بھارت نے ایف اے ٹی ایف کو سیاسی بنانے کی بھرپور کوشش کی، شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کو سیاسی بنانے کی بھرپور کوشش کی جبکہ یہ ایک ٹیکنیکل فورم ہے۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کے دوران بھارت میں یورینیم ملنے کے معاملے کو ایف اے ٹی ایف میں اٹھانے سے متعلق سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے یہ مدعا مختلف فورمز پر اٹھایا ہے لیکن اگر اس قسم کا واقعہ خدانخواستہ پاکستان میں ہوتا تو بھارت کے میڈیا نے اس کو آسمان تک لگادینا تھا اور عالمی میڈیا نے اس کو سرخیاں بنادینا تھا۔
مزید پڑھیں: کچھ طاقتیں چاہتی ہیں پاکستان پر فیٹف کی تلوار لٹکتی رہے، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے میڈیا نے اس پر وہ توجہ نہیں دی جو دینی چاہیے تھی، اب یہ ہماری ترجیحات اور ان کا تعین دیکھ لیں۔
انہوں نے کہا کہ میری گزارش ہے بلکہ درخواست ہوگی کہ یہ بہت بڑی بات ہے اور اس پر میڈیا کو پاکستان کا مؤقف اجاگر کرنا چاہیے، اسے ہماری مدد ہوگی۔
'مسلم لیگ (ن) کے دور میں ایف اے ٹی ایف میں گئے'
صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حوالے سے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے ایف اے ٹی ایف میں آئے کب، کل میں حیران ہوا جب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اہم پارلیمانی شخصیت رانا تنویر نے ایف اے ٹی ایف کی داستان سنائی اور گلے شکوے کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے تو نشان دہی کریں کہ پاکستان گرے لسٹ میں گیا کب؟ مسلم لیگ (ن) کے دور میں ہی پاکستان گرے لسٹ میں گیا، اب میں نے ان کو بتایا کہ ان 3 برسوں میں گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ہم نے کیا اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 14 قوانین میں ترامیم کیں اور نئی قانون سازی کی ہے تاکہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے ہونے والی فنڈنگ چیک کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف نے جو تقاضے کیے تھے، اس کو پورا کرسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان بدستور ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں آج ان ساری چیزوں کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کرنا ہوگا، دنیا اور ایف اے ٹی ایف کے اراکین کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا یہ فورم ٹیکنیکل ہے یا سیاسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ ٹیکنیکل فورم ہے، جو ہے، تو پھر پاکستان نے جو اقدامات کیے ہیں، ان کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی جواز نہیں ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں مزید رکھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے اقدامات کو سراہتے ہوئے اور جو ایک نکتہ رہ گیا ہے، اس پر ہماری پیش رفت اور پختہ ارادے کو سامنے رکھ کر ہمیں وائٹ لسٹ میں ہونا چاہیے تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے علم میں ہے کہ بھارت نے بالخصوص اس فورم کو سیاسی بنانے کی کوشش کی ہے اور میں نے مختلف وزرائے خارجہ سے ملاقاتوں میں اس کی نشان دہی کی اور گزارش کی ہے کہ اس فورم کو سیاسی نہ ہونے دیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ قوتیں ہیں جو اس کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہی ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کے مقاصد تب حاصل ہوسکتے ہیں جب پاکستان پر یہ تلوار مسلسل لٹکتی رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے ملک کے مفاد کے مطابق یہ اقدامات کیے ہیں اور مزید آگے بڑھیں گے اور اُمید ہے کہ ہم اس مشکل سے بھی نکل آئیں گے۔
'جنوبی پنجاب کیلئے پہلی مرتبہ علیحدہ بجٹ رکھا گیا'
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کہ پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جنوبی پنجاب کے لیے علیحدہ ترقیاتی پروگرام رکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کو مزید ‘گرے لسٹ’ میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، وزیر خارجہ
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کی آبادی 33 فیصد ہے، اس کے عین مطابق ایک کھرب 89 ارب روپے کا سالانہ ترقیاتی بجٹ جنوبی پنجاب کے 11 اضلاع کو مختص کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مختص جنوبی پنجاب کا پیسہ جنوبی پنجاب میں ہی لگے گا اگر کوئی اسکیم تبدیل ہوسکتی ہے تو وہ بھی جنوبی پنجاب کے دوسرے علاقے میں ہوگی لیکن پیسہ جنوبی پنجاب سے باہر نہیں جائے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کے لیے بجٹ میں فنڈز بھی مختص کیے گئے اور 21 جون کو اشتہار بھی دے دیا گیا اور 10 کمپنیوں نے اپلائی کیا اور6 کو کوالیفائی کرلیا گیا اور 14 جولائی کو یہ کمپنیاں اپنی حتمی بولی دیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اگست کے پہلے ہفتے میں جنوبی پنجاب ملتان سیکریٹریٹ کا موقع پر کام شروع ہوجائے گا، اس کے لیے 63 ایکڑ زمین منتقل کردی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اُمید کی جارہی ہے کہ عنقریب بہاولپور میں بھی ایک نشست ہوگی، وہاں بھی زمین کا فیصلہ ہوگیا ہے اور 30 ایکڑ زمین کی نشان دہی کی جا چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رولز آف بزنس کے حوالے سے مجھے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ سے تحریری طور پر دستاویزات ملی ہیں، جس کے مطابق انہوں نے سیکریٹریٹ اور رولز آف بزنس کے حوالے سے پورا شیڈول دیا ہے اور وزیراعظم کے دفتر کو بھی اپنے وعدے سے تحریری آگاہ کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے اُمید ہے کہ اس پر آگے بڑھتے ہوئے، جنوبی پنجاب کی بہتری اور ترقی کی خواہش کی طرف بڑھ پائیں گے۔
جنوبی پنجاب میں کپاس کی پیداوار میں کمی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت چین کے ساتھ زراعت پر ایک جوائنٹ ورکنگ گروپ تشکیل دے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس گروپ نے کپاس کی بہتری اور تحقیق کے لیے ایک منصوبہ مرتب کیا ہے، چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم باجوہ اگلے ہفتے ملتان میں کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا دورہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس ادارے کو ماضی کی طرح فعال کرنے کے لیے پروگرام دیں گے تاکہ جنوبی پنجاب میں جو کپاس کی پیداوار گری تھی وہ بڑھ جائے۔