• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

جسٹس فائز عیسیٰ کیس: نظر ثانی درخواستوں پر سپریم کورٹ کے رجسٹرار کا فیصلہ چیلنج

شائع June 25, 2021
اس سے قبل سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے درخواستوں کے ایک سیٹ کو مسترد کردیا تھا - فائل فوٹو:ڈان نیوز
اس سے قبل سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے درخواستوں کے ایک سیٹ کو مسترد کردیا تھا - فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے چیمبر اپیل دائر کرتے ہوئے سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں نظر ثانی کی درخواستوں کی سماعت سے انکار کرنے کے فیصلے کو چیلنج کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اس بنیاد پر درخواستوں کے ایک سیٹ کو مسترد کردیا تھا کہ اس میں میں گستاخانہ زبان استعمال کی گئی ہے اور اس کے علاوہ قانون کے تحت نظرثانی درخواست پر کسی فیصلے کو چیلنج کرنے کے لیے دوسری نظرثانی درخواست دائر نہیں کی جاسکتی جبکہ اس کے علاوہ بھی ان درخواستوں میں بہت سی دیگر خامیاں تھیں۔

ایک باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ 175 صفحات پر مشتمل اپیلیں سپریم کورٹ کے اسٹیٹیوشن برانچ میں دائر کی گئیں جس میں رجسٹرار آفس کے حکومت کی جانب سے نظر ثانی کی درخواستوں کو واپس کرنے کے فیصلے پر اعتراضات اٹھائے گئے۔

مزید پڑھیں: جسٹس عیسیٰ کیس میں فیصلے کے خلاف درخواستیں، رجسٹرار نے اعتراض لگا کر واپس کردیں

سپریم کورٹ رولز 1980 کے مطابق رجسٹرار آفس کے فیصلے کو چیلنج کرنے کی اپیل ان کے چیمبر میں چیف جسٹس آف پاکستان کے نامزد جج کے ذریعے کی جاتی ہے جو یا تو اپیل کو قبول کرتا ہے یا سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کو یہ بھجوا دیتا ہے جو آخر کار فیصلہ کرتا ہے کہ آیا اپیل سماعت کے لیے مقرر کی جانی چاہیے یا نہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ رجسٹرار آفس نے حکومت کو کاغذی کارروائی کو مکمل کرنے کے لیے دو ہفتوں کی مہلت دی ہے کیونکہ 90 کتابچے (10 ججز میں سے ہر ایک کے لیے نو اپیلوں کی کاپیاں جنہوں نے اصل نظرثانی درخواستوں کو سنا تھا) جس میں سے ہر ایک 175 صفحات پر مشتمل ہے، کو دائر کرنا تھا، حکومت پوری کوشش کرے گی کہ کاغذی کارروائی 15 دن کے اندر مکمل کی جائے۔

مزید یہ کہ جسٹس فائز عیسیٰ سمیت اس کیس میں ملوث مدعا علیہ اور فریقین کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے کیونکہ قواعد کے تحت یہ ضروری ہے کہ اپیل یا کسی معاملے کے بارے میں فریقین کو آگاہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس عیسیٰ کیس: 'سابق چیف جسٹس نے میرا مؤقف سنے بغیر میری پیٹھ میں چھرا گھونپا'

اس سے قبل 25 مئی کے رجسٹرار آفس کے فیصلے میں ایک اعتراض یہ تھا کہ درخواستوں کو داخل کرتے ہوئے مدعا علیہ کو کوئی مناسب نوٹس جاری نہیں کیا گیا تھا لہذا اسے کوئی مہلت نہیں مل سکی جس کی وجہ سے مقدمہ اصل حالت میں قابل سماعت نہ ہونے کی وجہ سے واپس کیا جارہا ہے۔

اپیلوں کا سیٹ 24 جولائی کو دائر کیا گیا کیونکہ 24 مئی کو نظرثانی کی درخواستیں دائر کی گئیں اور قواعد کے مطابق رجسٹرار آفس کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے لیے کسی بھی اپیل کو 30 دن کے اندر دائر کرنا ہوتا ہے۔

24 مئی کو حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور دیگر کی جانب سے دائر نظرثانی درخواستوں پر 26 اپریل 2021 کے اکثریتی فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواستیں دائر کی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024