بدقسمتی سے ہمارے بزرگوں نے پاکستان کے ساتھ انصاف نہیں کیا، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہمارے بزرگوں نے پاکستان کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔
دورہ ناران کے موقع پر ٹائیگر فورس کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے لوگوں نے درختوں، جنگلات کو تباہ کیا اور یہ نہیں سوچا کہ آنے والی نسلوں کے لیے وہ بھی ویسا ہی پاکستان چھوڑ کر جائیں جیسا ان کو ملا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں ساری دنیا میں گھوما اور یورپ کے خوبصورت ترین مقامات دیکھے ہیں، لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان میں جیسی خوبصورتی ہے شاید ہی دنیا میں کوئی ملک ملے جسے اللہ نے ایسی نعمت بخشی ہو۔
یہ بھی پڑھیں: سیاحتی مقامات کے ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا، وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ اللہ کی نعمتوں کا شکر ایسے ادا کیا جاتا ہے کہ ان کا دھیان رکھا جاتا ہے، شکر تو اس وقت ہوتا ہے جب ان کی حفاظت کی جائے۔
انہوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی ریاض خان کو ہدایت کی کہ ان مقامات کی نگہبانی کے لیے مقامی افراد کو چنا جائے جنہیں معلوم ہے کہ درخت کون کاٹتا ہے، یہی ان درختوں کی صحیح سے حفاظت کرسکیں گے اور یہی افراد ان علاقوں کی صفائی کرسکیں گے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہر سال سیاحت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اس لیے کاغان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا چیلنج یہ ہے کہ جو قانون بنائے جائیں ان پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے، ہوٹلز مالکان پر بھی گندگی نہ پھیلانے کی پابندی لگائی جائے۔
ان کا کہنا تھا حضور ﷺ نے صفائی کو نصف دین قرار دیا، ہمارے دین میں صفائی اور پاکیزگی کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔
مزید پڑھیں:سیاحت کی بدولت بیرون ملک کے تمام قرضے واپس کر سکتے ہیں، وزیراعظم
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے صوبائی حکام کو ہدایت کی کہ صفائی کے لیے پورا زور لگایا جائے، سخت سزائیں دی جائیں، گندگی کو ٹھکانے لگانے کا بندوبست کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان میں یہ نئی سوچ ہے، پہلے ہر جگہ گندگی پڑی ہوتی تھی کوئی فکر نہیں کرتا تھا لیکن اب ہم نے اپنے ملک کو صاف کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دریائے کنہار میں پائی جانے والی ٹراؤٹ مچھلی کو پورے پاکستان میں پسند کیا جاتا ہے اس لیے مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اس کی حفاظت کی جارہی ہے اور اس کی آبادی میں اضافہ کرنے کے اقدامات کیے جارہے ہیں کہ اتنی مچھلیاں نہ پکڑی جائیں کہ یہ ختم ہی ہوجائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاحت کی وجہ سے ان علاقوں میں اتنا پیسہ آئے گا کہ ہم یاں بہت ترقیاتی منصوبے بنا سکیں گے اور اس کا ایسا دھیان رکھ سکیں گے جیسے سوئٹزر لینڈ نے اپنے علاقوں کا رکھا، حالانکہ وہ رقبے کے لحاظ سے ہمارے شمالی علاقہ جات کا نصف ہے لیکن انہیں سیاحت سے 80 ارب ڈالر ملتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیاحت کا فروغ: وزیراعظم نے اعلیٰ سطح کی قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دے دی
انہوں نے کہا کہ ہمارا پورے ملک کی برآمدات ہی صرف 25 ارب ڈالر ہے، سوئٹزرلینڈ خوبصورتی میں اس علاقے کا مقابلہ نہیں کرسکتا لیکن وہاں قانون اور ان پر عملدرآمد ایسے ہیں کہ کوئی انہیں توڑ نہیں سکتا، وہ اپنے ملک کا دھیاں رکھتے ہیں، صفائی رکھتے ہیں اس لیے وہ اتنے خوشحال ہیں۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اب ہم نے بھی اپنے تمام سیاحتی مقامات کا اسی طرح خیال رکھنا ہے اور یہیں سے ہم اتنا پیسہ کمائیں گے اور مقامی افراد کو اتنی نوکریاں ملیں گی انہیں روزگار کے لیے ان علاقوں سے باہر نہیں جانا پڑے گا۔
علاوہ ازیں وزیراعظم نے اپنے اراکین صوبائی و قومی اسمبلی کو ہدایت کی کہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس علاقے کو بچائیں اور یہاں درختوں کو محفوظ کریں کیوں کہ اس کا سب سے زیادہ فائدہ آخر میں آپ ہی کو ہوگا۔
تبصرے (1) بند ہیں