بنی گالا کی طرح نسلہ ٹاور بھی ریگیولرائز ہوسکتا ہے، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں تجاوزات کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلوں پر مکمل عمل درآمد کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نسلہ ٹاور بھی بنی گالا کی طرح ریگیولرائز ہوسکتا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات پر صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ گجر اور اورنگی نالے سے تجاوزات ہٹانے سے متاثر ہونے والے 6 ہزار 500 خاندانوں کو 80 گز کے پلاٹ الاٹ کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور کے بلڈرز کو خریداروں کی رقم 3 ماہ میں واپس کرنے کا حکم
انہوں نے کہا کہ ‘متاثرہ افراد بہت غریب ہیں اور وہ اپنے گھروں کی تعمیر نہیں کرسکتے، اس لیے ہم سپریم کورٹ سے درخواست کریں گے کہ بحریہ ٹاون سے حاصل کیے گئے 10 ارب روپے 6 ہزار 500 سے زائد گھروں، سڑکوں، ملیر میں واٹر سپلائی اور ڈرینج سسٹم کی تعمیر کے لیے فراہم کریں’۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ متاثرین کو تیسر ٹاون یا ایل ڈی اے اسکیم 42 میں 80 گز کا پلاٹ دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے سپریم کورٹ میں تین درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرادی علی شاہ نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ ان منصوبوں کی خود نگرانی کرنے کے لیے نگران ج تعینات کرتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘سپریم کورٹ کے فیصلے ہم ان پر بالکل عمل درآمد کریں گے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک انسانی پہلو بھی ہے’۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ‘اگر بنی گالا ریگیولرائز ہوسکتا ہے، اگر اسلام آباد میں ون کنسٹی ٹیوشن ایونیو، جس کو ہمارے پچھلے چیف جسٹس صاحب نے ریگیولرائز کیا تھا، معمولی خلاف وزریاں ہیں، کہیں دیوار ہے جو ٹوٹ سکتی ہے اور کہیں جگہ کم چھوڑی ہے جو ہر جگہ ہوتی ہیں جو نہیں ہونی چاہیے لیکن پھر جرمانہ لگا کر ٹھیک ہوجاتی ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ایک آزاد کمیشن کی انکوائری کے تحت جو تجاویز آتی ہیں، ان پر ہم عمل کریں گے’۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا نسلہ ٹاور گرانے کا حکم
کراچی میں نسلہ ٹاور کے گرانے کے حکم سے متعلق انہوں نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتی ہے اور اس پر عمل بھی کرے گی، ‘ہم چاہتے ہیں کہ رہائشیوں کی سرمایہ کاری کو تحفظ دیا جائے جنہوں نے وہاں اپارٹمنٹس خریدے ہیں’۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ بنی گالا کی طرح ریگیولرائز ہوسکتا ہے جبکہ نسلہ ٹاور کی تعمیر میں حکومت سندھ کے ملوث ہونے کے تاثر کو یکسر مسترد کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نسلہ ٹاور کی زمین 1950 میں الاٹ ہوئی اور اس کی حیثیت منظوری کے بعد تبدیل ہوئی، کنٹونمٹ اتھارٹی بھی اس کی منظوری دی اور ایس بی سی اے نے معمولی خلاف ورزیوں کو نظرانداز کیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی افسر کی غلطی کی وجہ سے ٹاور کے تمام الاٹیز یا رہائشیوں کو سزا دی جائے’۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نسلہ ٹاور کے رہائشی سپریم کورٹ میں نظر ثانی کے لیے جارہے ہیں اور حکومت بھی نظرثانی کی درخواست کرے گی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کو سابق جج یا گریڈ 21 سے ریٹائرڈ افسر کی سربراہی میں انکوائری کمیشن بنانے کی درخواست کی جائے تاکہ زمین کی الاٹمنٹ، منصوبے کے لے آوٹ کی منظوری، خلاف ورزیوں کو نظرانداز کرنا یا تمام متنازع منصوبوں کو اضافی زمین دینے اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن اپارٹمنٹس، دکانوں، شو رومز کی الاٹمنٹ کی اسکروٹنی کرے اور ملوث افسران اور نمائندوں کی نشان دہی کرے اور اس بات کا بھی تعین کرے کہ قانونی طور پر اس طرح کے منصوبے ریگیولرائز ہوسکتے ہیں یا نہیں۔
تبصرے (2) بند ہیں