مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کوٹ لکھپت جیل سے ضمانت پر رہا
لاہور کی احتساب عدالت کی جانب سے ضمانت سے متعلق روبکار جاری کیے جانے کے لیے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں قید مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیا گیا۔
احتساب عدالت نے ضمانتی مچلکوں کی جانچ پڑتال کے بعد روبکار جاری کی جس کے بعد عدالتی عملہ روبکار لے کر کوٹ لکھپت جیل روانہ ہوگیا۔
روبکار میں کہا گیا تھا کہ خواجہ آصف اگر کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو انہیں جیل سے رہا کر دیا جائے۔
خواجہ آصف کے وکیل حیدر رسول مرزا کا کہنا تھا کہ کوٹ لکھپت جیل کے حکام نے روبکار کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل کرنے کے بعد انہیں رہا کیا اور انہیں جناح ہسپتال سے رہائی ملی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی درخواست ضمانت منظور کی تھی اور ضمانتی مچلکے جمع کروانے پر انہیں جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: خواجہ آصف کی درخواستِ ضمانت منظور
جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے خواجہ آصف کی ضمانت کا متفقہ مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا، جس میں خواجہ آصف کو ایک کروڑ روپے کا ضمانتی مچلکہ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
مختصر تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ خواجہ آصف ٹرائل کورٹ میں ضمانتی مچلکہ جمع کرائیں جبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
خواجہ آصف کی گرفتاری
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو قومی احتساب بیورو نے 29 دسمبر 2020 کی رات گرفتار کیا تھا اور اگلے ہی روز راولپنڈی کی احتساب عدالت میں پیش کر کے ان کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ حاصل کرنے کے بعد انہیں نیب لاہور منتقل کردیا تھا۔
نیب کی جانب سے جاری کردہ خواجہ آصف کی تفصیلی چارج شیٹ کے مطابق وہ نیب آرڈیننس 1999 کی شق 4 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعہ 3 کے تحت رہنما مسلم لیگ (ن) کے خلاف تفتیش کر رہے تھے۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ عوامی عہدہ رکھنے سے قبل 1991 میں خواجہ آصف کے مجموعی اثاثہ جات 51 لاکھ روپے پر مشتمل تھے تاہم 2018 تک مختلف عہدوں پر رہنے کے بعد ان کے اثاثہ جات 22 کروڑ 10 لاکھ روپے تک پہنچ گئے جو ان کی ظاہری آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: جج نے خواجہ آصف کی درخواست ضمانت سننے سے معذرت کرلی
انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے یو اے ای کی ایک فرم بنام M/S IMECO میں ملازمت سے 13 کروڑ روپے حاصل کرنے کا دعوی کیا تاہم دوران تفتیش وہ بطور تنخواہ اس رقم کے حصول کا کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش نہ کر سکے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم نے جعلی ذرائع آمدن سے اپنی حاصل شدہ رقم کو ثابت کرنا چاہا۔
احتساب کے ادارے کے مطابق ملزم خواجہ آصف اپنے ملازم طارق میر کے نام پر ایک بے نامی کمپنی بنام ’طارق میر اینڈ کمپنی‘ بھی چلا رہے ہیں جس کے بینک اکاؤنٹ میں 40 کروڑ کی خطیر رقم جمع کروائی گئی، اگرچہ اس رقم کے کوئی خاطر خواہ ذرائع بھی ثابت نہیں کیے گئے۔
نیب نے کہا کہ نیب انکوائری کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کیا خواجہ آصف کی ظاہر کردہ بیرونی آمدن آیا درست ہے یا نہیں اور انکوائری میں ظاہر ہوا کہ مبینہ بیرون ملک ملازمت کے دورانیہ میں ملزم خواجہ آصف پاکستان میں ہی تھے جبکہ بیرون ملک ملازمت کے کاغذات محض جعلی ذرائع آمدن بتانے کے لیے ہی ظاہر کیے گئے۔