متحدہ عرب امارات میں اسرائیلی سفارتخانے کا افتتاح
اسرائیل نے متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظبی میں پہلے سفارتخانے کے ساتھ ساتھ دبئی میں قونصل خانے کا افتتاح بھی کردیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نئے اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لپیڈ دو روزہ دورے پر متحدہ امارات میں موجود ہیں جہاں انہوں نے منگل کو ابوظبی میں اسرائیلی سفارتخانے کا افتتاح کیا اور آج دبئی میں بھی ایک قونصل خانے کا افتتاح کیا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 'تاریخی امن معاہدہ'
وزیر خارجہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ابوظبی میں امارات کے وزیر ثقافت و نوجوانان کے ہمراہ اسرائیلی سفارتخانے کا افتتاح کردیا۔
گزشتہ سال متعدد عرب ریاستوں نے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کا اعلان کیا تھا اور اس کے بعد سے یہ اسرائیلی کابینہ کے کسی وزیر کا خلیجی ریاست کا پہلا باضابطہ سرکاری سطح کا دورہ ہے۔
یہ دورہ دو ہفتے قبل تشکیل دی گئی نفتالی بینیٹ کی نئی اسرائیلی حکومت کے لیے خلیجی و عرب ممالک سے سفارتی تعلقات استوار کرنے کا بھی اہم موقع ہے۔
ابوظبی میں سفارتخانے کے افتتاح کے موقع پر وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ امن چاہتا ہے، ہم کہیں نہیں جا رہے اور مشرق وسطیٰ ہمارا گھر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بحرین اور امارات کے اسرائیل سے تعلقات کیلئے معاہدے پر دستخط
انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم یہاں قیام کرنے کے لیے آئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ خطے کے تمام ممالک اس بات کو تسلیم کریں اور ہم سے مذاکرات کے لیے آگے آئیں۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے خصوصی طور پر اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات استوار کرنے کے حوالے سے مرکزی کردار ادا کیا تھا جس کے نتیجے میں گزشتہ سال متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے تعلقات بحال کر لیے تھے۔
ان دونوں ممالک کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مراکش اور سوڈان نے بھی اسرائیل کر تسلیم کر کے ان سے تعلقات کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔
یائر لپیڈ نے اپنے اماراتی ہم منصب شیخ عبداللہ بن زائد النہیان سے خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے معاہدوں کو بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے معاشی اور تجارتی تعاون کے معاہدے پر بھی دستخط کیے جو گزشتہ سال دونوں ملکوں میں تعلقات کی بحالی کے بعد 12واں اہم معاہدہ ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کا دوطرفہ ویزا فری سفر کے معاہدے پر اتفاق
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزیر خارجہ کے دورے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ کام جاری رکھیں گے تاکہ اپنی شراکت داریوں کو مضبوط بنا سکیں اور مشرق وسطیٰ کے تمام عوام کے لیے پرامن، محفوظ اور خوشحال مستقبل تشکیل دے سکیں۔
اس علاقائی پیشرفت کو فلسطینیوں نے مسترد کردیا ہے اور پہلے اسرائیل کے تسلط سے پاک آزاد ریاست کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے ان معاہدوں کو آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوآبادیاتی طاقتوں نے اسرائیل کو اس خطے میں ایک غیرملکی طاقت کی حیثیت دے دی ہے تاکہ اس علاقے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے اسے تقسیم کر سکیں۔
اسرائیلی وزیر خارجہ سعودی عرب کے شہر ریاض میں ٹرانزٹ فلائٹ کے ذریعے پہنچنے کے بعد پرواز کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات آئے اور اسرائیل سے تعلقات بحال نہ ہونے کے باوجود سعودی عرب نے ان کے طیارے کو اپنی سرحدی حدود میں داخل ہونے سے نہیں روکا۔
انہوں نے آج ایکسپو 2020 کے مقام کا دورہ بھی کیا جو رواں سال دبئی میں ماہ اکتوبر میں منعقد ہو گا اور اس میں اسرائیل کا پویلین بھی ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات کی پہلی مسافر پرواز اسرائیل پہنچ گئی
رواں ماہ متحدہ عرب امارات میں باضابطہ طور پر اپنا سفارتخانہ کھول لیا تھا اور عبوری طور پر تل ابیب کی اسٹاک ایکسچینج میں اپنا سفارتخانہ بنایا ہے۔
اسرائیل کی ابوظبی سفارتخانے میں ابھی صرف تین رکنی عملہ ہے اور مشن کے سربراہ ایتن نائے کی بطور مستقل سفیر تصدیق ہونا باقی ہے۔
ابوظبی میں سفارتخانے کے ساتھ ساتھ دبئی میں قونصل خانہ کسی عبوری جگہ پر قائم کیا جائے گا۔