٹ ہوٹل پر ٹاسک فورس تشکیل دینے پر اعتراض کیا تھا۔

زلفی بخاری نے ہتک عزت کیس میں الزامات واپس لینے، ہرجانہ اور قانونی اخراجات ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

جج نے نشر کردہ ویڈیو کے مواد پر ریحام خان کے دلائل کو قبول نہیں کیا۔

زلفی بخاری کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو اعلیٰ سطح پر بدنام کیا گیا کیونکہ انہیں کرپشن کا ملزم اور بےایمان شخص قرار دیا گیا۔

عدالت کے باہر تصفیہ نہ ہونے کی صورت میں ہتک عزت کا ٹرائل رواں سال کے آخر میں شروع ہونے کا امکان ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024