بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے کا کوئی خطرہ موجود نہیں، حماد اظہر
وفاقی وزیرِ برائے توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان ابھی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نہیں نکلا مگر بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے کا کوئی خطرہ موجود نہیں ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے صدر کی پریس کانفرنس، جس میں انہوں نے پاکستان کو بدستور گرے فہرست میں رکھنے کا اعلان کیا تھا، کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کو سب سے مشکل ایکشن پلان دیا گیا، 27 میں سے 26 نکات پر عمل کرچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پر کسی قسم کی پابندیاں نہیں لگائی گئیں بلکہ ایک نیا ایکشن پلان دیا گیا ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ دوسرا ایکشن پلان جو ہمیں آج ملا ہے، اس کی نوعیت مختلف ہے اور ہمیں 7 نکاتی ایکشن پلان ملا ہے۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے، دفتر خارجہ
وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے والے ایکشن پلان کی توجہ دہشت گردوں کی مالی معاونت پر مرکوز تھی جبکہ آج (25 جون کو) ملنے والے دوسرے ایکشن پلان کی توجہ منی لانڈرنگ پر مرکوز ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کو پہلے جو ایکشن پلان دیا گیا تھا وہ پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے لیے چیلنجنگ اور مشکل تھا کیونکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت میں ہمیں ہائی رِسک ڈیکلیئر کیا گیا تھا جس کی تعمیل تک پہنچنے کی حد بھی زیادہ تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ منی لانڈرنگ کا دوسرا ایکشن پلان قدرے کم چیلنجنگ ہے کیونکہ اس میں ہم لو رِسک ہیں تو اس پر تعمیل سے متعلق تھریش ہولڈز بھی کم ہوں گے۔
حماد اظہر نے کہا کہ پہلے ایکشن کا جو ایک نکتہ رہ گیا ہے اسے اگلے 3 سے 4 ماہ میں مکمل کرلیں گے اور ساتھ ہی نئے ایکشن پلان پر عمل کریں گے، عموماً ملک اسے مکمل کرنے میں 2 سال لیتے ہیں لیکن ہم نے اپنے لیے 12 ماہ کا ہدف طے کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی ’سفارشات‘ پر پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم دونوں ایکشن پلانز کو مکمل کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں آپ کو یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ ہمیں بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے کا کوئی خطرہ موجود نہیں ہے اور اب بحث اس بات پر ہورہی ہے کہ ہم نے گرے سے وائٹ لسٹ میں کب جانا ہے؟
حماد اظہر نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے صدر نے پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ پاکستان نے ایک مثالی کردار ادا کیا ہے اور بہت زیادہ پروگریس حاصل کی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 2020 میں ہم نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے حوالے سے 17 قوانین منظور کیے، درجنوں رولز اور ریگولیشنز بنے اور اس پر تعمیل کے لیے ڈھیروں کوششیں کیں جن میں صوبے، وزارت داخلہ، خارجہ و خزانہ، کسٹم اور ایف بی آر کے حکام شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف: پاکستان کی 'قانون سازی' دیگر ممالک کیلئے مثالی ہے، حماد اظہر
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے حماد اظہر نے کہا اس میں ہماری سیکیورٹی و انٹیلی جنس ایجنسیز، پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی اور ہماری عدلیہ کا بھی کلیدی کردار ہے جس کی وجہ سے ہم نے اتنی کارکردگی دکھائی، جسے آج تسلیم کیا جارہا ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ گرے لسٹ نے نکلنے کا سفر ابھی باقی ہے لیکن ہماری وہ صورتحال نہیں جو آج سے 2 سال پہلے تھی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بلیک لسٹ میں جانے کا کوئی خطرہ نہیں ہے اور نہ ہی اس دوران ہم پر کسی ملک کی جانب سے کوئی پابندیاں لگائی جائیں گی۔
خیال رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) صدر مارکوس پلیئر نے اجلاس کے بعد لائیو پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اجلاس میں کئی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا نام بدستور گرے لسٹ میں رہے گا تاہم 27 میں سے 26 نکات پر بہتری دکھائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بدستور نگرانی میں رہے گا، پاکستانی حکومت نے انسداد دہشت گردی فنانسگ نظام کو مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے بہتر کام کیا ہے۔