• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

ایران نے آئی اے ای اے کو جوہری مقامات کی تصاویر دینے سے انکار کردیا

شائع June 28, 2021
آئی اے ای اے اور تہران نے فروری تین ماہ کا معاہدہ کیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
آئی اے ای اے اور تہران نے فروری تین ماہ کا معاہدہ کیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

ایران نے اپنے جوہری مقامات کے اندر کی تصاویر امریکی نگراں ادارے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے حوالے کرنے سے انکار کردیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد بگھر نے کہا کہ تہران کبھی بھی ایرانی جوہری مقامات کے اندر سے آنے والی تصاویر کو آئی اے ای اے کے حوالے نہیں کرے گا۔

اسپیکر محمد باقرن نے کہا کہ 'معاہدے کی میعاد ختم ہوگئی ہے اس لیے محفوظ شدہ معلومات کسی کو بھی فراہم نہیں کی جائیں گی اور اعداد و شمار اور تصاویر ایران کے قبضے میں رہیں گی'۔

مزید پڑھیں: ایران کا جوہری معاہدے سے مکمل دستبرداری کا اعلان

تہران ٹائمز کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ امور کمیٹی کے ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا تمام پابندیوں کو ختم کرنے میں ناکام رہا تو ایران آئی اے ای اے کے کیمرے بھی بند کردے گا۔

آئی اے ای اے اور تہران نے فروری میں 3 ماہ کا معاہدہ کیا تھا جس کے تحت امریکی نگراں ادارے کو مانیٹرنگ کی اجازت دی تھی۔

معاہدے میں 24 مئی کو ایک ماہ تک توسیع کی گئی تھی۔

بلیک باکس کی طرح ایک آلہ نصب کیا گیا تھا جس میں ساری ریکارڈنگ موجود ہے اور آئی اے ای اے کو مذکورہ تاریخ تک اس تک رسائی حاصل تھی۔

جمعہ کے روز آئی اے ای اے نے ایران سے فوری طور پر جواب طلب کیا کہ آیا وہ نگرانی کے معاہدے میں توسیع کرے گا جس پر ایرانی سفیر نے جواب دیا کہ تہران فوری جواب دینے کا پابند نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: جوہری معاہدہ توڑنے پر امریکا سے جواب طلب کیا جائے، ایران کا اقوام متحدہ سے مطالبہ

ایران نے کہا تھا کہ ملک کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل فیصلہ کرے گی کہ مانیٹرنگ معاہدے کی میعاد ختم ہونے کے بعد ہی اسے تجدید کیا جائے۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ نگرانی کے معاہدے میں توسیع میں تہران کی طرف سے کسی بھی طرح کی ناکامی وسیع تر بات چیت کے لیے 'سنجیدہ تشویش' ہوگی۔

واضح رہے کہ 8 مئی 2018 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خطرناک ملک قرار دیتے ہوئے چین، روس، برطانیہ، جرمنی سمیت عالمی طاقتوں کے ہمراہ سابق صدر باراک اوباما کی جانب سے کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔

5 مارچ 2019 کو اقوام متحدہ کے جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے ادارے نے کہا تھا کہ ایران 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ہوئے جوہری معاہدے کی تعمیل کررہا ہے اور مزید ہتھیاروں کی تیاری سے گریز کرنے پر کاربند ہے۔

یاد رہے کہ 2015 میں اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما نے دیگر عالمی طاقتوں بشمول برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور امریکا کے مابین ویانا میں ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق طے پانے والے ایک معاہدہ پر دستخط کیے تھے۔

مزید پڑھیں: امریکا جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے ایران کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار

ایران نے بھی اس معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ ایران بلیسٹک میزائل بنانے کے تمام پروگرام بند کردے گا اور اس معاہدے کے متبادل کے طور پر ایران پر لگائی گئی پابندیاں اٹھا لی جائیں گی اور اسے امداد کے لیے اربوں روپے حاصل ہوسکیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024