• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

فوڈ سیکیورٹی ہمارے لیے قومی سلامتی کا مسئلہ بن سکتی ہے، وزیراعظم

شائع July 1, 2021
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے ملک کے فوڈ سیکیورٹی کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔

اسلام آباد میں کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے اپنی قوم کو آنے والے مسائل سے بچانا ہے تو اس کے لیے زراعت کا شعبہ بہت اہم ہے۔

مزید پڑھیں: ایغور مسلمانوں پر پاکستان نے چین کا مؤقف تسلیم کیا ہے، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 40 فیصد بچے غذا کی کمی کی وجہ سے معمول کے مطابق نشو ونما نہیں کرپاتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلی مرتبہ پروگرام لے کر آرہے ہیں اور ان مسائل سے متعلق ہے، ہم جب آئے تو پتہ چلا کہ بچوں کو دودھ بھی خالص نہیں مل رہا اور اس میں مختلف اشیا ملائی جارہی ہیں، جب خالص کرنے کی کوشش کی گئی تو دودھ کی قیمیتیں بڑھ گئیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان جب غلط راستے پر چڑھا تو جس طرح منشیات لینے والے کو نشہ ہوتا ہی اسی طرح ہمیں بھی امداد کی عادت ہوگئی ہے، اللہ نے ہمیں اتنے مواقع دیے، یہاں 12 موسم ہیں اور ہم کچھ بھی اگا سکتے ہیں لیکن کبھی اس طرف ہم نے سوچا ہی نہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اگر ہم اسی طرح چلتے رہے تو فوڈ سیکیورٹی اتنا بڑا مسئلہ بن جائے گا کہ ہمارے لیے قومی سلامتی کا مسئلہ بن جائے گا، قوم میں 15 یا 20 فیصد لوگ بھوکے رہ گئے تو وہی قوم کو نیچے لے جانے کے لیے کافی ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج سے فیصلہ کر رہے ہیں کہ آگے ہمیں فوڈ سیکیورٹی کا مسئلہ نہ ہو بلکہ ہم غذائی اجناس برآمد کریں گے، ہمارے پاس اللہ نے بے شمار مواقع دیے ہیں اور ہم کچھ بھی اگا سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ نہ صرف کسان کی مدد کرنی ہے بلکہ تحقیق کرکے بتانا ہے کہ کس علاقے میں کیا اگا سکتے ہیں، سی پیک میں زراعت کو شامل کیا ہے اور چین کی تیکنیک لے کر آئیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چین نے غربت ختم کیا تو سب سے زیادہ زور چھوٹے کسانوں پر دیا تھا اور دیہات میں غربت ختم کی، اسی طرح ہم بھی چھوٹے کسان کی مدد کریں گے کیونکہ ان کے پاس وسائل نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کو قرضے دینے کا پروگرام شروع کیا، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کسان کارڈ کا پروگرام زبردست منصوبہ ہے، جس کے تحت کسانوں کو براہ راست قرضے ملیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ چولستان اور بلوچستان، سابق فاٹا کے ضم اضلاع میں زمین خالی پڑی ہے، ہمارا کام ہے کہ ساری دنیا سے کسانوں کے لیے جدید مشینری اور تیکنیک لے آئیں گے اور انہیں بتائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے پھل اور سبزیاں اسٹوریج اور ٹرانسپورٹیشن کے باعث 30 فیصد ضائع ہوجاتی ہیں، کسان اور مارکیٹ کے درمیان رکاوٹیں ہیں لیکن اس کو ختم کرنے کے لیے نئی چیزیں لے کر آئیں گے اور کوشش کریں گے کہ کسان خوش حال ہو۔

مزید پڑھیں: آج ہونے والا اعلیٰ سطح کا اجلاس ملکی سیاست کا رخ بدل دے گا، شیخ رشید

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے کسان کو خوش حال کرتے جائیں گے تو ملکی پیداوار بڑھے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا ایمان ہے کہ اللہ نے اس ملک کو خاص مقصد کے لیے بنایا اور ان شااللہ دنیا میں اس کا ایک بڑا مقام ہوگا، قائد اعظم اور علامہ اقبال نے اس کے لیے خواب دیکھا تھا تو عام ملک کا خواب نہیں دیکھا تھا بلکہ کہا تھا کہ مثالی ریاست بنے گی، جہاں انصاف ہوگی اور ایک خود دار ملک بنے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024