کورونا پابندیوں کی وجہ سے پاکستان میں پھنسے 450 بھارتیوں کی وطن واپسی
لاہور: کووڈ 19 کی وجہ سے سرحدوں کی بندش کے باعث پاکستان میں پھنسے 450 سے زائد بھارتی شہری واہگہ بارڈر کے راستے اپنے وطن واپس پہنچ گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کورونا سے متعلق پابندیوں کی وجہ سے بھارتی شہری پاکستان کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے تھے کیونکہ پاکستان نے مارچ 2020 میں بھارت جانے اور وہاں سے آنے کے لیے تمام راستوں کو بند کردیا تھا، لیکن خاص انتظامات کے تحت دونوں ممالک کے شہریوں کے کبھی کبھار وطن واپس بھیجنے کے انتظامات کیے گئے۔
مزید پڑھیں: بھارت، کشمیری خاتون کو واپس پاکستان بھیجنے سے انکاری
پیر کو واپس جانے والوں میں کشمیری طلبا بھی شامل تھے جو پاکستانی تعلیمی اداروں میں پیشہ ورانہ کورسز کر رہے تھے، ان کی واپسی کا عمل صبح 11 بجے شروع ہوا اور دن بھر جاری رہا۔
انہیں خصوصی سیکیورٹی کے تحت ملک کے مختلف حصوں سے واہگہ بارڈر پہنچایا گیا تھا جبکہ مسافروں کی آسانی سے امیگریشن کو یقینی بنانے کے لیے دیگر انتظامات بھی کیے گئے تھے۔
پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن نے 405 بھارتی شہریوں، 48 بھارت واپس جانے پر کوئی اعتراض نہیں (نوری) ویزا ہولڈرز اور نوری ویزا ہولڈروں کے 8 میاں، بیوی / رشتہ داروں کو پاکستان سے بھارت واپس بھیجنے میں سہولت فراہم کی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا لاک ڈاؤن کے باعث بھارت میں پھنسے 176 پاکستانی کل واپس آئیں گے
نوری ویزا ان مہاجرین کو جاری کیا جاتا ہے جن کے پاس بھارتی شہریت نہیں ہے، لیکن انہیں بھارتی حکام کی جانب سے جاری کردہ طویل مدتی ویزا (ایل ٹی وی) پر ملک میں رہنے کی اجازت ہے۔
نوری ویزا، بھارتی شہریت نہ رکھنے والے ایل ٹی وی ہولڈرز کو پاکستان کا سفر کرنے اور 60 دن کے اندر واپس آنے کی اجازت دیتا ہے۔
اس سے قبل 11 جنوری کو 114 بھارتی شہری پاکستان سے وطن واپس گئے تھے۔
پیر کے روز بھی بھارت نے 4 پاکستانی قیدیوں کو وطن واپس بھیج دیا جنہوں نے اپنی سزاؤں کو مکمل کیا تھا۔
پاکستانی صحت کے عہدیداروں نے ان کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ کیا اور انہیں یہاں کے قرنطینہ سینٹر میں منتقل کردیا۔
مزید پڑھیں: بھارت میں پھنسے 193 پاکستانیوں کی باحفاظت وطن واپسی
گزشتہ ہفتے پاکستان نے 30 جون تک 26 ممالک کے مسافروں پر پابندیاں عائد کی تھیں جن میں جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک بھارت، بنگلہ دیش، بھوٹان، مالدیپ، نیپال اور سری لنکا شامل تھے۔
ڈیلٹا اور ڈیلٹا پلس کورونا کی قسم میں اضافے کی اطلاعات پر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے ان ممالک کو 'سی کیٹیگری' میں رکھا تھا۔