• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

داخلے کی اجازت نہ ملنے پر تحریک انصاف کے اراکین کا سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا

شائع June 29, 2021
محافظوں کی جانب سے اسمبلی میں داخل سے روکنے پر اہوزیشن اراکین دروازہ پھلانگ کر ایوان میں داخل ہوئے— فوٹو: ڈان نیوز
محافظوں کی جانب سے اسمبلی میں داخل سے روکنے پر اہوزیشن اراکین دروازہ پھلانگ کر ایوان میں داخل ہوئے— فوٹو: ڈان نیوز

اسپیکر سندھ اسمبلی کی جانب سے پابندی کا شکار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کم از کم آٹھ اراکین اسمبلی کو اسمبلی کے احاطے میں داخل ہونے سے روکنے پر پی ٹی آئی کے اراکین نے سندھ اسمبلی کے مرکزی دروازے کے باہر دھرنا دیا۔

گزشتہ روز اسپیکر سندھ اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو اپنی باری سے قبل ایوان سے خطاب کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا جس پر پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے ایوان کی کارروائی میں خلل ڈال دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ہنگامہ آرائی: اسپیکر سندھ اسمبلی نے پی ٹی آئی کے 8 اراکین پر پابندی عائد کردی

حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی نے اس پر ہنگامہ کھڑا کردیا تھا اور ایوان میں ایک چارپائی لا کر اسے جمہوریت کا علامتی جنازہ قرار دیا تھا جس کی حکومتی اراکین نے شدید مذمت کی تھی۔

اسپیکر نے بعد میں اپوزیشن کے طرز عمل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ایوان کے تقدس کو پامال کیا ہے، اس کے بعد انہوں نے موجودہ سیشن سے پی ٹی آئی کے آٹھ اراکین صوبائی اسمبلی کے داخلے پر پابندی عائد کردی، جن اراکین پر پابندی عائد کی گئی ان میں سعید احمد، رابستان خان، ارسلان تاج حسین، محمد علی عزیز، عدیل احمد، شاہ نواز جدون، بلال احمد اور راجہ اظہر خان شامل ہیں۔

آج تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کا ایک گروپ اسمبلی پہنچا تو ان کے ساتھ ڈھول تاشے والے بھی موجود تھے جبکہ پابندی کا شکار کچھ اراکین نے ہار پہنے ہوئے تھے لیکن انہیں سیکیورٹی عملے نے ایوان کی عمارت میں داخلے سے روک لیا، قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ بھی ان کے ہمراہ تھے اور انہوں نے داخلے کی اجازت دینے کے حوالے سے عملے پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی لیکن یہ سب بے سود رہا۔

محافظوں سے مزاحمت کے درمیان اسمبلی میں داخل ہونے کے خواہاں پی ٹی آئی کے شبیر قریشی اور محمد ریاض حیدر کے ساتھ ساتھ متحدہ مجلس عمل کے عبدالرشید دروازہ پھلانگ کر اسمبلی میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

دریں اثنا پی ٹی آئی کی دو خواتین اراکین اسمبلی سدرہ عمران اور رابعہ اظفر نظامی مرکزی دروازہ بند ہونے کے سبب دوسرے دروازے سے اسمبلی میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئیں۔

فردوس شمیم ​​نقوی نے استعفیٰ دے دیا

اسمبلی کی کارروائی شروع ہوتے ہی پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم ​​نقوی پہلے تقریر کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے لیکن اسپیکر آغا سراج درانی نے انہیں اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ایوان کی کارروائی چلائی جائے گی، تحریک انصاف کے رکن اسپیکر کی اس ہدایت پر ناراض ہو گئے اور ایوان سے چلے گئے۔

بعدازاں صوبائی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ ان کے قائد کو کل ایوان میں بولنے سے روک دیا گیا تھا جبکہ آج چند دیگر اراکین اسمبلی کو ایوان میں داخلے سے روک دیا گیا، انہوں نے کہا کہ میں سندھ حکومت کے رویے کی وجہ سے اپنی نشست (PS-101، کراچی شرقی III) سے استعفی دینے کا اعلان کرتا ہوں اور میں نے اپنا استعفیٰ ایوان میں جمع کرا دیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے سڑکوں پر نکل سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر، تقریر کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن کا احتجاج

حلیم عادل شیخ نے پیپلز پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ فردوس شمیم ​​نقوی نے اپنی نشست سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کی حکومت پر جمہوریت کو 'چھرا گھونپنے' کا الزام بھی لگایا۔

'بدترین آمریت'

دریں اثنا مرکز میں تحریک انصاف کے رہنماؤں نے سندھ اسمبلی میں جانے سے روکنے پر پاکستان پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر کہا کو سندھ اسمبلی میں جس طرح اپوزیشن کی آواز کا گلا گھونٹا گیا، میری رائے مزید پختہ ہو گئی ہے کہ سندھ میں زرداری آمریت قائم ہے اور آٹھ اراکین کو اسمبلی میں داخل ہی نہیں ہونے دینا بدترین آمریت ہے۔

وفاقی وزیر برائے بحری اور سمندری امور علی حیدر زیدی نے بھی مذمت کی اور سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے اقدام کو فاشسٹ طرز عمل قرار دیا۔

مزید پڑھیں: سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کا شور شرابا

ایک ویڈیو پیغام میں علی حیدر زیدی نے کہا کہ بجٹ اجلاس میں ہم نے سندھ اسمبلی کے حالات دیکھے ہیں، جس طرح بجٹ کو ٹھگوں کے ذریعے منظور کیا گیا تھا، اپوزیشن لیڈر نے تقریر نہیں کی، اپوزیشن پارلیمنٹیرین کو اسمبلی میں بولنے کی اجازت نہیں تھی، جس طرح خواتین اراکین صوبائی اسمبلی کو دھکیلا گیا اور جس طرح ان سے بد سلوکی کی گئی ، میں اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہم جمہوریت کے ذریعے بدلہ لے کر انہیں سبق سکھائیں گے۔

انہوں نے فردوس شمیم نقوی پر زور دیا کہ وہ اپنا استعفیٰ واپس لیں اور کہا کہ پارٹی کو واقعتاً ان کی ضرورت ہے اور پوری وفاقی حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024