• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

نیب نے عثمان بزدار کے پرنسپل سیکریٹری کو ’بدعنوانی‘ کے کیس میں طلب کرلیا

شائع July 3, 2021
عثمان بزدار نے گزشتہ برس طاہر خورشید کو وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری کے عہدے پر تعینات کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی پی
عثمان بزدار نے گزشتہ برس طاہر خورشید کو وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری کے عہدے پر تعینات کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی پی

لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پنجاب بیوروکریسی میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے سب سے قابل اعتماد ساتھی و پرنسپل سیکریٹری طاہر خورشید کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا اور انہیں 8 جولائی کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز کال اپ نوٹس میں نیب لاہور نے طاہر خورشید سے 8 جولائی کو اپنی وراثت میں موجود اپنے اثاثوں کا ریکارڈ پیش کرنے کو کہا ہے۔

مزید پڑھیں: 'عثمان بزدار کی حکومت کا کوئی ترقیاتی وژن نظر نہیں آرہا'

نیب نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے اور اپنے کنبے کے اراکین کی ملکیت / حاصل کردہ / خریدی / فروخت / تصرف شدہ منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی مکمل تفصیلات فراہم کریں۔

نیب ایک اور صوبائی بیوروکریٹ، پنجاب اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے سیکریٹری نبیل اعوان کے خلاف بھی تحقیقات کر رہی ہے جس کی وجہ آمدن سے زائد اثاثے ہیں۔

نبیل اعوان گزشتہ ماہ دو مرتبہ نیب لاہور کے سامنے رائے ونڈ روڈ پر اپنے والد کے نام پر جائیداد سے متعلق سوالات کے جواب دینے، گوجرانوالہ ڈویژن میں بل بورڈ کے اشتہاروں میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور یونیورسٹی آف سرگودھا کے فیصل آباد کیمپس میں اس کے شیئرز سے متعلق جواب دینے کے لیے حاضر ہوئے تھے اور تفتیش تاحال جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عثمان بزدار کے خلاف شراب کیس پر پیپلز پارٹی کا اعتراض

عثمان بزدار نے گزشتہ برس طاہر خورشید کو وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری کے عہدے پر تعینات کیا تھا جو اس سے قبل کمیونیکشن اینڈ ورک اور مقامی حکومت و معاشرتی ترقی جیسے دو اہم محکموں میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق عثمان بزدار نے وزیر اعظم عمران خان سے درخواست کی تھی کہ وہ انہیں طاہر خورشید کا تقرر کرنے دیں۔

پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی حکومت کے دوران طاہر خورشید نے وزیر اعلیٰ کے آبائی ضلع ڈیرہ غازی خان کے کمشنر کی حیثیت سے اپنی تعیناتی کے دوران عثمان بزدار کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کیے تھے۔

مزید پڑھیں: 'وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار 12 اگست کو نیب میں پیش ہوں گے'

پنجاب حکومت کے ایک ذرائع نے بتایا کہ طاہر خورشید کے بطور پرنسپل سیکریٹری تقرر کے بعد یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ عثمان بزدار بیوروکریسی کے ساتھ اپنے آدمی (طاہر خورشید) کے آس پاس کی ملاقاتوں میں راحت محسوس کرتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ طاہر خورشید کے آنے کے بعد ایک طاقتور گروہ جسے ’ٹی کے (طاہر خورشید) گروپ‘ کہا جاتا ہے، صوبائی بیوروکریسی میں تمام اعلیٰ عہدوں پر فائز ہے۔

حال ہی میں مسلم لیگ (ن) نے عثمان بزدار اور طاہر خورشید پر ترقیاتی کاموں کے ذریعے رقم کمانے اور بیوروکریٹس کے تبادلے کے الزامات لگائے تھے اور طاہر خورشید کو عثمان بزدار کا ’فرنٹ مین‘ قرار دیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کی پنجاب کی سیکریٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے طاہر خورشید کو نیب کے نوٹس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’طاہر خورشید اور ان کے باس (عثمان بزدار) کے خلاف مسلم لیگ (ن) کے الزامات سچ ثابت ہوگئے ہیں'۔

رابطہ کرنے پر طاہر خورشید نے کہا کہ یہ صرف شکایت کی تصدیق ہے جس کے لیے نیب نے مجھے نوٹس جاری کیا ہے۔

علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ طاہر خورشید اپنے دفاع کے لیے نیب کے سامنے پیش ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024