• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لاہور دھماکے میں 'بیرونی عناصر' ملوث ہونے کی تحقیقات

شائع June 26, 2021
عہدیدار نے بتایا ملزم دوسرے ملک کی شہریت بھی رکھتا ہے — فائل فوٹو: عمران گبول
عہدیدار نے بتایا ملزم دوسرے ملک کی شہریت بھی رکھتا ہے — فائل فوٹو: عمران گبول

لاہور: قانون نافذ کرنے والے اداروں (ایل ای اے) نے جوہر ٹاؤن دھماکے کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے ابتدائی اطلاعات کی بنیاد پر دہشت گردی کی کارروائی کے پیچھے 'بیرونی ہاتھ' ہونے کے شبہے کے بعد صوبائی دارالحکومت اور اسلام آباد کو ہائی الرٹ رہنے کی تجویز دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار ملزم پیٹر پال ڈیوڈ کے گھر پر چھاپہ مارا اور اہم دستاویزات برآمد کیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ واقعے میں بیرونی عناصر ملوث ہیں، مزید یہ کہ خیبر پختونخوا اور لاہور سے دو مقامی سہولت کاروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور: جوہر ٹاؤن بم دھماکے میں استعمال ہونے والی کار کا مالک گرفتار

تفتیشی ٹیم کے ایک اہلکار نے بتایا کہ پیٹرپال ڈیوڈ کی رہائش گاہ کراچی میں محمود آباد میں واقع ہے اور برآمد ہونے والے پاکستانی پاسپورٹ سے معلوم چلا کہ اس نے متحدہ عرب امارات کے متعدد دورے کیے اور اس کے پاس اوورسیز پاکستانی قومی شناختی کارڈ بھی تھا۔

عہدیدار نے بتایا ملزم دوسرے ملک کی شہریت بھی رکھتا ہے اور اس نے ایک ایسے عرب ملک کا دورہ کیا تھا جہاں کہا جاتا ہے کہ اسے دھماکے کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال کے پس منظر میں بم دھماکے کے بارے میں اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں تبادلہ خیال ہوا اور ایسے مزید دھماکوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جوہر ٹاؤن دھماکا: پاکستان کبھی کسی کے دباؤ میں نہیں آئے گا، شیخ رشید

عہدیدار نے یہ انکشاف بھی کیا کہ مقامی سہولت کار لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور پشاور میں خفیہ آٹو ورکشاپس چلا رہے تھے جہاں انہوں نے بارودی مواد کو گاڑیوں میں نصب کیا تھا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پیٹر پال ڈیوڈ کے غیر ملکی دوروں پر نظریں رکھے ہوئی تھیں تاکہ اس کے 'غیر ملکی ہینڈلرز' تک رسائی حاصل کی جاسکے۔

انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ کہ ہینڈلرز کو پڑوسی ملک سے رہنمائی ملتی ہے اور وہ بدھ کے روز ہونے والے حملے کی مالی اعانت کا بھی سراغ لگا رہے ہیں۔

اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے پر بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ 'پاکستان کبھی کسی کے دباؤ میں نہیں آئے گا'۔

مزید پڑھیں: کسی دشمن کو ملک کا امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، شیخ رشید

وفاقی وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ہم مجرمان کے بہت نزدیک ہیں، پولیس جلد انہیں گرفت میں لے کر قوم کو اچھی خبر سنائے گی۔

گزشتہ روز بم دھماکے کے کیس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا تھا۔

ابتدائی تفتیش کے مطابق دھماکے میں استعمال ہونے والی کار کو 2010 میں گوجرانوالہ سے چوری کیا گیا تھا جس کے بعد وہ کئی مرتبہ چوری ہوئی اور پیٹر پال ڈیوڈ اس کے آخری مالک تھے۔

ابتدائی تفتیش کے بارے میں عہدیدار نے بتایا تھا کہ مذکورہ کار بابو سابو انٹرچینج سے دھماکے سے چند گھنٹوں قبل لاہور میں داخل ہوئی تھی جہاں پولیس اہلکاروں نے چیکنگ کے بعد اسے کلیئر قرار دے دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے متضاد اطلاعات ہیں کہ اس وقت کار میں دھماکا خیز مواد موجود تھا یا نہیں لیکن قوی امکان اسی بات کا ہے کہ لاہور میں ہی اس میں دھماکا خیز مواد نصب کر کے جوہر ٹاؤن لایا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024