• KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:11pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:13pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:11pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:13pm Isha 6:37pm

اگر طالبان نے طاقت کے زور پر کابل پر کنٹرول کیا تو تسلیم نہیں کریں گے، امریکا

شائع June 24, 2021
خیال رہے کہ جوبائیڈن نے 11 ستمبر تک افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان کیا تھا—فوٹو: رائٹرز
خیال رہے کہ جوبائیڈن نے 11 ستمبر تک افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان کیا تھا—فوٹو: رائٹرز

واشنگٹن: امریکا نے طالبان کو خبردار کیا ہے کہ دنیا افغانستان میں طاقت کے ذریعے مسلط کردہ حکومت کو قبول نہیں کرے گی کیونکہ ایک انٹیلی جنس رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ امریکی انخلا کے بعد کابل میں موجودہ سیٹ اپ 6 ماہ کے اندر ہی ٹوٹ سکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھی عندیہ دیا کہ افغانستان کے لیے امریکی مالی مدد صرف اسی صورت میں جاری رہ سکتی ہے جب اس ملک میں ایسی حکومت بنتی ہے جسے سب تسلیم کریں۔

مزید پڑھیں: امریکی نمائندہ خصوصی، طالبان رہنماؤں کا دوحہ معاہدے سے وابستگی کا اظہار

نیڈ پرائس نے کابل حکومت کے خلاف طالبان کے حالیہ کنٹرول کے بارے میں میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا افغانستان میں کسی حکومت کی طاقت سے مسلط کرنے کو قبول نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے یہ بات سفیر (زلمے) خلیل زاد سے سنی ہے، آپ نے یہ بات سیکریٹری (انٹونی) بلنکن اور دوسرے عہدیداروں سے بھی سنی ہے۔

اس سے قبل بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے انہیں باور کرایا کہ جب سے امریکی صدر جوبائیڈن نے تمام امریکی افواج کے انخلا کے منصوبے کا اعلان کیا تھا، عسکریت پسندوں نے افغانستان پر اپنے کنٹرول کو 50 سے زائد اضلاع تک بڑھا دیا ہے۔

خیال رہے کہ جوبائیڈن نے 11 ستمبر تک افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'امریکی خفیہ اداروں کا افغانستان پر طالبان کے ممکنہ قبضے کا انتباہ'

نیڈ پرائس نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کسی بھی افغان حکومت کے لیے قانونی حیثیت اور امداد اسی صورت میں ممکن ہے جب وہ حکومت انسانی حقوق کا احترام کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر عوامی نظروں میں حکومت کی ساکھ ہے اور اس کے پاس قانونی حیثیت ہے تو قابل قبول ہوگی۔

عالمی بینک کے مطابق افغانستان کا تجارتی خسارہ جی ڈی پی کے تقریبا 30 فیصد کے برابر ہے۔

عالمی مالیاتی ادارہ افغانستان کے لیے مختص گرانٹ 75 فیصد عوامی اخراجات کی مالی اعانت جاری رکھے ہوئے ہے، حفاظتی اخراجات بھی 2019 میں جی ڈی پی کے تقریباً 28 فیصد زیادہ تھے۔

مزید پڑھیں: امریکا فوجی انخلا میں ناکام ہوا تو سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، طالبان

امریکا، افغانستان کو 35 ارب ڈالر سے زیادہ امداد دینے والا سب سے بڑا ملک ہے اس کے بعد جرمنی (28.4 ارب ڈالر)، برطانیہ (18.6 ارب ڈالر)، جاپان (16.3 ارب ڈالر) اور فرانس (14.1 ارب ڈالر) دیے ہیں۔

خیال رہے کہ طالبان نے افغانستان کی تاجکستان کے ساتھ مرکزی سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کرلیا تھا اور حفاظت پر مامور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار وہاں سے سرحد پار کر کے فرار ہو گئے تھے۔

قندوز شہر سے 50 کلو میٹر کے فاصلے پر افغانستان کے شمال میں شیر خان بندر پر قبضہ امریکی افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد سے طالبان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024