• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

آصف علی زرداری ایک بھی 'منتخب رکن اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام'

شائع June 27, 2021
آصف علی زرداری نے دوران قیام پارٹی کے مخالفین کے خلاف کوئی سیاسی بیان نہیں دیا—فوٹو: اے پی
آصف علی زرداری نے دوران قیام پارٹی کے مخالفین کے خلاف کوئی سیاسی بیان نہیں دیا—فوٹو: اے پی

لاہور میں ایک ہفتہ قیام کے بعد پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اسلام آباد کے لیے روانہ ہوگئے، بظاہر وہ پنجاب سے 'منتخب اراکین اسمبلی' کو اپنی صفوں میں شامل کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی پنجاب، ایک ڈوبتا سورج

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی کی جانب سے واضح کیا گیا کہ آصف علی زرداری پیر کو جاری قومی اسمبلی کے اجلاس میں شامل ہوں گے۔

آصف زرداری کے بلاول ہاؤس میں 8 روزہ قیام میں کسی بھی نامور سیاسی رہنما نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان نہیں کیا۔

اس کے برخلاف پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے پنجاب کے دارالحکومت میں قیام کے دوران بہت سارے رکن اسمبلی نے پارٹی شمولیت پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

اس کے برعکس پارٹی کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب دو سیاستدانوں، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب منظور احمد وٹو اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اعجاز دیال نے سابق صدر سے ملاقات کی اور بعد میں انہوں نے پیپلز پارٹی کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ انہوں نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: صوبہ جنوبی پنجاب کا قیام: پیپلز پارٹی نے سینیٹ میں بل پیش کردیا

دلچسپ بات یہ ہے کہ آصف علی زرداری نے بلاول ہاؤس میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ کوئی بات چیت کی تھی اور نہ ہی لاہور میں قیام کے دوران پارٹی کے مخالفین کے خلاف کوئی سیاسی بیان دیا۔

پارٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ 'آصف علی زرداری لاہور کے دورے میں جنوبی اور وسطی پنجاب میں اپنا الیکٹورل شیئر بڑھانے کےلیے موجود تھے، اگر پی پی پی کو 2023 کے عام انتخابات میں مرکز میں حکومت بنانے کا امکان نظر آتا ہے اور اس کا اصل مخالف پنجاب میں مسلم لیگ (ن) ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آصف علی زرداری اس تجویز پر عملدرآمد میں مصروف رہے۔

انہوں نے کہا کہ شریک چیئرمین کے قیام کے دوران پنجاب سے آصفہ بھٹو کو منتخب کرنے کا آپشن بھی زیر غور آیا۔

انہوں نے کہا کہ 'پنجاب میں اراکن اسمبلی کی حمایت پر آصف علی زرداری کی ساری توجہ مرکوز تھی اور انہیں اس پر بریفنگ بھی دی گئی'۔

پیپلز پارٹی کے ایک اور رہنما نے بتایا کہ جب لاہور میں ان کی آمد ہوئی تو آصف علی زرداری کو ان کے قریبی ساتھیوں نے بتایا کہ منڈی بہاؤالدین سے ناراض پی ٹی آئی رہنماؤں ندیم افضل چن اور سابق وفاقی وزیر نذر گوندل اور مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما ذوالفقار کھوسہ ان سے ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی میں شامل ہوجائیں گے تاہم ایسا نہیں ہوا۔

مزیدپڑھیں: پنجاب حکومت میں تبدیلی کیلئے حمزہ شہباز سے رجوع کریں گے، پیپلز پارٹی

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے کچھ رنراپ اُمیدواروں کو منتخب کرنے کی خواہشمند ہے تاہم صورت حال کو محسوس کرتے ہوئے پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت متحرک ہوگئی اور اپنے امیدواروں کے ساتھ رابطے قائم کرنا شروع کردیے۔

ذرائع نے بتایا کہ آصف علی زرداری نے پارٹی کے جنوبی پنجاب کے صدر اور سابق گورنر مخدوم احمد محمود کو یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر خان ترین سمیت دیگر ناراض قانون سازوں کو پیپلز پارٹی میں شامل ہونے پر راضی کریں۔

انہوں نے بتایا کہ اسی طرح سینیٹ میں حزب اختلاف کے رہنما یوسف رضا گیلانی کو بھی پارٹی قیادت نے یہ حکم دیا کہ وہ پارٹی کو مستحکم کرنے کے لیے جنوبی پنجاب میں اراکین اسمبلی سے رابطہ کریں۔

پی پی پی کے دو بڑے نام قمر زمان کائرہ اور چوہدری منظور نے حال ہی میں بالترتیب پارٹی کے مرکزی پنجاب کے صدر اور سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا تھا۔

آصف علی زرداری نے اپنے دورے کے دوران ان سے رابطہ نہیں کیا جس پر صوبائی سطح پر پریشان کن ماحول پیدا ہوا جبکہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے تاحال ان کا متبادل بھی منتخب نہیں کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024